✒️ نمیشہ پریا کی پھانسی موخر: یمن میں سزائے موت کی منتظر بھارتی نرس کو وقتی مہلت مل گئی
تاریخ اشاعت: 16 جولائی 2025
ادارے کا نام: [آپ کی ویب سائٹ کا نام]
📌 خلاصہ:
یمن کی جیل میں سزائے موت کا سامنا کر رہی بھارتی نرس نمیشہ پریا کی پھانسی عارضی طور پر روک دی گئی ہے۔ یہ پیش رفت اُس وقت سامنے آئی جب مقتول کے اہل خانہ سے دیّہ (خون بہا) پر بات چیت جاری ہے۔ اس موقع پر بھارت کی سیاسی، مذہبی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھرپور مداخلت کی۔
🧕 کون ہیں نمیشہ پریا؟
نمیشہ پریا بھارت کی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والی ایک نرس ہیں، جو یمن میں ملازمت کے سلسلے میں مقیم تھیں۔
سن 2017 میں انہیں ایک یمنی شہری طلعت عبدو مہدی کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
عدالتی ریکارڈ کے مطابق، نعش کے ٹکڑے ایک بیگ میں برآمد ہوئے، جس کے بعد نمیشہ کو حراست میں لے لیا گیا۔ انہوں نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ یہ اقدام خود دفاع میں کیا گیا کیونکہ مقتول ان پر جنسی زیادتی، دھمکیوں اور قید کا مرتکب ہو رہا تھا۔
⚖️ عدالتی کاروائی اور سزائے موت
یمن کی عدالت نے انہیں قتلِ عمد کا مجرم قرار دے کر سزائے موت سنائی، جو بعد ازاں اپیل اور سپریم کورٹ میں بھی برقرار رہی۔
طویل عرصے سے ان کی والدہ، قانونی ٹیم اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس سزا کے خلاف قانونی اور اخلاقی بنیادوں پر جدوجہد کر رہی تھیں۔
🕊️ تازہ پیش رفت: پھانسی موخر
اب اہم پیش رفت یہ سامنے آئی ہے کہ یمن کی حکومت نے پھانسی کے حکم پر عارضی طور پر عمل درآمد روک دیا ہے۔
نمیشہ پریا کو 16 جولائی 2025 کو پھانسی دی جانی تھی، لیکن مقتول کے خاندان کے ساتھ دیّہ پر جاری مذاکرات کی وجہ سے اس پر وقتی روک لگائی گئی ہے۔
🤝 دیّہ (خون بہا) کی پیشکش
اسلامی شریعت کے مطابق اگر مقتول کا خاندان قاتل کو معاف کر دے اور خون بہا قبول کرے، تو سزائے موت معاف ہو سکتی ہے۔
نمیشہ پریا کی طرف سے تقریباً 8 کروڑ 50 لاکھ روپے کی رقم بطور دیّہ پیش کی گئی ہے۔ فی الحال مقتول کا خاندان اس معاملے پر غور کر رہا ہے۔
🕌 دینی و سفارتی کوششیں
اس کیس میں بھارت کے نامور عالم دین کنٹھاپورم اے پی ابو بکر موسلیار (گرینڈ مفتی آف انڈیا) نے نمایاں کردار ادا کیا۔
انہوں نے یمن کے علما و مفتیان سے براہ راست رابطہ کر کے مقتول کے خاندان کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں معافی دینے کی تلقین کی۔
اسی طرح بھارتی حکومت نے بھی خاموش سفارت کاری کے ذریعے معاملے کو انسانیت اور رحم دلی کے ساتھ حل کرنے کی کوشش کی۔
🏛️ ریاستی اور سیاسی ردِ عمل
کیرالہ کے وزیراعلیٰ پِنارائی وجیّن اور حزبِ اختلاف کے رہنما وی ڈی ساٹھیسن دونوں نے اس پیش رفت پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے اسے "انسانیت کی کامیابی" اور "قانون و اخلاق کی جیت" قرار دیا ہے۔
🔍 آگے کیا ہوگا؟
📣 عوامی اپیل
نمیشہ پریا کی والدہ، بھارتی عوام اور مختلف انسانی حقوق کی تنظیمیں عوامی سطح پر دعا، اخلاقی حمایت اور مالی امداد کی اپیل کر رہی ہیں، تاکہ یہ معاملہ پرامن طریقے سے اختتام کو پہنچ سکے۔
✍️ نتیجہ
نمیشہ پریا کا معاملہ صرف ایک فرد کی زندگی کا نہیں، بلکہ یہ انسانیت، قانون، مذہب اور عالمی سفارت کاری کے امتحان کی مثال ہے۔
کیا دیّہ کی صورت میں معافی ممکن ہو سکے گی؟
کیا ایک ماں کی بیٹی پھانسی سے بچ پائے گی؟
یہ سوالات آنے والے چند دنوں میں اپنے جواب پائیں گے۔
🔗 تازہ ترین اپ ڈیٹس اور اس کیس سے متعلق مکمل کوریج کے لیے ہمارے ساتھ جڑے رہیے۔
#نمیشہ_پریا #یمن_پھانسی #نمیشہ_پریا_کی_خبر #نرس_کا_کیس #یمن_کی_عدالت #بھارتی_نرس_کی_پھانسی #NimishaPriyaNews #BloodMoney #IndianNurseInYemen #KeralaNurseCase
0 Comments