مال حرام سے صدقہ دینا جائز نہیں بلکہ اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ اگر کسی نے حرام طریقہ سے مال اکٹھا کیا ہے تو وہ مال اصل مالکوں کو واپس کر دے اور اگر وہ انتقال کر چکے ہوں تو ان کے وارثوں کو واپس کرے اور اگر وارثوں کا بھی پتہ نہ چلے یا اصل مالکوں کی طرف لوٹا نا محال ہوتو ان مالکوں کی طرف سے اسے صدقہ کر دے، اور یہ کسی بھی صورت میں جائز نہیں کہ مال حرام سے زکوۃ ادا کرے، یا بہ نیت ثواب صدقہ کرے یا حج وعمرہ کرے بلکہ اگر ایسا کیا تو بعض سورتوں میں اس پر حکم کفر ہوگا
جیسا کہ علامہ شامی تحریرفرماتے ہیں۔ جس شخص نے کسی فقیر کو مال حرام سے کوئی چیز دی اور اس میں ثواب کی امید رکھی تو وہ کافر ہو جاۓ گا اور اگر فقیر کو معلوم ہو کہ اس کو مال حرام سے دیا ہے اور اس نے دینے والے کو دعا دی اور دینے والے نے آمین کہی تو دونوں کافر ہو جائیں گے، البتہ تکفیر اس وقت ہوگی جب اس مال حرام کی حرمت قطعی ہومثلا سود یا خیر اور زنا کی آمدنی ہو۔ (ردالمحتار، جلد سوم ص ۲۱۹ مکتبه ذکریا دیوبند ) واللہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم و احکم.
![]() |
حرام مال کو صدقہ کرنا کفر ہے. حرام مال صدقہ |
0 Comments