گوبر نجاست غلیظہ ہے امام اعظم کے نزدیک اور صاحبین کے نزدیک خفیفہ ہے فتویٰ کس کے قول پر دیا جائے

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ زید بیل گاڑی ہانکنے والا ہے ،اس کے پاس صرف ایک کرتا اور ایک پائجامہ ہے، اس کا یہی پیشہ ہے، گاڑی کے کرائے سے پیٹ پالتا ہے، بیلوں کو ہانکنے کے وقت ان کے دم ہلانے سے گوبر کی چھینٹ زید کے کرتا اور پائجامہ پر لگتی ہے اور گوبر کے بڑے بڑے داغ پڑ جاتےہیں، دھونے کی فرصت نہیں ملتی ہے، اس حالت میں نماز پنجگانہ ادا کرنے کی شریعت مطہرہ میں کیا تعلیم ہے؟

الجواب بعون الملک الوھاب

بیل ماکول اللحم ہےاورماکول اللحم کےپاخانہ کےغلیظہ اور خفیفہ ہونے میں امام اعظم اور صاحبین رحمھم اللہ تعالیٰ کےدرمیان اختلاف ہے حضرت امام اعظم کے نزدیک غلیظہ ہےاورصاحبین کے نزدیک خفیفہ۔ ردالمختار جلداول صفحہ 577میں الدرالمختار کی عبارت ہے "(وروث وخثی )افاد بھمانجاسۃ خرءکل حیوان غیرالطیوروقالامخففۃ"

"شرنبلالی "میں صاحبین کےقول کواظہرکہ کراس کو"مواھب الرحمٰن "کی طرف منسوب کیاگیاہے۔الدرالمختارمیں ہے"قولھمااظھر"اس کے تحت ردالمختار میں ہے"قولہ (وفی الشرنبلالی الخ )عزاہ فیھا الی مواھب الرحمٰن" اور علامہ قاسم علیہ الرحمہ کی "النکت"میں لکھا ہےکہ امام اعظم کا قول یہ ہےکہ ماکول اللحم کاپاخانہ غلیظہ ہےاور"المبسوط" میں امام اعظم ہی کےقول کوترجیح دی گئی ہے ۔ردالمحتارمیں ہے"لکن فی النکت للعلامہ قاسم ان قول الامام بالتغلیظ رجحہ فی المبسوط "جب امام اعظم کے قول کو ترجیح حاصل ہے تومعلوم ہوا کہ راجح قول کے مطابق بیل کاگوبرنجاست غلیظہ ہے،جس کپڑے پر ایک درہم سے کم لگے اسے پہن کر نماز پڑھنے سے نماز ہو جائیگی ۔ اور اگر ایک درہم سے زیادہ لگ جائے تو اس کا پاک کرنا فرض ہے، پاک کیے بغیر نماز ہوگی ہی نہیں یعنی فرضیت ہی ساقط نہ ہوگی ۔ شیخ الاسلام برہان الدین حضرت علامہ ابو الحسن علی بن ابو بکر فرغانی مرغینانی لکھتے ہیں:

واذا اصاب الثوب من الروث او من اخثاء البقر اکثر من قدر الدرھم لم تجز الصلوۃ فیہ عند ابی حنیفہ لان النص الوارد فی نجاستہ وھو ماروی انہ علیہ السلام رمی بالروثہ وقال ھذا رجس او رکس لم یعارضہ غیرہ وبھذا یثبت التغلیظ" ( ھدایہ جلد ۱ صفحہ ۵۸) 

اور ایک درہم کے برابر  لگنے کی صورت میں  پاک کرنا واجب ہے اگر پاک کیے بغیر نماز پڑھی تواگرچہ فرضیت ساقط ہوگئی  مگر مکروہ تحریمی ہوئی لہذا ایسی نماز کا اعادہ واجب ہےکمافی بہارشریعت جلد1صفحہ389۔ اورنجاست خفیفہ کپڑاکےجس حصہ میں لگی ہےاگراس کی چوتھائی سےکم ہے تومعاف ہے اسےپہن کرنماز پڑھنے سےنمازہوجائےگی اوراگراس حصہ کی پوری چوتھائی میں لگی ہےتوبےپاک کئےنمازنہ ہوگی ۔ہدایہ میں ہے"وان کانت مخففۃ کبول مایوکل لحمہ جازت الصلوۃ معہ حتی یبلغ ربع الثوب"

اوپرواضح کردیا گیاہے کہ امام اعظم کے نزدیک گوبر نجاست غلیظہ ہے اور یہی راجح ہے اورصاحبین کےنزدیک خفیفہ ہےاوریہ راجح نہیں ہے مگر حالات کے پیش نظر راجح قول کے علاوہ پرفتوی دیا جاسکتاہے۔

صورت مسئولہ میں زیدکی مذکورہ حالت کی  وجہ سے اس کے حق میں بیل کا گوبر نجاست خفیفہ ہے لہذا اس کے کپڑے پر جس جگہ لگا ہے جب تک اس کی پوری چوتھائی کو  نہ گھیر  لے یا متفرق جگہ لگا ہے تو جمع کرنے کی صورت میں جب تک چوتھائی کی مقدار نہ ہوجائے تب تک کپڑے کو نجاست کا حکم نہ دیں گے اور اسےپہن کرنمازپڑھنےسےنمازہوجائےگی-ھدایہ میں ہے:

وقالایجزیہ حتی یفحش لان للاجتہاد فیہ مساغا وبھذا یثبت التخفیف عندھما ولان فیہ ضرورۃ لامتلاء الطرق بھا وھی مؤثرۃ فی التخفیف"

اور بالفرض اگر چوتھائی سے زائد بھی دھبے ہوں اور دھونے میں حرج شدید ہو توبےدھوئے اسی کپڑے میں نماز جائز ہےکیونکہ ایسی حالت میں اس کےحق میں گوبرپاک ہے جیساکہ حضرت امام محمد نےعموم بلوی کےپیش نظر گوبراورلیدکوپاک قرار دیا ہے،اس کی تفصیل یہ ہےکہ آپ گوبراورلید کوناپاک ہی سمجھتے تھے لیکن جب خلیفہ کے ساتھ مقام "ری"میں داخل ہوئےاور اس مقام کے راستوں اور دکانوں کےگوبرسےبھرےہوئےہونےکی وجہ سےوہاں کےلوگوں کوابتلاءعام میں دیکھاتوحالت کومدنظررکھتےہوئےآپ نے گوبرکوپاک قراردےدیااور"بخاری"کی حالت بھی مقام "ری"کی طرح تھی اسلئےمشائخ نےآپ کےاسی قول پربخاری کی مٹی کوقیاس کیاہدایہ میں ہے "وعن محمد انہ لما دخل الریے ورأی البلوے افتی ان الکثیر الفاحش لا یمنع ایضا وقاسوا علیہا طین بخارا " اور ردالمختار میں الدرالمختار کی عبارت ہے"وطہرھما محمد آخراللبلوی " اس کے تحت ردالمحتار میں ہے"قولہ(وطھرھمامحمد آخرا)ای:فی آخر امرہ حین دخل الری مع الخلیفۃ ورأی بلوی الناس من امتلاء الطرق والخانات بھاوقاس المشائخ علی قولہ ھذاطین بخاری"

واللہ تعالٰی اعلم وعلمہ اتم واحکم 

کتبہ محمد رہبر السمنانی الجامعی المفتی لدار العلوم مصطفائیہ درغاہ شریف جمنی بازار فورنیہ (بھار )

Post a Comment

0 Comments