جو اپنی بیوی کو کبائر سے نہیں روکتا اس کے پیچھے نماز کا حکم

جو اپنی بیوی کو کبائر سے نہیں روکتا اس کے پیچھے نماز کا حکم

سوال: پوچھنا یہ ہے کہ ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے جس کی بیوی گناہ کبیرہ (مثلا بے پردگی،زنا، جادو وغیرہ) میں مبتلا ہو اور امام کو معلوم بھی ہو۔
سائل: سید قمر اعظم، متعلم جامعہ اشرفیہ، مبارک پور

 الجواب بعون الملک الوھاب:
مذکورہ امام اگر قدرت کے باوجود بیوی کو نہیں روکتا تو وہ دیوث ہے اور دیوث فاسق ومستحق نار ہوتا ہے لہذا اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی، واجب الاعادہ ہے۔
قرآن پاک میں ہے"يا أيه‍ا الذين آمنوا قوا أنفسكم و أه‍ليكم نارا"(القرآن، ٦/٦٦)
ترجمہ: اے ایمان والو! بچاؤ اپنی جانوں کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے۔ 
صحيح البخاري میں ہے "كلكم راع و كلكم مسئول عن رعيته"(صحيح البخاري، كتاب النكاح، باب: المرأة راعية في بيت زوجها
ترجمہ: تم میں کا ہر کوئی ذمہ دار ہے اور ہر ایک سے اس کے ماتحتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ 

سنن نسائی میں ہے:"عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْعَاقُّ لِوَالِدَيْهِ وَالْمَرْأَةُ الْمُتَرَجِّلَةُ وَالدَّيُّوثُ وَثَلَاثَةٌ لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ الْعَاقُّ لِوَالِدَيْهِ وَالْمُدْمِنُ عَلَى الْخَمْرِ وَالْمَنَّانُ بِمَا أَعْطَى "(سنن النسائي، كتاب الزكاة، الحديث:٢٥٦٣)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تین لوگ ایسے ہیں جن پر اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نظر کرم نہیں فرمائے گا: والدین کا نافرمان، مردانہ حلیہ اختیار کرنے والی عورت، دیوث۔ اور تین لوگ ایسے ہیں جو جنت میں داخل نہیں ہوں گے(یعنی فائزین کے ساتھ): والدین کا نافرمان، شراب کا عادی، دے کر خوب احسان جتانے والا۔ 
در مختار میں ہے" فإن الديوث من لا يغار على إمراته أو محرمه.......... و ه‍و فاسق واجب التعزير..... لو أقر على نفسه بالدياثة أو عرف به‍ا لا يقتل ما لم يستحل و يبالغ في تعزيره"(الدر المختار، باب التعزير، المجلد الأول، ص:٣٢٨)

غنية المستملي میں ہے "لو قدموا فاسقا يأثمون بناء على أن الكراه‍ة تقديمه كراه‍ة تحريم لعدم اعتنائه بأمور دينه و تساه‍له في الاتيان بلوازمه فلا يبعد منه الإخلال ببعض شروط الصلاة و فعل ما ينافيه‍ا بل ه‍و الغالب بالنظر إلى فسقه"(غنية المستملى شرح منية المصلى،فصل في الإمامة، ص:٥١٣، مطبوعہ سہیل اکیڈمی لاہور)

ہاں! اگر وہ منع کرتا ہے، قدرت بھر روکتا ہے لیکن بیوی جری ہے، اس کی نہیں سنتی تو اس پر کوئی الزام نہیں اور اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں بھی کسی قسم کی کوئی کراہت نہیں جبکہ کوئی اور وجہ کراہت نہ ہو۔ 

ارشاد باری ہے"لا تزر وازرة وزر أخرٰى"(القرآن، ١٦٤/٦)
ترجمہ:کوئی بوجھ اٹھانے والی کسی دوسری کا بوجھ نہیں اٹھائے گی۔ 

و الله أعلم

*كـتـبـه سرور المصباحي، المتدرب على الإفتاء بالجامعة الأشرفية*
۷/جمادى الأولىٰ، ١٤٤٦

Post a Comment

0 Comments