![]() |
*کیاعورت ایک مرد کے نکاح میں رہتی ہوئی کسی دوسرے مرد سے نکاح کر سکتی ہے؟*طلاق کا بیان،نکاح کا بیان،حلالہ کا بیان |
*از قلم:*.. *محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی*
کیا فرماتے علماء کرام و مفتیان ذوالاحترام اس مسئلہ کے بارے میں... کہ زید کی منکوحہ ہندہ بغیر طلاق کے بکر سےنکاح کرنا چاہتی ہے، کیا ایسی صورت میں ہندہ کا بکر سے نکاح کرنا از روئے شرع درست ہے؟
اور اگرایسی صورت میں کسی مولوی نےنکاح پڑھادیا تو ان کے لیے حکم شرع کیاہوگا؟... مدلل جواب عنایت فرما عند اللہ ماجور ہوں...
*الجواب بعون الملک الوھاب*
بر تقدیر صحت سوال صدق بیان سائل فی الحال ہندہ کیلئے کسی بھی مرد سے نکاح کرنا شرعا جائز و درست نہیں ہے اگر وہ بکرسے نکاح کرنا ہی چاہتی ہے تو پہلے وہ زید سے خلع یا طلاق حاصل کرے (یاد رہے کہ بلا وجہ طلاق یا خلع کا مطالبہ کرنا بھی شرعی نقطہ نگاہ سے جائز نہیں ہے)
پھراسکی عدت مکمل کرے پھر بکر سے نکاح کرے -
*فتاوی عالمگیری جلد اول* میں ہے
"لا یجوز للرجل ان یتزوج زوجة غیرہ وکذالک المعتدة کذا فی السراج الوھاج"_
مرد کے لیے جائز نہیں کہ دوسرے کی بیوی سے نکاح کرے یا عدت گزارنے والی عورت سے نکاح کرے - ایسا ہی السراج و الوھاج میں ہے
پس موجودہ صورت حال سے واقف ہونے کے با وجود جو مولوی یاقاضی ہندہ کا دریں صورت نکاح پڑھائے گا وہ گنہگار اور واجب التوبہ ہوگا اس لیے کہ فی الحال ہندہ کا نکاح بکریا کسی بھی مرد سے جائز نہیں -جب یہ نکاح جائز نہیں توایسانکاح پڑھانا ایک امر ناجائز پر تعاون کرنا ہوگا اور امر ناجائز پر تعاون سے قرآن نے منع فرمایا ہے جیسا کہ
قرآن شریف: سورہ مائدة میں ہے
وٙلاٙتٙعٙاوٙنُوا عٙلٙی الْاِثْمِ وٙالْعُدْوٙانِ
اور نہ مدد کرو گناہ اور زیادتی پر- فقط ھذاماظھرلی والعلم باالحق عنداللہ وھوتعالیٰ اعلم وعلمہ جل مجدہ اتم واحکم
0 Comments