قرآن اور جديد سائنس،Quran and modern science

قرآن اور جدید سائنس


قرآن اور جدید سائنس کے موضوع پر بہت سی تحقیق اور مطالعے کیے گئے ہیں، جن میں مختلف نکات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہاں کچھ اہم نکات درج ہیں:

1. کائنات کی ابتدا:

 قرآن میں کائنات کی تخلیق کے بارے میں کئی آیات موجود ہیں جو جدید سائنسی نظریات کے ساتھ مطابقت رکھتی ہیں۔ مثال کے طور پر، سورہ الانبیاء (21:30) میں کہا گیا ہے: "کیا کافروں نے نہیں دیکھا کہ آسمان و زمین بند تھے، پھر ہم نے انہیں کھولا؟" یہ بیان بگ بینگ تھیوری کے مطابق ہے جو کہتی ہے کہ کائنات ایک نقطے سے پھٹ کر پھیل گئی۔

2. جنین کی ترقی:

   قرآن میں انسان کی تخلیق اور جنین کی ترقی کے مختلف مراحل کا ذکر موجود ہے جو آج کے علم جنینیات سے مطابقت رکھتا ہے۔ سورہ المؤمنون (23:12-14) میں ان مراحل کا ذکر کیا گیا ہے۔

قرآن اور جديد سائنس،Quran and modern science
قرآن اور جديد سائنس،Quran and modern science

3. پانی کی اہمیت:

   قرآن میں پانی کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے، جو کہ زندگی کے لیے ضروری ہے۔ سورہ الانبیاء (21:30) میں کہا گیا ہے: "اور ہم نے ہر زندہ چیز کو پانی سے بنایا۔"

4. پہاڑوں کا کردار:

   قرآن میں پہاڑوں کو زمین کے استحکام کا ذریعہ کہا گیا ہے، جو جدید جیولوجی کے مطابق درست ہے۔ سورہ النباء (78:6-7) میں بیان ہے: "کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا؟ اور پہاڑوں کو میخیں۔"

5. کائنات کی وسعت:

   جدید سائنس کے مطابق کائنات پھیل رہی ہے، اور یہ بات قرآن میں بھی ذکر کی گئی ہے۔ سورہ الذاریات (51:47) میں اللہ فرماتا ہے: "اور ہم نے آسمان کو اپنی قدرت سے بنایا، اور ہم اسے وسعت دینے والے ہیں۔"

قرآن اور جدید سائنس کے درمیان مطابقت کو مزید گہرائی سے سمجھنے کے لیے بہت سے علماء اور محققین نے تحقیقات کی ہیں، جن سے پتہ چلتا ہے کہ قرآن میں کئی ایسی باتیں موجود ہیں جو سائنسی حقائق سے ہم آہنگ ہیں۔

6. چاند اور سورج کا نظام:

   قرآن میں سورج اور چاند کے مداروں کے بارے میں ذکر موجود ہے۔ سورہ یس (36:38-40) میں اللہ فرماتا ہے: "اور سورج اپنے مقررہ راستے پر چلتا ہے، یہ اس غالب اور علم والے (اللہ) کا اندازہ ہے۔ اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کی ہیں یہاں تک کہ وہ پرانی کھجور کی ٹہنی کی طرح ہو جاتا ہے۔ نہ سورج سے ہو سکتا ہے کہ چاند کو پکڑے، نہ رات دن سے پہلے آ سکتی ہے، اور ہر ایک آسمان میں اپنے دائرہ میں تیر رہا ہے۔" یہ آیات فلکیات کے اصولوں کے مطابق ہیں۔

7. سمندری تہیں اور امواج:

   قرآن میں گہرے سمندر کی تاریکیوں کا ذکر کیا گیا ہے، جو جدید اوقیانوسیات کے مطابق ہیں۔ سورہ النور (24:40) میں کہا گیا ہے: "یا ان کے اعمال ایسے ہیں جیسے گہرے سمندر میں اندھیرے، جس کو ایک موج نے ڈھانپ رکھا ہے، اس کے اوپر دوسری موج ہے، اس کے اوپر بادل ہیں، ایک اندھیرا، دوسرے اندھیرے کے اوپر، جب وہ اپنا ہاتھ نکالے تو بمشکل دیکھ سکے۔"

8. پھلوں کی پیدائش:

   قرآن میں پودوں اور پھلوں کی تخلیق کے بارے میں بھی بیان موجود ہے۔ سورہ الرعد (13:3) میں کہا گیا ہے: "اور وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا، اور اس میں پہاڑ اور دریا بنائے، اور ہر قسم کے پھلوں میں سے جوڑے بنائے، وہ رات کو دن سے ڈھانپتا ہے۔ یقیناً ان سب میں غور کرنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔"

9. حیاتیاتی تنوع:

   قرآن میں حیاتیاتی تنوع کے بارے میں بھی بیان موجود ہے۔ سورہ النحل (16:68-69) میں شہد کی مکھیوں کی تخلیق اور ان کے کام کرنے کے طریقے کا ذکر کیا گیا ہے: "اور آپ کے رب نے شہد کی مکھی کی طرف وحی کی کہ پہاڑوں میں اور درختوں میں اور اس میں جو وہ چھتریاں بناتے ہیں گھر بنا۔"

10. بارش کا نظام:

    قرآن میں بارش کے پانی کے نظام اور اس کی تقسیم کے بارے میں بیان موجود ہے۔ سورہ الروم (30:48) میں کہا گیا ہے: "اللہ ہی ہے جو ہوائیں بھیجتا ہے، پھر وہ بادل کو اٹھاتی ہیں، پھر وہ انہیں آسمان میں پھیلاتا ہے جیسے چاہتا ہے، اور انہیں ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے، پھر آپ دیکھتے ہیں کہ اس کے درمیان سے بارش نکلتی ہے۔ پھر جب وہ اپنے بندوں میں سے جن پر چاہتا ہے، اسے برسا دیتا ہے، تو وہ خوش ہو جاتے ہیں۔"

قرآن اور جدید سائنس کے درمیان مزید مطابقتیں اور موضوعات بھی موجود ہیں جن کا مطالعہ مختلف علماء اور سائنسدانوں نے کیا ہے، اور یہ مطالعہ آج بھی جاری ہے۔

11. ستاروں کی حفاظت:

   قرآن میں ستاروں کا ذکر کیا گیا ہے کہ وہ آسمان کی زینت اور شیطانوں سے حفاظت کے لیے ہیں۔ سورہ الصافات (37:6-7) میں اللہ فرماتا ہے: "یقیناً ہم نے آسمانِ دنیا کو ستاروں کی زینت سے آراستہ کیا۔ اور ہر سرکش شیطان سے محفوظ رکھا۔" جدید فلکیات کے مطابق، ستارے نہ صرف خوبصورتی کا باعث ہیں بلکہ ان کے مقناطیسی میدان بھی کائناتی شعاعوں سے زمین کی حفاظت میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

12. زمین کی تہیں:

   قرآن میں زمین کی تہوں کا ذکر بھی موجود ہے جو جدید جیولوجی کے نظریات سے ہم آہنگ ہے۔ سورہ الطلاق (65:12) میں بیان ہے: "اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان اور زمین میں سے بھی انہی کے مثل بنائے۔" جدید جیولوجی کے مطابق، زمین کی مختلف تہیں ہیں، جیسے کہ کرسٹ، مینٹل، اور کور۔

13. بیماریوں کا علاج:

   قرآن میں شہد کے علاج کے خواص کا ذکر موجود ہے۔ سورہ النحل (16:69) میں اللہ فرماتا ہے: "اس کے پیٹ سے ایک مشروب نکلتا ہے جس کے مختلف رنگ ہوتے ہیں، اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے۔" جدید تحقیق کے مطابق، شہد میں مختلف بیماریوں کے علاج کی صلاحیت موجود ہے۔

14. ہوا کے ذریعے پولینیشن:

   قرآن میں پودوں کی افزائش کے لئے ہوا کے کردار کا ذکر کیا گیا ہے۔ سورہ الحجر (15:22) میں اللہ فرماتا ہے: "اور ہم نے ہواؤں کو بادلوں کا بوجھ اٹھانے والا بنا کر بھیجا، پھر ہم نے آسمان سے پانی برسایا، پھر ہم نے تمہیں وہ پلایا، اور تم اسے محفوظ رکھنے والے نہ تھے۔" یہ جدید سائنس کے اس تصور کے مطابق ہے کہ ہوا پودوں کے پولینیشن میں مدد دیتی ہے۔

15. کائنات کی حفاظت:

   قرآن میں آسمان کو ایک محفوظ چھت کہا گیا ہے۔ سورہ الانبیاء (21:32) میں بیان ہے: "اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنایا، اور وہ اس کی نشانیوں سے اعراض کرتے ہیں۔" جدید سائنس کے مطابق، زمین کا اتموسفیئر اور میگنیٹوسفیئر کائناتی شعاعوں اور اجرام فلکی سے حفاظت فراہم کرتا ہے۔

16. چمکدار راستے:

   قرآن میں زمین پر چمکدار راستوں کا ذکر کیا گیا ہے جو آج کے جدید دور میں بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ سورہ النور (24:35) میں اللہ فرماتا ہے: "اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ اس کے نور کی مثال ایسی ہے جیسے ایک طاق ہو، جس میں چراغ ہو، چراغ ایک شیشے کی قندیل میں ہو، وہ قندیل جیسے ایک چمکتا ہوا ستارہ ہو۔"

یہ نکات قرآن اور جدید سائنس کے درمیان مطابقت کو ظاہر کرتے ہیں اور اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ قرآن کے کئی بیانات جدید سائنسی تحقیقات کے ساتھ ہم آہنگ ہیں۔ اس موضوع پر تحقیق کرنے والے مزید تفصیلات اور مثالیں تلاش کر سکتے ہیں جو اس مطابقت کو مزید مضبوط بناتی ہیں۔

17. فرعون کی لاش کی حفاظت:

   قرآن میں فرعون کی لاش کی حفاظت کا ذکر موجود ہے۔ سورہ یونس (10:92) میں اللہ فرماتا ہے: "آج ہم تیرے بدن کو بچا لیں گے تاکہ تو اپنے بعد والوں کے لیے نشانی بن جائے۔" جدید زمانے میں فرعون رامسس دوم کی ممی ملی ہے، جو حیرت انگیز طور پر محفوظ ہے۔

18. گہرے سمندروں کی خصوصیات:

   قرآن میں گہرے سمندروں کی خصوصیات کا ذکر موجود ہے جو جدید سائنسی تحقیق سے ہم آہنگ ہیں۔ سورہ النور (24:40) میں بیان ہے: "یا ان کے اعمال جیسے گہرے سمندر میں اندھیرے، جس کو ایک موج نے ڈھانپ رکھا ہے، اس کے اوپر دوسری موج ہے، اس کے اوپر بادل ہیں، ایک اندھیرا، دوسرے اندھیرے کے اوپر، جب وہ اپنا ہاتھ نکالے تو بمشکل دیکھ سکے۔" جدید سمندری علوم کے مطابق، گہرے سمندر میں روشنی کی کمی ہوتی ہے اور مختلف تہوں میں مختلف موجیں ہوتی ہیں۔

19. زمین کا گول ہونا:

   قرآن میں زمین کی گولائی کا ذکر موجود ہے۔ سورہ النازعات (79:30) میں اللہ فرماتا ہے: "اور زمین کو اس کے بعد بچھایا۔" عربی لفظ "دحاھا" (دحو) کا مطلب بیضوی شکل میں پھیلانا بھی لیا جا سکتا ہے، جو زمین کی گولائی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

20. آسمانی جسموں کے مدار:

   قرآن میں آسمانی جسموں کے مداروں کا ذکر موجود ہے۔ سورہ الأنبیاء (21:33) میں اللہ فرماتا ہے: "اور وہی ہے جس نے رات اور دن، سورج اور چاند کو پیدا کیا، ہر ایک اپنے مدار میں تیر رہا ہے۔" یہ جدید فلکیات کے اصولوں کے مطابق ہے جو کہتی ہیں کہ تمام آسمانی اجسام اپنے اپنے مدار میں گردش کر رہے ہیں۔

21. ماں کے دودھ کی اہمیت:

   قرآن میں بچے کو ماں کا دودھ پلانے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ سورہ البقرة (2:233) میں بیان ہے: "اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں، یہ حکم اس کے لیے ہے جو دودھ پلانا چاہے۔" جدید طبی تحقیق کے مطابق، ماں کا دودھ بچے کی نشوونما اور صحت کے لیے بہترین غذا ہے۔

22. علاج میں زیتون کا تیل:

   قرآن میں زیتون کے تیل کی خصوصیات کا ذکر بھی موجود ہے۔ سورہ النور (24:35) میں اللہ فرماتا ہے: "جو نہ شرقی ہے اور نہ غربی، جس کا تیل قریب ہے کہ بھڑک اٹھے، اگرچہ اسے آگ نہ چھوئے۔" جدید تحقیق کے مطابق، زیتون کے تیل میں مختلف بیماریوں کے علاج کی خصوصیات موجود ہیں۔

یہ نکات قرآن اور جدید سائنس کے درمیان ایک اور پہلو پر روشنی ڈالتے ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ قرآن میں کئی ایسے بیانات موجود ہیں جو جدید سائنسی دریافتوں کے ساتھ مطابقت رکھتے ہیں۔ ان موضوعات پر مزید مطالعہ اور تحقیق کرنے والے محققین اور علماء ان مطابقتوں کو مزید تفصیل سے بیان کر سکتے ہیں۔

23. زمین کی حرکت:

   قرآن میں زمین کی حرکت کا ذکر بھی ملتا ہے۔ سورہ النمل (27:88) میں اللہ فرماتا ہے: "اور تم پہاڑوں کو دیکھ کر انہیں جمے ہوئے خیال کرتے ہو، حالانکہ وہ بادلوں کے چلنے کی طرح چل رہے ہیں۔" جدید سائنس کے مطابق، زمین کی پلیٹیں مسلسل حرکت میں ہیں، اور یہ بیان اس حرکت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

24. ریاضیات اور کائنات:

   قرآن میں عددی ترتیب اور ریاضیاتی اصولوں کی موجودگی بھی قابل ذکر ہے۔ مختلف آیات اور سورتوں کے عددی معانی پر تحقیق کی گئی ہے، جیسے کہ سورہ القمر (54:49) میں کہا گیا ہے: "یقیناً ہم نے ہر چیز کو ایک مقدار میں پیدا کیا ہے۔" یہ بیان کائنات میں موجود ریاضیاتی نظم اور ترتیب کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

25. جنین کی جنس:

   قرآن میں جنین کی جنس کے تعین کا ذکر بھی موجود ہے۔ سورہ النجم (53:45-46) میں اللہ فرماتا ہے: "اور یہ کہ وہی ہے جو نر اور مادہ جوڑے بناتا ہے، نطفہ کی بوند سے جب کہ وہ ٹپکائی جاتی ہے۔" جدید سائنس کے مطابق، جنین کی جنس کا تعین مرد کے اسپرم سے ہوتا ہے۔

26. آہن کی خصوصیات:

   قرآن میں آہن کی خصوصیات کا ذکر بھی موجود ہے۔ سورہ الحدید (57:25) میں اللہ فرماتا ہے: "اور ہم نے لوہے کو نازل کیا، اس میں شدید جنگ کی طاقت ہے، اور لوگوں کے لیے فائدے بھی ہیں۔" جدید سائنس کے مطابق، لوہا زمین پر کسی ستارے سے آیا ہے اور یہ بہت سی صنعتوں میں استعمال ہوتا ہے۔

27. شہد کی مکھی کی تخلیق:

   قرآن میں شہد کی مکھی کی تخلیق اور اس کے کام کرنے کے طریقے کا ذکر موجود ہے۔ سورہ النحل (16:68-69) میں اللہ فرماتا ہے: "اور آپ کے رب نے شہد کی مکھی کی طرف وحی کی کہ پہاڑوں میں اور درختوں میں اور اس میں جو وہ چھتریاں بناتے ہیں گھر بنا۔ پھر ہر قسم کے پھلوں سے کھا، اور اپنے رب کی ہموار راہوں پر چلتی رہ۔ ان کے پیٹ سے ایک مشروب نکلتا ہے جس کے مختلف رنگ ہوتے ہیں، اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے۔"

28. کہکشاؤں کی ساخت:

   قرآن میں آسمانوں کی ساخت کا ذکر موجود ہے جو جدید فلکیات سے ہم آہنگ ہے۔ سورہ الملك (67:3) میں اللہ فرماتا ہے: "وہ جس نے سات آسمان تہہ بہ تہہ بنائے، تم رحمٰن کی تخلیق میں کوئی ناہمواری نہ دیکھو گے۔" جدید فلکیات کے مطابق، کائنات مختلف تہوں یا سطحوں پر مشتمل ہے۔

29. سمندری پانی کی درجہ بندی:

   قرآن میں سمندری پانی کی مختلف درجہ بندیوں کا ذکر موجود ہے۔ سورہ الفرقان (25:53) میں اللہ فرماتا ہے: "اور وہی ہے جس نے دو سمندر چلائے، ایک میٹھا اور پیاس بجھانے والا، اور دوسرا کھاری اور تلخ، اور ان دونوں کے درمیان ایک پردہ اور مضبوط رکاوٹ بنائی۔" جدید سائنس کے مطابق، مختلف سمندروں کے پانی کی ترکیب مختلف ہوتی ہے۔

30. خلا اور زمینی جاذبہ:

   قرآن میں خلا اور زمینی جاذبہ کا ذکر بھی موجود ہے۔ سورہ الرحمن (55:33) میں اللہ فرماتا ہے: "اے جن و انسان کے گروہ! اگر تم آسمانوں اور زمین کے کناروں سے نکل کر بھاگ سکتے ہو تو بھاگ دیکھو، مگر تم بھاگ نہیں سکتے مگر سلطان (قوت) کے ذریعے۔" یہ آیت جدید سائنس کے مطابق خلا میں جانے کے لئے بڑی قوت کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

یہ نکات قرآن اور جدید سائنس کے درمیان مزید مطابقتوں کو ظاہر کرتے ہیں اور اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ قرآن میں کئی ایسے بیانات موجود ہیں جو جدید سائنسی دریافتوں کے ساتھ ہم آہنگ ہیں۔ ان موضوعات پر مزید مطالعہ اور تحقیق کرنے والے محققین اور علماء ان مطابقتوں کو مزید تفصیل سے بیان کر سکتے ہیں۔


پیشکش : محمد چاند علی اشرفی قمر جامعی

Post a Comment

0 Comments