شیخ ابوبکر احمد: ایک علمی، روحانی اور سماجی رہنما

شیخ ابوبکر احمد: ایک علمی، روحانی اور سماجی رہنما

(ایک معتبر اسلامی شخصیت کی سوانح حیات)


ابتدائی تعارف

شیخ ابوبکر احمد، جنہیں دنیا بھر میں کانتھاپورم اے پی ابو بکر مسلیار کے نام سے جانا جاتا ہے، موجودہ دور کے ممتاز اسلامی مفکر، عالمِ دین، مربی، مفکرِ امن اور بین الاقوامی سطح کے مذہبی رہنما ہیں۔
آپ کو "گرینڈ مفتی آف انڈیا" کا باوقار لقب حاصل ہے، جو آپ کے علمی، فقہی اور سماجی مقام کا مظہر ہے۔


پیدائش اور ابتدائی زندگی

تاریخِ پیدائش: 22 مارچ 1931

جائے پیدائش: کانتھاپورم، کوزی کوڈ (کالی کٹ)، ریاست کیرالہ، بھارت

شیخ ابوبکر کا تعلق ایک سادہ اور دیندار خاندان سے تھا۔ بچپن ہی سے آپ کو دینی علوم، اسلامی اقدار اور روحانی زندگی کی طرف فطری رغبت حاصل تھی۔ یہی ذوق بعد میں ان کی زندگی کے مشن میں تبدیل ہوا۔


دینی و علمی تعلیم

شیخ صاحب نے ابتدائی تعلیم مقامی مکتب سے حاصل کی۔ اس کے بعد آپ نے "باقیات الصالحات عربی کالج"، ویلور (تمل ناڈو) سے اعلیٰ دینی تعلیم مکمل کی۔
وہ شافعی مسلک کے ماہر ہیں اور فقہ، تفسیر، حدیث، عقائد اور تصوف جیسے علوم میں گہری مہارت رکھتے ہیں۔

علمی پختگی، فصاحتِ بیان اور معاملہ فہمی نے انہیں کم عمری ہی میں علمی حلقوں میں ممتاز مقام عطا کیا۔


اہم ذمہ داریاں

  1. گرینڈ مفتی آف انڈیا (2019 تا حال):
    شیخ ابوبکر کو 2019 میں امت مسلمہ کی قیادت کے لیے "گرینڈ مفتی آف انڈیا" کے منصب پر منتخب کیا گیا۔

  2. صدر: جامعہ مرکز الثقافۃ السنیہ (Markaz)
    انہوں نے 1978 میں کیرالہ میں "مرکز الثقافۃ السنیہ" قائم کیا، جو آج جنوبی ہند کا ایک بڑا تعلیمی، دینی، سماجی و رفاہی نیٹ ورک بن چکا ہے۔

  3. بانی: Markaz Knowledge City
    انہوں نے ایک جدید تعلیمی شہر "Markaz Knowledge City" کی بنیاد رکھی، جس میں یونیورسٹیز، اسکولز، ہسپتال، لائبریریاں اور تربیتی ادارے شامل ہیں۔

  4. نائب صدر: آل انڈیا سنی جمعیت العلماء
    آپ آل انڈیا سنی جمعیت العلماء کے طویل عرصے سے متحرک قائد ہیں۔


علمی خدمات

ہزاروں طلبہ نے ان کے اداروں سے تعلیم حاصل کی۔

انہوں نے عربی، اردو، انگریزی اور ملیالم زبانوں میں دروس، خطبات اور فتوے جاری کیے۔

ملک بھر میں اسلام کی روادار، معتدل، اور امن پسند تعبیر کو فروغ دیا۔


بین الاقوامی مقام

شیخ ابو بکر احمد کو 2009 سے لگاتار "دنیا کی 500 بااثر مسلم شخصیات" میں شامل کیا گیا ہے، جو اردن کے "رائل اسلامک اسٹریٹجک اسٹڈیز سینٹر" کی طرف سے جاری ہوتی ہے۔

انہوں نے مختلف بین الاقوامی فورمز میں اسلام کی نمائندگی کی، جن میں:

Dubai World Tolerance Summit

World Peace Conferences

Interfaith Dialogues شامل ہیں۔


انتہا پسندی کے خلاف مؤقف

2014 میں شیخ صاحب نے داعش (ISIS) کے خلاف ایک سخت فتویٰ جاری کیا، جس میں دہشت گردی کو غیر اسلامی قرار دیا گیا۔
یہ فتویٰ جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کے خلاف اسلامی موقف کی پہلی منظم علمی کاوش تھی۔


سماجی خدمات

غریبوں، یتیموں، اقلیتوں اور مظلوم طبقات کی تعلیم و فلاح کے لیے ادارے قائم کیے

سینکڑوں مساجد، مدارس، کالجز اور اسپتال ان کے اداروں کے تحت چل رہے ہیں

قدرتی آفات میں ریلیف، کورونا وبا میں ماسک و خوراک کی تقسیم، طبی کیمپ کا انعقاد کیا


نمیشہ پریا کیس میں کردار

2025 میں یمن میں پھانسی کی منتظر بھارتی نرس نمیشہ پریا کے لیے ان کی کوششیں عالمی خبروں کا حصہ بنیں۔
انہوں نے یمن کے علما اور شوریٰ کونسل سے رابطہ کیا، مقتول کے خاندان کو معافی دینے پر آمادہ کیا، اور نمیشہ کی پھانسی کو وقتی طور پر مؤخر کروایا۔ یہ کردار صرف دینی تعلقات کا نتیجہ نہیں، بلکہ انسانیت اور رحم دلی کا ایک زندہ نمونہ تھا۔


ذاتی اوصاف

شیخ ابوبکر احمد نہایت سادہ، نرم گو، اور معاملہ فہم شخصیت کے حامل ہیں۔
وہ عقیدت میں شدت پسند نہیں، اور وحدتِ امت کے قائل ہیں۔
ان کی قیادت میں جنوبی ہند کے لاکھوں اہلِ سنت متحد و متحرک ہیں۔


نتیجہ

شیخ ابوبکر احمد ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے علم، روحانیت، قیادت اور خدمتِ انسانیت کو یکجا کر کے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ
اسلام صرف عبادت نہیں، بلکہ علم، امن اور فلاح کی مکمل ضابطہ حیات ہے۔

وہ ہمارے دور کے ان نادر علماء میں سے ہیں جن کا وجود امت کے لیے باعثِ رحمت ہے۔


🔖 حوالہ جات (References)

یہ مضمون مختلف معتبر ذرائع، تحقیقی مواد، اور ChatGPT (OpenAI) کی معاونت سے تیار کیا گیا ہے۔ شامل معلومات درج ذیل حوالہ جات کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہیں

  1. شیخ ابوبکر احمد – اردو ویکیپیڈیا

  2. Kanthapuram A. P. Aboobacker Musliyar – English Wikipedia

  3. Qaumiawaz – “Will Sheikh Aboobacker Musliyar’s efforts save Nimisha Priya?”

  4. Hindustan Times – Profile of the Grand Mufti of India

  5. Markaz Knowledge City – Official Website

  6. The Muslim 500 – Most Influential Muslims



Post a Comment

0 Comments