کتب فقہ حنفی کے اقسام اور ان کے مدارج، کتب فقہ حنفی کی درجہ بندی، صرف طلبہ کیلئے.

ائمۂ اربعہ میں حضرت امام اعظم رحمۃ اللہ تعالی علیہ کا جو امتیازی مقام ہے وہ کسی پر مخفی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں جس کثرت کے ساتھ آپ کے پیروکار پائے جاتے ہیں اس کی مثال پیش نہیں کی جا سکتی۔

آپ کے مذہب کی نقل و روایت اور آپ کے ایجاد کردہ قواعد و اصول کی روشنی میں مستخرج مسائل میں اب تک سینکڑوں کتابیں لکھی جا چکی ہیں۔

ذیل میں مرجع و مصدر کی حیثیت رکھنے والی کتابوں کے انواع اور مراتب و مدارج اختصارا نذر قارئین ہیں ۔

اقسام کتب:

فقہ حنفی کی کتابوں کی بنیادی طور پر تین قسمیں ہیں:

(1) متون: یہ وہ کتابیں ہیں جن میں صرف نقل مذہب کا التزام کیا گیا ہے۔

(2) شروح: یہ وہ فقہی کتابیں ہیں جو کتب ظاھر الروایۃ، متون معتمدہ اور مختصرات معتبرہ کے اجمال کے بیان، اطلاق کی تقیید اور محتملات کی تعیین و توضیح کے لیے علمائے محققین نے تصنیف فرمائی۔

کتب فقہ حنفی کے اقسام اور ان کے مدارج، کتب فقہ حنفی کی درجہ بندی، صرف طلبہ کیلئے.
کتب فقہ حنفی کے اقسام اور ان کے مدارج، کتب فقہ حنفی کی درجہ بندی، صرف طلبہ کیلئے.


(3)فتاویٰ: یہ وہ مسائل ہیں جو امام ابویوسف اور امام محمد رحمۃ اللہ علیھما کے بعد آنے والے مجتھدین کے ہاں پیش ہوئے اور چونکہ ان کے بارے میں اصحاب مذہب سے کوئی حکم منقول نہ تھا تو ان حضرات نے اصحاب مذہب کے اقوال پر قیاس کر کے یا قواعد مذہب سے استخراج کر کے بیان فرمائے ۔

متون: مندرجہ ذیل کتابیں اور ان کے امثال متون میں شمار ہوتی ہیں:

مختصر الطحاوی، مختصر الکرخی، مختصر القدوری، کنز الدقائق، الوافی، الوقایہ، الاصلاح، المختار، مجمع البحرین، مواھب الرحمن ، ملتقی، ھدایہ وغیرھا۔

شروح: درجہ ذیل کتابیں شروح کے زمرے میں آتی ہیں:

مبسوط سرخسی، بدائع الصنائع، تبیین الحقائق، فتح القدیر، عنایہ، بنایہ، غایۃ البیان، درایہ، کفایہ، حلیہ، غنیہ، بحر الرائق، نھر الفائق، درر، غرر، جامع المضمرات، الجوھرۃ النیرۃ، رد المحتار ، منحۃ الخالق، فتاویٰ خیریہ، العقود الدریہ،فتاوی رضویہ وغیرھا۔

فتاویٰ: یہ اور اس طرح کی دیگر کتابیں فتاویٰ کہلاتی ہیں:

خانیہ یعنی فتاویٰ قاضی خان، خلاصہ، بزازیہ، خزانۃ المفتین، جواھر الفتاوی، ذخیرہ، واقعات ناطفی، نوازل الفقہ، مجمع النوازل، ظہیریہ، عمدہ، کبری، صغریٰ ، تتمۃ الفتاوی، فصول العمادی، جامع الصغار، فتاویٰ ھندیہ، منیہ، بہار شریعت وغیرھا۔

(از افادات سراج الفقھاء دامت برکاتھم العالیہ، شیخ الحدیث و صدر شعبۂ افتاء جامعہ شرفیہ مبارکپور)


ان میں متون عمدہ ترین:

پھر ہم طلبائے فقہ کے لیے یہ جاننا بھی از حد ضروری ہے کہ کتب مذہب کے مذکورہ انواع مرتبہ میں مساوی نہیں بلکہ ان میں بعض بعض پر فائق ہیں۔ہمارے ائمہ نے تصریح فرمائی ہے کہ ان میں متون سب سے عمدہ اور افضل ہیں،ان کے بعد شروح کا درجہ ہے پھر سب میں آخر اور مفضول فتاویٰ ہیں۔لہذا تعارض و تخالف کے وقت متون شروح اور فتاویٰ پر راجح ہونگے جبکہ شروح کو فتاویٰ پر فوقیت رہے گی۔ چنانچہ

(1) ردالمحتار میں ہے"ما فی الفتاوی اذا خالف ما فی المشاھیر من الشروح لایقبل"(رد المحتار،کتاب الرضاع،جلد2،ص:412، دار احیاء التراث العربی بیروت)

(2) در مختار میں ہے "حیث تعارض متنہ و شرحہ فالعمل علی المتون کما تقرر مرارا" (در مختار ، کتاب القضاء، مسائل شتی، جلد 2، ص:86، مطبع مجتبائی دہلی)

(3) بحر الرائق میں ہے"اذا تعارض ما فی المتون و الفتاوی فالمعتمد ما فی المتون کما فی أنفع المسائل وکذا یقدم ما فی الشروح علی مافی الفتاوی"(بحر الرائق،کتاب القضاء،فصل فی الحبس،جلد 6، ص:285، ایچ ایم سعید کمپنی کراچی)

(4) غمز عیون البصائر شرح الاشباہ و النظائر میں ہے"غیر خاف أن ما فی المتون و الشروح و لو کان بطریق المفھوم مقدم علی ما فی الفتاوی و ان لم یکن فی عباراتھا اضطراب"(غمز عیون البصائر شرح الاشباہ و النظائر ، کتاب الحجر و الماذون، جلد 2، ص:480، ادارۃ القرآن کراچی)

یہ رہا مذہب حنفی کی کتب معتبرہ کا مختصر تذکرہ۔ تفصیل ہمیں مطولات میں مل سکتی ہے۔


ازقلم :محمد سرور عالم اشرفی

متعلم: جامعہ اشرفیہ مبارکپور

Post a Comment

0 Comments