دجال ظاہر ہوگا ۔ وہ بائیں آنکھ کا کانا ہوگا اس کے بال اون کی طرح ہوں گے (ابن ماجہ کتاب الفتن حدیث (٤٠٧١) چالیس دن میں، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے سوا پوری زمین میں گھوم جائے گا۔
ان چالیس دنوں میں پہلا دن آج کے سال کے برابر ہوگا اور دوسرا دن مہینے بھر کا اور تیسرا دن ہفتہ کے برابر اور باقی دن چوبیس گھنٹے کے ہوں گے۔ (ابن ماجہ کتاب الفتن حدیث: ۴۰۷۵) اس کا فتنہ بڑا ہوگا۔ اس کے ایک ہاتھ میں ایک باغ ہوگا اور دوسرے ہاتھ میں آگ ۔ وہ باغ کو جنت اور آگ کو جہنم کہے گا ۔ وہ خدائی کا دعویٰ کرے گا۔ اس کو جو مانے گا اسے اپنی جنت میں ڈالے گا اور جو انکار کرے گا اسے اپنی جہنم میں ڈالے گا ۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اس کی جنت جہنم اور اس کا جہنم جنت ہوگا ۔(ابن ماجہ حدیث(٤٠٧١) مردے کو جلائے گا اور زمین اس کے حکم سے سبزے اگائے گی ۔ آسمان کو پانی برسانے کا حکم دے گا تو وہ پانی برسائے گا۔ زمین سے کہے گا کہ اپنے خزانے باہر نکال تو خزانے باہر نکالے گی اور اس کے ساتھ خزانے چلنے لگیں گے۔ (ابن ماجہ حدیث ۴۰۷۵) یہ سب اس کے فتنے اور شعبدے ہوں گے ۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ دجال زمینِ مشرق سے نکلے گا، جسے خراسان کہا جاتا ہے۔ (ابن ماجہ حدیث : ۴۰۷۲)
دجال مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں داخل ہونا چاہے گا تو فرشتے اس کا منہ موڑ دیں گے۔ البتہ مدینہ میں تین زلزلے ہوں گے ۔ جو لوگ بظاہر مسلمان ہوں گے اور دل سے کافر ہوں گے اور جو لوگ علم الہی کے مطابق دجال پر ایمان لاکر کا فر ہونے والے ہیں وہ سب زلزلوں کے خوف سے شہر سے بھاگ جائیں گے اور دجال کے فتنہ میں مبتلا ہوں گے ۔ دجال کے ساتھ یہودیوں کی فوجیں ہوں گی ۔ دجال کی پیشانی پر ک ف ر لکھا ہوگا۔ ہر مسلمان کو وہ نظر آئے گا اور دجال کا کافر ہونا معلوم ہو جائے گا۔ لیکن دجال پر ایمان لانے والے کو دکھائی نہ دے گا۔ (کنز العمال جلد ۱۴ کتاب القیامة ص: ۲۵۳ تا ۲۶۱ دار الکتب العلمیہ بیروت)
0 Comments