صاحب یدایہ علامہ برہان الدین المرغینانی مختصر سوانحِ حیات

صاحب یدایہ علامہ برہان الدین المرغینانی:  مختصر سوانحِ حیات 


نام و نسب

سیدنا برہان الدین المرغینانی کا اصل نام ابوالحسن علی بن ابی بکر بن عبدالجلیل الفرغانی المرغینانی تھا۔ ان کا خاندان معتمد خلفائے راشدین میں سے حضرت ابو بکر صدیقؓ سے منسوب ہے اور آپ صدیقی النسب کہلاتے تھے آپ کی کنیت (عُلمائی لقب) ابو الحسن اور لقب برہان الدین تھا۔

ولادت:

آپ کی ولادت 11 رجب 531ھ (مطابق 15 اپریل 1136ء) کو فرغانہ کے علاقے مرغینان (موجودہ ازبکستان) میں ہوئی۔ مرغینان وسطی ایشیا کے علاقے ماورائے النہر کا ایک اہم شہر تھا، جو اُس زمانے میں علمی مراکز کا حصہ تھا

تعلیمی پس منظر و اساتذہ: 

ابتدائی علمی سفر میں المرغینانی نے فقہ حنفی کی دیگر کتابوں اور استدلال پر گہری گرفت حاصل کی۔آپ نے مشہورحنفی علماء سے فیض پایا جن میں نجم الدین ابو حفص عمر نسفی، صدر الشہید حسام الدین عمر بن عبدالعزیز مآزہ اور ابو عمر عثمان بن علی شامل ہیں۔ ان عظیم استادوں سے آپ نے فقہی مسائل کی گہرائی میں رہبری سیکھی اور بعد میں خود فقہ حنفی کے بڑے فقیہ بنے۔

مشہور تصانیف (خاص طور پر الہدایہ)

آپ کی تصنیفات میں فقہ حنفی کی کئی اہم کتابیں شامل ہیں۔ ان میں کتاب بدایۃ المبتدی، کتاب کفایۃ المنتہی، کتاب التجنیس و المزید، کتاب مجموع مختارات النوازل وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔ خاص طور پر آپ کی سب سے مشہور تالیف کتاب الہدایہ ہے، جو کتاب بدایۃ المبتدی کی شرح پر مبنی ہے۔ الہدایہ کو فقہ حنفی کا ایک بنیادی اور معتبر حوالہ سمجھا جاتا ہے۔  دنیا کے اہلِ علم نے اسے فقہ کے عمومیت پر نظر رکھنے والی کتاب قرار دیا ہے اور کئی مدارس کے نصاب میں شامل کیا ہے۔

شاگرد:

برہان الدین المرغینانی سے علمِ فقہ حاصل کرنے والے کئی مشہور علماء نے بعد میں علمی خدمات انجام دیں۔ آپ کے شاگردوں میں شیخ الاسلام جلال الدین محمد، نظام الدین عمر، شیخ الاسلام عماد الدین بن ابی بکر، شمسُ الأئمہ کردری اور جلال الدین محمود بن حسین أستروشنی وغیرہ شامل ہیں۔ ان نامور شاگردوں نے بعد میں فقہ حنفی میں اہم منصب سنبھالے اور آپ کے ترویجی اثرات کو آگے بڑھایا۔

وفات:

سیدنا برہان الدین المرغینانی کا وصال 14 ذوالحجہ 593ھ (مطابق 28 اکتوبر 1197ء) کو ہوا. آپ کی عمر تقریباً 80 برس تھی۔ آپ کو سمرقند (ازبکستان) میں غسل دیا گیا اور مدفون کیا گیا۔

صاحب یدایہ علامہ برہان الدین المرغینانی مختصر سوانحِ حیات
صاحب یدایہ علامہ برہان الدین المرغینانی مختصر سوانحِ حیات


علمی خدمات و فقہ حنفی میں مقام:

مرغینانی علمِ فقہ میں اپنی عصر کے بڑے مجتہد اور فقیہ شمار ہوتے ہیں۔ آپ نے فقہ حنفی میں اجتہاد کے ساتھ فقہی مسائل پر گہرے غور وخوض کیے اور اپنے مسلک کی ترویج میں نمایاں کردار ادا کیا۔ علما نے آپ کو مُجتہد فی الکمال (کاملیت کے حامل مجتہد) میں گنا ہے۔ ان کی کتابیں خاص طور پر الہدایہ صدیوں تک فقہ حنفی کے حوالے کا درجہ رکھتی رہی ہیں۔  عبد الحی لکھنوی کے مطابق، وہ اصولاً مجتہد مقید درجے کے تھے اور ان کی تصانیف کو فقہِ حنفی میں بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ اس طرح آپ کا مقام فقہ حنفی کے عظیم فقہاء میں بلند ہے اور آپ کی خدمات آج بھی مستند تصور کی جاتی ہیں۔


Post a Comment

0 Comments