کیا شوہر کی وفات کے بعد بیوہ کیلئے اسکا نام لینا اور اسکی تصویر دیکھنا ممنوع ہے؟ بیوہ کو شوہر کی جائیداد سے بے دخل کردینا کیسا ہے

سوال :

کیا شوہر کی موت کے بعد بیوی اپنے شوہر کا نام لے سکتی ہے اور اس کی تصویر دیکھ سکتی ہے؟ اور کیا زوجہ کے لیے مرحوم شوہر کے ساتھ بتایاہوا وقت اور تعلقات بھی ناجائز ہوجاتےہیں؟ کیا شوہر کے گھر ،پریواریا جائیداد سے بیوہ کا تعلق یکسر ختم ہو جاتا ہے؟ اگر کسی عورت کو اس کے شوہر نے اپنی حیات میں کہا کہ: اگر میں مر گیا تو تم اپنا ساز وسامان لے جانا اور گھر کی کنجی میرے بھائی کو دے کر چپ چاپ چلی جانا۔ اب جب یہ وقت آ گیا ہے تو وہ بیوہ عورت بہت پریشان ہے۔ اس کے ماں باپ ایسا نہیں کرنا چاہتے، وہ شوہر کے ترکہ سے حصہ لینا چاہتے ہیں۔ والدین چاہتے ہیں کہ اگر عورت نے حصہ نہ لیا تو وہ خود رکھ لیں گے۔ ایسے میں اس عورت کو کیا کرنا چاہیے؟

جواب:

مرحوم شوہر کا نام لینے یا اس کی تصویر دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ البتہ تصویر لینا اور اسے گھر میں محفوظ رکھنا ناجائزہے۔قرآن و حدیث میں ایسی کوئی ممانعت نہیں ہے، یہ عدمِ ممانعت ہی اس بات کے جائز ہونے کی دلیل ہے۔ اس لیے مرحوم کی بیوہ بیوی کے لیے شوہر کا نام لینا، اس کے ساتھ گزارے اوقات کویاد کرنا اوراس کی تصویریں دیکھنا جائز ہے۔

مرحوم کی بیوی کو اس کی جائیداد میں سے اولاد نہ ہونے کی صورت میں چوتھا حصہ اور اولاد ہونے کی صورت میں آٹھواں حصہ ملتا ہے۔ بیوہ کا یہ حصہ قرآن سے ثابت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ.

اور تمہاری بیویوں کا تمہارے چھوڑے ہوئے (مال) میں سے چوتھا حصہ ہے بشرطیکہ تمہاری کوئی اولاد نہ ہو، پھر اگر تمہاری کوئی اولاد ہو تو ان کے لئے تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں حصہ ہے تمہاری اس (مال) کی نسبت کی ہوئی وصیت (پوری کرنے) یا (تمہارے) قرض کی ادائیگی کے بعد۔ النساء، 4: 12

چونکہ متوفی عنہا زوجہایعنی بیوہ اپنے شوہر کے وفات تک اس کے نکاح میں تھی اس لیے حکمِ باری تعالی کے مطابق اسے حصہ دینا لازم ہے اور یہ بیوہ کا شرعی حق ہے۔ مرحوم کی وصیت کیونکہ شریعت خلاف تھی اس لیے اس پر عمل نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کوئی اور بیوہ کو اس کے حق سے محروم کر سکتا ہے۔ اس لیے بیوہ اپنا حق لے سکتی ہے اورنہ ملنے پراس سلسلے میں قانونی مدد بھی لے سکتی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب


Post a Comment

0 Comments