سوال:
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ حضرت ایک مسئلہ پوچھنا تھا کہ چاندی والی انگوٹھی میں، مرد کتنی مقدار کی چاندی استعمال کرسکتے ہیں ؟
اس کا جواب عطا فرمائیں مہربانی ہوگی ۔
الجواب بعون الملک الوھاب
صورت سوال سے ظاہر سے ہو رہا ہے کہ آپ مرد کے حوالہ سے پوچھنا چاہ رہے ہیں کہ ایک مرد کتنے وزن کی چاندی کی انگوٹھی استعمال کرسکتا ہے ؟ اگر آپ کی مراد یہی ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ مرد صرف ایک مثقال سے کم وزن کی چاندی کی انگوٹھی استعمال کر سکتا ہے اور ایک مثقال ساڑھے چارماشہ سے کم یعنی چار(۴) گرام تین سو چوہتر (٣٧۴) ملی گرام کا ہوتا ہے۔
سنن ابی داؤد ، جلد رابع ، کتاب الخاتم ، حدیث نمبر ۴٢٢٣/ ص: ١۴۴/ میں ہے:
”أن رجلا جاء إلى النبى صلى الله عليه وسلم وعليه خاتم من شَبَه فقال له "ما لى أجد منك ريح الأصنام" فطرحه ثم جاء وعليه خاتم من حديد فقال "ما لى أرى عليك حلية أهل النار "۔فطرحه فقال يا رسول الله من أى شىء أتخذه قال" اتخذه من ورق ولا تتمه مثقالاً “
ترجمہ: ”ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیتل کی انگوٹھی پہن کر حاضر ہوا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: کیا بات ہے کہ تم سے بُت کی بُو آتی ہے؟ اس نے وہ انگوٹھی پھینک دی ۔ پھر آیا تو اس کے پاس لوہے کی انگوٹھی تھی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: مجھے کیا ہوا کہ تم پر دوزخیوں کا زیور دیکھتا ہوں اس نے وہ بھی پھینک دی۔ پھر عرض کیا یارسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کس چیز کی انگوٹھی بناؤں؟ فرمایا:چاندی کی بناؤ اور اس کی چاندی ایک مثقال پوری نہ کرو۔“ردالمحتا خر مع در مختار ، جلد نہم ، ص: ۵١٦ میں ہے:
’’(ولا يتحلى) الرجل (بذهب و فضة) مطلقا (إلا بخاتم)‘‘۔
اسی کے ص: ۵٢٠/ ميں ہے:
’’ولا یزیدہ من مثقال‘‘۔
اور اگر چاندی میں کسی دوسری دھات کی آمیزش ہو تو اعتبار غلبہ کا ہے۔
امام اہل سنت اعلی حضرت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی علیہ الرحمہ ، فتاوی رضویہ ، جلد نہم ، ص: ۴٢، ۴٣/ میں تحریر فرماتے ہیں:
’’شرعا چاندی کی ایک انگوٹھی ایک نگ کی کہ وزن میں ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو پہننا جائز ہے اگر چہ بے حاجت مہر اس کا ترک افضل ہے۔
اور یہ بھی اچھی طرح یاد رہے کہ فقہائے کرام فرماتے ہیں:
مرد کے لیے صرف چاندی کی ایک ایسی انگوٹھی پہننا جائز ہے جو ساڑھے چار ماشے سےکم کی ہو اور اس میں ایک نگینہ ہو ، انگوٹھی نہ بغیر نگینے کے ہو اور نہ ایک سے زائد نگینے ہوں لہذا اگر عقیق کے نگینہ کو ساڑھے چار ماشہ سےکم چاندی کی انگوٹھی میں لگواکر پہنا تو جائز ہے۔ ساڑھے چارماشہ سےکم وزن کا اعتبار صرف چاندی میں کیا جائےگا ، عقیق وغیرہ کے نگینہ کا وزن اس میں شمار نہیں ہوگا ، نگینہ خواہ زیادہ وزن کا بھی ہو تو جائز ہے۔ حضور صدرالشریعہ ، بہار شریعت ، جلد سوم ، ص: ۴٢٦/ مطبوعہ المکتبة المدینة میں علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
’’مرد کو زیور پہننا مطلقا حرام ہے ، صرف چاندی کی ایک انگوٹھی جائز ہے ، جو وزن میں ایک مثقال یعنی ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو اور سونے کی انگوٹھی بھی حرام ہے ۔ انگوٹھی صرف چاندی ہی کی پہنی جاسکتی ہے ، دوسری دھات کی انگوٹھی پہنناحرام ہے ۔
اور اگر آپ کی مراد یہ ہے کہ عورت کتنی مقدار کی چاندی کی انگوٹھی استعمال کرسکتی ہے ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس کے وزن کی کوئی مقدار متعین و محدود نہیں ہے وہ جتنے وزن کی چاہے استعمال کرسکتی ہے۔
فقط واللہ و رسولہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم و احکم ۔
کتبہ:
محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی عفی عنہ
خادم التدریس والافتا دارالعلوم شیخ الاسلام و مرکزی دارالافتا، وخطیب و امام گلشن مدینہ مسجد ۔ واگرہ ، بھروچ ، گجرات،
١/ربیع الآخر ١۴۴۵/ ہجری
١٧/اکتوبر ٢٠٢٣/عیسوی۔ بروز منگل ۔
0 Comments