تکبیر اقامت کے لیے پہلی صف میں کھڑا ہونا ضروری ہے، یا دوسری اور تیسری صف میں بھی کھڑے ہو کر تکبیر کہ سکتا ہے

سوال:

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس بارے میں کہ تکبیر اقامت کے لیے پہلی صف میں کھڑا ہونا ضروری ہے، یا دوسری اور تیسری صف میں بھی کھڑے ہو کر تکبیر کہ سکتا ہے۔ تکبیر کے لیے کون سی جگہ مناسب اور جائزہے۔ شریعت طاہرہ کی روشنی میں جواب عطا فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں؟ بینوا توجروا.

الجواب:

ہم میں اکثر لوگ عادت و رواج کے خلاف کسی کام کو کرتے ہوئے دیکھ کر سمجھ لیا کرتے ہیں کہ یہ کام ناجائز ہوا یا غلط ہوا ۔ ایسا سمجھ لینا غلطی پر بنی ہے۔ حکم شریعت طاہرہ یہ ہے کہ ہر اذان خواہ نماز پنجگانہ کی ہو یا جمعہ کی ، خارج مسجد ہی میں ہونی چاہیے۔ یہی مسنون و مستحب ہے، اور اندرون مسجد ہراس جگہ پر اذان دینی مکروہ و ممنوع ہے ، جو نماز پڑھنے کے لئے وضع کی گئی ہو۔فنائے مسجد کے ہر حصے میں اذان صحیح و جائز ہے، مکروہ نہیں۔ اس لیے کہ مسجد کے دروازے پر امام کےسامنے کھڑے ہوکر اذان دینے کوکوئی شخص رائج کرتا ہے تو اس نظریے کے لوگ اعتراض کرتے ہیں۔ ایسا اعتراض اپنی جگہ پر غلط اور لغو و باطل ہے۔ اسی طرح عام طور پر تکبیر واقامت پہلی ہی صف میں ہوا کرتی ہے، مگر جب کوئی شخص پہلی صف کے علاوہ دوسری یا تیسری صف میں تکبیر واقامت کہتا ہے تو اسی خیال کے لوگ معترض ہوتے ہیں۔ یہ اعتراض بھی اپنی جگہ پر غلط و باطل ہے۔

تکبیر واقامت کے لیے زیادہ مناسب جگہ امام کے پیچھے یا داہنے طرف پہلی صف میں ہے لیکن ہر صف میں دوسری ہو یا تیسری یا اور کوئی صف، تکبیر واقامت کہنا صحیح و جائز ہے۔ شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں، اس پر اعتراض کرنا درست نہیں۔ والله تعالى أعلم.

Post a Comment

0 Comments