ذبح کرتے وقت جو لوگ گلا، ہاتھ، پیر اور جسم پکڑتے ہیں تو کیا سب پر بسم اللہ پڑھنا ضروری ہے

سوال: جانور ذبح کرتے وقت کچھ لوگ جانور کے پیر ہاتھ پکڑے ہوتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ کیا ذبح کرنے والے کے ساتھ ان لوگوں کو بھی بسم اللہ کہنا ضروری ہے ؟


الجواب بعون الملک الوھاب:

تسمیہ صرف ذابح پر لازم ہے۔ رہے وہ لوگ جو جانور کے ہاتھ پاؤں پکڑ کر ذابح کی امداد کرتے ہیں تو وہ محض بندش کی رسی کے مثل ہیں ان پر تسمیہ ضروری نہیں بلکہ ان کا مشرک و مجوسی اور دیوبندی و وہابی ہونا بھی کچھ مضر نہیں ۔کیونکہ ذبح کی صحت میں اعتبار صرف ذابح کا ہے۔ چنانچہ در مختار میں ہے

"و تشترط التسمیۃ من الذابح حال الذبح" (در مختار ، کتاب الذبائح، جلد دوم، ص:227، مطبع مجتبائی دہلی)

ہاں نفس فعل میں کوئی اعانت کرے۔اس طور پر کہ ذابح کا ہاتھ کمزور دیکھے تو چھری پر اپنا ہاتھ رکھ کر نفس ذبح میں مدد کرے تو اس وقت دونوں پر تسمیہ ضروی ہے۔ ردالمحتار میں ہے:

"اذا کان الذابح اثنین فلو سمی أحدھما و ترک الثانی عمدا حرم اکلہ"(ردالمحتار، کتاب الذبائح،جلد 5،ص:192،دار احیاء التراث العربی بیروت)

اس کی کیا وجہ ہے کہ دونوں پر تسمیہ لازم ہے تو اس سلسلے میں امام احمد رضا قادری بریلوی قدس سرہ القوی فرماتے ہیں "لانہ اذا اجتمع المبیح و المحرم غلب المحرم" (فتاویٰ رضویہ، جلد 20، ص:221،رضا فاؤنڈیشن لاہور)

یعنی جب دوسرا شخص اپنا ہاتھ چھری پر رکھے گا تو دونوں کی قوتوں سے عمل ذبح انجام پائے گا  تو ان میں سے جو عمدا بسم اللہ نہ کہے گا تو اس کا عمل محرم ہوگا جبکہ دوسرے کا عمل مبیح۔اس لحاظ سے ایک جانور میں مبیح اور محرم دونوں کا اجتماع ہوجائے گا اور قاعدہ ہے کہ محرم و مبیح شیئ واحد میں جمع ہوجائیں تو محرم کو غلبہ دیا جاتا ہے لہذا دونوں پر تسمیہ کی بجا آوری جانور کے حلال ہونے کے لیے شرط ہوگی۔ واللہ اعلم


از محمد سرور عالم اشرفی

متعلم:جامعہ اشرفیہ مبارکپور

Post a Comment

0 Comments