سوال:
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس فتوے کے بارے میں اس دور حاضر میں عام طور پر جلسے کا نفرنس ہوتے رہتے ہیں جو بھی کمیٹی ہو وہ ممبران شہرت کی نیت سے مقرر حضرات کے تصویر باقائدہ پوسٹر اور بینز میں چھپوا کر چسپاں کرتے ہیں لیکن کسی مسجد کے صحن میں اس طرح کی تصویر گانا شریعت مطہرہ میں کیسا ہے، یعنی جائز ہے یا نا جائز ہے۔ اس کا مکمل جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں۔؟
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس فتوے کے بارے میں کوئی سنی عقائد کے عالم دین جو شریعت کے مسائل کو عوام میں نہ بتائے جو بہت ہی ضروری ہے، ایسے عالم دین کیلئے مسئلہ شریعت نہ بتانا کیسا ہے۔برائے مہربانی اس فتوے کا جواب مکمل طور پر عنایت فرمائیں۔
الجوب بعون الملک الوھاب:
جاندار اور ذی روح کی تصویر کھینچنا اور کھنچوانا دونوں نا جائز و حرام ہے چاہیے دستی ہو یا عکسی ۔ دونوں کا ایک حکم ہے (1): رد المحتار مع فتاوى شامي جلد 9 ص519 باب لحرمة تصوير ذى الروح (2): فتاوى مصطفويه ص 449 بریلی شریف ، (3): بہار شریعت حصہ سوم جلد1 ص 629
پھر مسجد کی صحن میں اس طرح کی تصویر لگانا ناجائز و حرام ہے۔ (1): بحر الرائق جلد 5 ص 441،میں ہے ولا يجوز للقيم ان يجعل شيئا من المسجد مشتغلاً ولا مسكناً. (2): رد المحتار میں ہے المراد بالمشتغل ان يوحر منه شئ لاجل عمارته - جلد 6 ص 548. (3): فتاوی مفتی اعظم جلد 3 ص 158 (بریلی شریف).
اقول تصویر اگر ذلت کی جگہوں میں رکھی جائے یا کسی ضروری کام کےلئے ہر تو الضرورة تبیح المحظورات کے تحت صرف ضرورت بھر اجازت مل سکتی ہے۔ مگر پوسٹر بینر وغیره میں جو بلا ضرورت ضرورت شرعیہ احتراماً شائع کی جاتی ہے ۔ اسکے ممنوع ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے۔
سوال کا دوسرا جزو :
کسی عالم دین کا ایسا کرنا ناجائز و حرام ہے۔ کیونکہ یہ کتمان علم ہے اور کتمان علم کا ناجائز ہے ۔ قوله تعالى - إن الذين يكتمون ما انزلنا من البينات والهدى من بعد ما بيناه للناس في الكتاب اولئك يلعنه الله ويلعنهم اللاعنون.پاره 2، آیت 159. اگر چہ یہ ایک یہود و نصاری کے حق میں نازل ہوئی تھی مگر حکم سب کے لئے عام ہے ۔ترمذی شریف جلد 2 ص 93 میں ہے ۔ من سئل عن علم علمه ثم كتمه الجم يوم القيامة بلجام من نار -
اقول :لہذا عالم دین کو چاہئے کہ شرعی مسئلہ ضرور بیان کریں ، مگر ہر وقت سختی سے کام نہ لیں بلکہ کبھی نرمی کا بھی مظاہرہ کریں۔ اور حکمت عملیہ سے کام لیں قال الله تعالی ادع الی سبيل ربك بالحكمة والموعظة الحسنة وجادلهم بالتي هي أحسن.
پھر اگر کسی متنازعہ فیہ مسئلہ کے بیان کرنے کی وجہ سے آپس میں اختلاف اور فتنہ وفساد کی نوبت آجائے تو اس عالم دین کا وقتی طور خاموشی اختیار کرنا بہتر اقدام اور حکمت کے مطابق ہوگا.
هذا ما عندنا والعلم بالحق عند ربنا هو اعلم بالصواب
كتبه العبد الضعيف محمد لقمان الاشرفى عفى عنه.
0 Comments