اداب مباشرت، جماع کرنا کا اسلامی طریقہ، طريقہ جماع

طریقۂ جماع

آیت: نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ ترجمہ: تمہاری عورتیں تمہارے لئے کھیتیاں میں تو آؤ اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہو.

جماع کے طریقے بہت سے ہیں بلکہ ہوس پرستوں نے کچھ بے ہودہ اور تکلیف دہ طریقے بھی ایجاد کرلئے ہیں ان طریقوں سے بچنا چاہئے بلکہ ایسا آسان طریقہ استعمال کرنا چاہئے جس سے فریقین خوش ہوں اور ہمبستری کے بعد طبیعت خوش و خرم اور ہشاش بشاس ہوجائے۔ بہتر طریقہ یہ ہے کہ عورت چت لیٹ جائے اور مرد اسکے اوپر آئے ۔ پھر اسکے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور بوس وکنار کرے یہان تک کہ شہوت بھڑک اٹھے پھر جلدی سے عورت کی اندام نہانی میں ذکر کو داخل کر دے اور حرکت کرے پھر جب منی گر جائے تو کچھ دیر تک عورت کی گردن سے چمٹا رہے اور ذکر باہر نہ نکالے ۔ جب جسم میں سکون و قرار آجائے تو دائیں جانب ہو کر ذکر کو باہر نکالے اس میں ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اگر اس قسم کی جماع سے نطفہ قرار پاجائے تو لڑکا پیدا ہو گا(مجربات سیوطی ص ۴۱)

اداب مباشرت، جماع کرنا کا اسلامی طریقہ، طريقہ جماع
اداب مباشرت، جماع کرنا کا اسلامی طریقہ، طريقہ جماع


جماع کیلئے کوئی وقت مقرر نہیں جب چاہو دن میں یا رات میں اسی طرح جیسے چاھو کھڑے ہو کر بیٹھ کر لیٹ کر ، چت سے پٹ سے، ہر طرح تمہارے لئے مباح ہے لیکن فطری طریقہ تو یہی ہے کہ عورت نیچے اور مرد اوپر رہے۔ چنانچہ سارے حیوانات اسی فطری طریقہ پر عمل کرتے ہیں۔ قرآن پاک کی اس آیت میں بھی اسی طریقہ کی طرف لطیف اشارہ کیا گیا ہے فَلَمَّا تَغَشَاهَا حَمَلَتْ حَمْلا خفيفا ( جب مرد نے عورت کو ڈھانپ لیا تو اس کو ہلکہ سا حمل رہ گیا) اس طریقہ میں زیادہ راحت و آسانی بھی ہے۔ عورت کو مشقت نہیں اٹھانی پڑتی نیز عورت پر تھوڑا وزن آئےگا جسکی وجہ سے اسکی لذت میں اضافہ ہوگا۔

امام اہل سنت سرکار اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی فرماتے ہیں:۔ جماع کے وقت یہ نیت ہو (۱) طلب ولد صالح (۲) بیوی کا ادائے حق (۳) یاد الہی اور اعمال صالحہ کیلئے اپنے دل کو فارغ کرنا ۔ نہ بالکل برہنہ ہو خود ، نہ عورت، رو بقبلہ نہ پشت بقبلہ عورت چت ہو اور یہ اکڑوں بیٹھے ۔ بوس وکنار، چھیڑ چھاڑ سے شروع کرے جب عورت کو بھی متوجہ پائے بسم اللہ الرحمنِ الرَّحِيمِ جَيْبُنَا الشَّيْطَنَ وَجَنِّبِ الشَّيْطَان ما رزقتَنا کہ کر آغاز کرے، اس وقت کلام نہ کرے اور نہ عورت کی شرم گاہ پر نظر کرے، پھر جب انزال کی نوبت پہنچے تو دل ہی دل میں یہ دعاء پڑھے

اللهُمَّ لَا تَجْعَلْ لِلشَّيْطَانِ فیمَا رَزَقْتَنِي نَصِيبًا) اگر کوئی اس دعاء کو پڑھ لیتا ہےاور اسکے مقدر میں بچہ کی ولادت ہے تو شیطان اس بچے کو بھی ضرر نہ دے سکے گا۔ (فتاوی رضویہ ج ۱ ص ۲۲۵ + حسن حسین ص ۲۵۲)

عورت کے بیٹھی ہوئی حالت میں مقاربت نہ کرے، اسی طرح پہلو کی طرف سے بھی نہ کرے کہ اس سے درد کمر پیدا ہوتا ہے۔ عورت کو اپنے اوپر بھی نہ چڑھائے کہ اس سے عورت بانجھ ہوجاتی بلکہ عورت کو چت لٹائے اور اسکی ٹانگوں کو اوپر اٹھائے۔(مجربات سیوطی ص ۴۱)

شیخ بوعلی سینا کے نزدیک جماع کی تمام شکلوں میں بری شکل یہ ہے کہ عورت مرد کے اوپر ہو اور مرد نیچے چت لیٹا ہو کیونکہ اس صورت میں منی مرد کے عضو میں باقی رہ کر متعفن ہو جاتی ہے جو اذیت کا باعث ہوتی ہے۔ انزال کے بعد فورا جدا نہ ہو بلکہ انتظار کرے کہ عورت کی بھی حاجت پوری ہو جائے۔ امام غزالی فرماتے ہیں کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "مرد میں یہ کمزوری کی نشانی ہے کہ جب مباشرت کا ارادہ کرے تو بوس و کنار سے پہلے جماع کرنے لگے اور جب انزال ہو جائے تو صبر نہ کرسکے اور فوراً الگ ہو جائے کہ عورت کی حاجت ابھی پوری نہیں ہو پاتی ہے۔ ( کیمیائےسعادت ص ۲۶۶)


فراغت کے بعد مرد و عورت دونوں الگ الگ کپڑے سے اپنی اپنی شرمگاہ کو صاف کرلیں دونوں کا ایک ہی کپڑے سے صاف کرنا موجب نفرت و جدائیگی ہے۔

اگر کسی شخص کو احتلام ہوا ہو تو بغیر وضو کئے (یعنی ہاتھ منہ اور شرمگاہ دھوئے ) جماع نہ کرے ورنہ ہونے والے بچہ پر بیماری کا اندیشہ ہے، ہو سکتا ہے کہ بچہ دیوانہ اور پیکار پیدا ہو۔ (قوت القلوب ج ۲ ص ۴۸۹ + بستان العارفین ص ۱۳۷)

زیادہ بوڑھی عورت سے جماع نہیں کرنا چاھئے کہ اس سے بدن کمزور اور آدمی جلد بوڑھا ہو جاتا ہے۔ کھڑے ہو کر بھی جماع نہیں کرنا چاہیے کہ اس سے بدن کمزور اور ضعیف ہو جاتا ہے اور بھرے پیٹ بھی مجامعت نہیں کرنی چاھئے کہ اس سے اولاد کند ذہن پیدا ہوگی۔

بعض لوگوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ فراغت کے بعد مرد و عورت دونوں کو پیشاب کر لینا چاہئے، نہیں تو کسی لاعلاج مرض میں مبتلا ہوگا۔ (بستان العارفین ص ۱۳۹).. سلیقہ زندگی.

جماع کے بعد کیا کرنا چاہیے

آداب مباشرت


Post a Comment

0 Comments