السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
جناب حضرت آپ خیریت سے ہوں گے۔
ہماری مسجد کے اندر کارپیٹ کے اندر اسپنج بچھا ہوا تھا تو کچھ دن کے لیے مولانا ہارون صاحب کے بیٹے مولانا مظہر نماز پڑھانے کے لیے آئے انھوں نے اس اسپنج نکلوا دیا اور کہا کہ "اس پہ نماز نہیں ہوتی ہے"۔
تو جب مجھے پتہ چلا تو میں نے شہیم نام کے ایک شخص سے پوچھا کہ کیا ایسا ہوا ہے؟ تو اس نے کہا ہاں! تو میں نے کہا کہ پورے بھارت کی مسجدوں کے اندر بچھی ہوئی ہےیوپی میں بھی تقریبا٣٠/مسجدوں میں سے ٢٠/ مسجدوں میں اسی طرح کے کارپیٹ کے اندر اسپنج بچھے ہوئے ہیں تو ان کی نمازیں کیسے ہوجاتی ہیں؟
تو حضرت شرعی مسئلہ کیا ہے ذرا جواب دیں کہ اس اسپنچ پر نماز ہوتی ہے یا نہیں ؟ شرعی حکم ظاہر فرمادیں تاکہ کچھ گڑ بڑی نہ ہو ۔ امید ہے کہ آپ اس کا جواب دیں گے۔
الجواب بعون الملک الوھاب
اللھم ھدایة الحق والصواب
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
جی ہاں! اللہ عزوجل اور اس کے رسول ﷺ اور آپ سبھی مخلصین کی دعاوں کے طفیل فقیر بخیر وعافیت ہے ۔امیدکرتا ہوں آپ بھی مع اہل و عیال بخیر ہوں گے۔
دیکھئیے! مسئلہ یہ ہے کہ اگر جانماز عام ازیں کہ وہ دری ، قالین ،گالیچہ کسی بھی چیز کے ہوں اگر وہ اتنی نرم ہو کہ اس پر سجدہ کرتے وقت پیشانی کسی ایک سطح پرنہ ٹھہرے؛ بلکہ دبتی رہے، تو ایسی جانماز پر سجدہ صحیح نہیں ہوگا سجدہ کے لیے ضروری ہے پیشانی کا زمین پر جم جانا،پس اگر کسی نے دبنے والے بستر یا نرم گدے پر سجدہ کیا اور اس کی پیشانی پوری نہ جمی یعنی پیشانی اندر دھنستی چلی گئی کسی ایک جگہ نہ ٹکی تو ایسی جانماز ، دری ، قالین وغیرہ پر نماز پڑھنے والے کی نماز ہی نہ ہوگی۔
الدر المختار مع رد المحتار: جلد اول،باب صفة الصلاة، ص: ۴۵۴/ میں ہے: وشرط سجود فالقرار لجبھة.
قولہ: (فالقرار لجبھة) أی: یفترض أن یسجد علی ما یجد حجمہ بحیث ان الساجد لو بالغ، لا یتسفل رأسہ أبلغ مما کان علیہ حال الوضع، فلا یصح علی نحو الأرز والذرة الا أن یکون فی نحو جوالق، ولا علی نحو القطن والثلج والفرش الا ان وجد حجم الأرض بکَبسِہ"۔
موجودہ دور میں قالین گالیچہ ،اور دری وغیرہ کی حفاظت کے لیے ان کے نیچے جو اسپنچ فوم بچھایا جاتا ہے اس کا حکم بھی یہی ہے کہ اگر اس پر پیشانی کا استقرار ہو جاتا ہے تو ایسے اسپنچ فوم پر سجدہ کرنے سے نماز میں کوئی فرق نہیں آئےگا۔ اور اگر پیشانی کسی ایک سطح پر نہیں جمتی ہے تو نماز نہ ہوگی
پس سوال میں مذکور اسپینچ اگر ایساہے کہ ا س پر پیشانی اور ناک ٹھہر جاتی ہے اور زمین کی سختی محسوس کرتی ہے تو اس پر نماز پڑھ سکتے ہیں اور اگر وہ اسپنچ فوم ایسا نہیں ہے کہ پیشانی اور ناک نہیں ٹھہرتی بلکہ اسپنچ دبتا ہی چلا جاتا ہے اور زمین کا حجم محسوس نہیں ہوتا ہے تو اس پر نماز پڑھنا درست نہ ہوگی۔
جیساکہ اسی فتاوی ردالمحتار میں ہے:
وإن سجد علی الحشیش أو التبن أو علی القطن أو الطنفسة أو الثلج إن استقرت جبھتہ وأنفہ ویجد حجمہ یجوز وإن لم تستقر لا "۔(شامی ، ج: ٢/ ص: ٢۴، وھکذا فی الھندیة: ج، ١/ ص:١٢٧)۔
آپ نے سوال نامہ کے ساتھ دری اور اس کے نیچے بچھائے گئے اسپنج فوم کا جو سیمپل بھیجا ہے اس سے ظاہر تو یہی ہو رہا ہے کہ اس پر پیشانی کا استقرار ہوجاتا ہوگا ۔اگر فی الواقع وہ اسپنج ایسا ہے تو اس پر نماز پڑھ سکتے ہیں مگر پھر بھی از خود کوئی فیصلہ لینے کے بجائے مقامی کسی معتبر عالم دین یا مفتی صاحب سے اس اسپنچ کامعاینہ کروا لینا بہتر ہوگا ۔ فقط واللہ تعالی ورسولہ المجتبیﷺ اعلم بالصواب۔
کتبہ :محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی
0 Comments