صدقہ فطر کی شرعی حیثیت اور آسان طریقۂ ادائیگی
صدقہ فطر جسے زکات الفطر بھی کہا جاتا ہے، ہر صاحبِ نصاب مسلمان پر واجب ہے تاکہ غریب اور محتاج افراد بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں۔ یہ صدقہ عید الفطر کے دن واجب ہوتا ہے اور اسے عید کی نماز سے پہلے ادا کرنا افضل ہے۔
1. شرعی حیثیت
قرآن مجید میں اشارہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَكَّىٰ وَذَكَرَ ٱسْمَ رَبِّهِۦ فَصَلَّىٰ"
(سورۃ الاعلیٰ: 14-15)
ترجمہ: "بیشک وہ کامیاب ہو گیا جو پاکیزہ ہوا، اور اپنے رب کا نام لیا اور نماز ادا کی۔"
احادیث مبارکہ
1. حضرت عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں:
"رسول اللہ ﷺ نے صدقہ فطر فرض کیا تاکہ روزے کی کوتاہیوں کا کفارہ بن جائے اور غریبوں کی مدد ہو سکے۔"
(ابوداؤد: 1609، ابن ماجہ: 1827)
2. حضرت عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں:
"رسول اللہ ﷺ نے صدقہ فطر فرض کیا، تاکہ روزے دار لغو اور بےہودہ باتوں سے پاک ہو جائے اور مسکینوں کے لیے کھانے کا انتظام ہو جائے۔ جو شخص عید کی نماز سے پہلے ادا کرے وہ مقبول صدقہ ہے، اور جو بعد میں دے وہ عام صدقہ ہے۔"
(ابوداؤد: 1609، ابن ماجہ: 1827)
اجماعِ امت
تمام فقہاء کا اس پر اجماع ہے کہ صدقہ فطر ہر صاحبِ نصاب مسلمان پر واجب ہے۔
2. صدقہ فطر ادا کرنے کا آسان طریقہ
کون دے؟
ہر وہ مسلمان مرد، عورت، بالغ، نابالغ جس کے پاس ضروریات کے علاوہ نصاب کے برابر مال ہو۔
نابالغ بچے کا صدقہ فطر اس کے سرپرست کو ادا کرنا ہوگا۔
کب دے؟
افضل وقت: عید الفطر کی نماز سے پہلے۔
جائز وقت: رمضان میں کسی بھی دن ادا کیا جا سکتا ہے تاکہ غریب لوگ عید کی تیاری کر سکیں۔
مکروہ وقت: عید کی نماز کے بعد دینا مکروہ ہے، البتہ دینا بہرحال ضروری ہے۔
کتنی مقدار دے؟
صدقہ فطر کی مقدار نبی کریم ﷺ نے ایک صاع مقرر کی ہے، جو موجودہ وزن کے حساب سے تقریباً 4 کلو 94 گرام بنتا ہے۔
فقہ حنفی کے مطابق:
گندم = ½ صاع یعنی 2.47 کلو.
جو، کھجور، کشمش = 1 صاع یعنی 4.94 کلو.
موجودہ قیمت معلوم کرنے کے لیے مقامی علماء یا دارالافتاء سے رجوع کریں۔
کن کو دے سکتے ہیں؟
غریب اور مسکین
یتیم
مقروض
مسافر
بیوہ اور محتاج.
اپنے قریبی غریب رشتہ داروں کو دینا افضل ہے، بشرطیکہ وہ مستحق ہوں۔
ادائیگی کا آسان طریقہ
1. رمضان کے دوران ہی ادا کر دیں تاکہ مستحقین عید کی تیاری کر سکیں۔
2. مسجد، مدارس یا فلاحی تنظیموں کے ذریعے بھی مستحقین تک پہنچایا جا سکتا ہے۔
3. اگر نقد دینا ہو تو موجودہ قیمت کے مطابق دیا جائے۔
3. صدقہ فطر نہ دینے کا نقصان
روزے کی روحانی صفائی مکمل نہیں ہوتی۔
فقرا کی مدد کا حق ادا نہ ہونے پر گناہ کا اندیشہ ہے۔
عید کے دن بھی کچھ لوگ فاقہ کشی پر مجبور رہیں گے، جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
خلاصہ:
صدقہ فطر ہر صاحب نصاب مسلمان پر واجب ہے۔ یہ روزے کی کوتاہیوں کا کفارہ اور غریبوں کے لیے عید کی خوشیوں میں شرکت کا ذریعہ ہے۔ اسے وقت پر اور مستحقین کو دینا چاہیے تاکہ اس کی برکات حاصل ہوں اور عید کا حقیقی مقصد پورا ہو۔ واللہ اعلم بالصواب
0 Comments