کھیتی کی زمین حاجتِ اصلیہ میں داخل ہے یا نہیں. زمین پر قربانی واجب ہے نہیں

سوال: کسی کے پاس کھیتی کی اتنی زمین ہے جس کی قیمت نصاب کو پہنچ جاتی ہے اور اس کے علاوہ اس کے پاس اور کوئی سامان یا نقد نہیں ہے تو کیا ایسے شخص پر قربانی واجب ہوگی؟


الجواب بعون الملک الوھاب:

اس سلسلے میں ہمارے علما نے جو لکھا ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ کھیتی کی زمین اگر حاجت سے زائد ہے یعنی اس کی فیملی کا گزر بسر کھیتی باڑی پر منحصر نہیں ہے بلکہ کوئی دوسرا ذریعۂ معاش بھی رکھتا ہے تو بلاشبہ اس زمین کی قیمت اگر ساڑھے باون تولہ(653 گرام اور 184 ملی گرام) چاندی کی قیمت کے مساوی ہوجائے تو اس پر قربانی واجب ہے۔

لیکن اگر اس کا کوئی دوسرا ذریعۂ معاش نہ ہو اور اس کا گزر بسر کھیتی باڑی پر ہی منحصر ہو تو اس میں تفصیل یہ ہے کہ اس کھیتی سے جو آمدنی حاصل ہوتی ہے اگر اس سے اس کی فیملی کا سال بھر کا خرچ نکل جاتا ہے یا اس سے بھی کم آمدنی حاصل ہوتی ہے تو ایسے شخص پر قربانی واجب نہیں اور اگر اس سے اتنی آمدنی آئے جو سال بھر کے اخراجات کے لیے کافی بھی ہو اور اس سے اتنی بچ جائے جو کم از کم ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو تو اس پر قربانی واجب ہے۔ ھذا ما عندی و الحق ما عند ربی۔

کھیتی کی زمین حاجتِ اصلیہ میں داخل ہے یا نہیں. زمین پر قربانی واجب ہے نہیں
کھیتی کی زمین حاجتِ اصلیہ میں داخل ہے یا نہیں. زمین پر قربانی واجب ہے نہیں


(مستفاد از احکام شریعت، حصہ دوم، ص:195، کتب خانہ امام احمد رضا۔۔۔فتاوی فیض الرسول ،جلد دوم، ص:387۔۔۔۔فتاوی مرکز تربیت افتاء، جلد دوم، ص:315)


از محمد سرور عالم اشرفی

متعلم: جامعہ اشرفیہ، مبارکپور

پیشکش : محمد چاند علی اشرفی قمر جامعی 

استاذ : مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف مالدہ

Post a Comment

0 Comments