وقف قانون کے خلاف احتجاجی تقریر
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
تمام حاضرین، علمائے کرام، سماجی کارکنان، نوجوانانِ ملت اور میری ماں، بہنوں اور بزرگوں!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آج ہم ایک نہایت نازک وقت میں جمع ہوئے ہیں۔ ایک ایسا وقت جب ہماری وقف جائیدادیں، جو ہمارے آبا و اجداد کی دینی، تعلیمی، فلاحی اور عبادتی سوچ کی علامت ہیں، خطرے میں ڈال دی گئی ہیں۔ حکومت نے جو وقف ترمیم بل پاس کیا ہے، وہ نہ صرف شریعت اسلامی سے متصادم ہے بلکہ ہندوستان کے آئینی و جمہوری اقدار کے بھی خلاف ہے۔
میرے عزیزو!
وقف، اسلام کا ایک مقدس ادارہ ہے۔ یہ صرف جائیداد کا معاملہ نہیں بلکہ یہ اللہ کے لیے ایک دائمی صدقہ ہے، جس پر نہ کسی فرد کی ملکیت ہوتی ہے، نہ کسی حکومت کی۔ لیکن آج حکومت کہتی ہے کہ وہ وقف بورڈ میں غیر مسلم ممبر بٹھائے گی، وقف جائیداد کی خرید و فروخت میں دخل دے گی، اور کئی ایسی شقیں شامل کر دی گئی ہیں جن سے لگتا ہے کہ وقف املاک کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
میرے بزرگوں اور نوجوان ساتھیو!
یہ بل ہمیں خبردار کرتا ہے کہ: ہماری مساجد، مدارس، خانقاہیں اور قبرستان محفوظ نہیں رہیں گے۔
جن زمینوں پر یتیموں کا سہارا، علم کا چراغ اور دین کی خوشبو ہے، وہ سرکاری منصوبوں کی نذر ہو سکتی ہیں۔
ہم یہ سوال کرنا چاہتے ہیں:
کیا کسی مندر یا گردوارے کے ادارہ میں حکومت غیر مذہبی افراد کو شامل کرتی ہے؟
پھر صرف وقف کو ہی کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے؟
یہ صرف جائیداد کا معاملہ نہیں، یہ ہمارے دینی تشخص اور آئینی حق کا مسئلہ ہے!
ہم نے اس ملک میں ہمیشہ قانون کا احترام کیا ہے۔ ہمارا خون اس مٹی میں شامل ہے۔ لیکن اگر ہمارے مذہبی اداروں پر قبضہ کی کوشش کی جائے گی، تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ہم قانون کے دائرے میں رہ کر آواز اٹھائیں گے، عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے، اور سڑکوں پر نکل کر پرامن احتجاج کریں گے، جیسا کہ آج ہم یہاں جمع ہیں۔
میں حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں:
کیا آپ نے کسی وقف جائیداد کو بچانے کے لیے کوئی اسکیم بنائی؟
کیا آپ نے ان املاک کو مؤثر طریقے سے سنبھالنے کے لیے بورڈز کو مضبوط کیا؟
نہیں! بلکہ آپ انہیں اپنے قبضہ میں لینے کے لیے قانون بنا رہے ہیں۔
میرے بھائیو اور بہنو!
یاد رکھو، اگر ہم آج خاموش رہے، تو کل ہمارے بچوں کو مساجد کے لیے زمین نہیں ملے گی، مدارس بند ہو جائیں گے، اور ہم صرف تاریخ میں پڑھیں گے کہ کبھی وقف نام کا ایک ادارہ ہوا کرتا تھا۔
لہٰذا، آئیں! ہم متحد ہو جائیں مسلک سے اوپر اٹھ کر ملت کا مفاد سامنے رکھیں اور ہر ممکن آئینی، پرامن اور جمہوری طریقے سے اس ظالمانہ قانون کے خلاف آواز بلند کریں۔
ہماری آواز، ہمارا احتجاج، ہمارا اتحاد—یہی اس قانون کے خلاف سب سے بڑی دیوار ہے۔
اللہ ہمیں ثابت قدم رکھے، اور ہمارے عمل کو قبول فرمائے۔ آمین۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
0 Comments