کیا جمعہ کے دن مرنے والے مسلمان سے سوال و جواب نہیں ہوگا |
کیا جمعہ کے دن مرنے والے مسلمان سے سوال و جواب نہیں ہوگا؟
الســـلام علیکم و رحمت ﷲ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں
کوئی مرد مومن جمعہ کے دن انتقال ہو جائے تو کیا اس سے سوال و جواب ہوگا یہ نہیں کوئی کہتا ہے کہ جو مومن جمعہ کےدن انتقال ہو جائے تو اس سے سوال و جواب نہیں ہوتا ہے اگر نہیں ہوتا ہے تو کب تک نہیں ہوتا ہے برائے کرم جواب قرآن و حدیث و دلیل کے روشنی میں عنایت فرمائیں...
الجواب بعون اللہ التواب الوھاب ، اللہ کی ذات سے امید کرم یہی ہے کہ جمعہ کے دن مرنے والے سے اس وقت تک سوال نہیں ہوگا جب تک کہ وہ قبرے میں رہے گا۔ ایسا ہی فتاوی رضویہ کی عبارت ذیل سے معلوم ہوتا ہے ، امام اہل سنت اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ اسی قسم کے ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں :
شب جمعہ، روز جمعہ اور رمضان مبارک میں ہر روز کے واسطے یہ حکم ہے کہ جو مسلمان ان میں مرے گا سوال نکیرینِ وعذابِ قبر سے محفوظ رہے گا---( قدیم،ج 4/ص 124)
اسی میں آگے فرماتے ہیں :
وﷲ اکرم ان یعفو من شیئ ثم یعود فیہا،ترجمہ : ﷲ اس سے زیادہ کریم ہے کہ ایک شے کو معاف فرما کر پھر اس پر مواخذہ کرے۔ (مرجع سابق )
امام اہل سنت اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کی عبارت:
"واللہ اکرم ان یعفو من شئی ثم یعود فیہ "
سے معلوم ہو رہا ہے کہ قیامت تک عذاب قبرو سوالات قبر نہیں ہوں گے۔ واللہ اعلم بالصواب
2 Comments