قربانی اور عید الاضحی سے متعلق چند منتخب احادیث کریمہ...

قربانی سے متعلق چند منتخب احادیث رسول صل اللہ علیہ وسلم ملاحظہ فرمائیں.... 


(٢) عَنْ اَنَسٍ بِنْ مَالِکٍ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ ﷺ مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلوٰۃِ فَإنَّمَا یَذْبَحُ لِنَفْسِہِ وَ مَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلوٰۃِ فَقَدْ تَمَّ نُسُکُہُ وَ اَصَابَ سُنَّۃَ الْمُسْلِمِیْنَ ۔ (بخاری شریف، جلد ثانی، باب سنۃ الاضحیۃ، صفحہ ۸۳۲۔)

ترجمہ : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس نے نماز عید سے پہلے ذبح کر لیا تو اس نے اپنے نفس کے لیے ذبح کیا اور جس نے نماز کے بعد ذبح کیا تو اس کی قربانی کامل ہوگئ اور اس نے مسلمانوں کے طریقہ کو پالیا۔

 

(۲)عَنْ اَنَسٍ قَالَ ضَحَّی النَّبِیُّ ﷺ بِکَبْشَیْنِ اَمْلَحَیْنِ فَرَأیْتُہُ وَاضِعًا قَدَمَہُ عَلیٰ صِفَاحِھِمَا یُسَمّیٰ وَ یُکَبِّرُ فَذَبَحَھُمَا بِیَدِہٖ۔  (بحولہ: سابق،باب من ذبح الاضاحی بیدہ، صفحہ ۸۳۴۔)

ترجمہ: حضرت انس سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے دو سرمئ مینڈھوں کو ذبح کیا ۔ پس میں نے دیکھا کہ آپ نے اپنے قدمِ مبارک کو ان مینڈھوں کی جانب پر رکھا، آپ نے بسم اللہ و اللہ اکبر پڑھا اور ان دونوں کہ اپنے ہاتھوں سع ذبح کیا ۔

 

(۳)عَنْ سَلْمَۃَ بْنَ الْاکْوَعِ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ ﷺ مَنْ ضَحّٰی مِنْکُمْ فَلَا یُصْبِحَنَّ بَعْدَ ثَالِثَۃٍ وَ بَقِیَ فِیْ بَیْتٍہِ مِنْہُ شَیْئٌ فَلَمَّا کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ قَالُوْا:یَا رَسُوْلَ اللہِ ﷺ نَفْعَلُ کَمَا فَعَلْنَا العَامَ الْمَاضِی قَالَ کُلُوْا وَ أطْعِمُوْا وَ إدَّخِرُوْا فَاِنَّ ذَلِکَ الْعَامَ کَانَ بِالنَّاسِ جَھْدٌ فَأرَدْتُ أنْ تُعِیْنُوْا فِیْھَا ۔ (بحوالہ: سابق، باب ما یوکل من لحوم الاضاحی و ما یتزود منھا، صفحہ ۸۳۵)

ترجمہ: حضرت سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : تم میں سے جو شخص قربانی کرے، تو قربانی کے تیسرے دن اس حال میں صبح نہ کرے کہ اس کے گھر میں اس قربانی میں سے کوئ چیز ہو، پس جب دوسرا سال آیا تو لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ ! کیا ہم اس سال بھی اس طرح کریں جس طرح گزشۃ سال کیا تھا؟ تو آپ نے فرمایا: تم کھاو اور کھلاو اور ذخیرہ کرو، کیونکہ اس سال لوگوں پر مشقت تھی تو میں نے ارادہ کیا کہ تم اس مشقت میں ان کی مدد کرو۔

 

(۴)عَنْ عَائِشَۃَ رَضِی اللہُ عَنْھَا قَالَتْ دَخَلَ عَلَیَّ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ بِسَرِفَ وَ أنَا أبْکِیْ فَقَالَ مَا لَکِ أنَفِسْتِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ ھَذَا أمْرٌ کَتَبَہُ اللہُ عَلیٰ بَنَاتِ آدَمَ إقْضِی مَا یَقْضِی الْحَاجُّ غَیْرَ أنْ لَا تَطُوْفِیْ بِالْبَیْتِ وَ ضَحّٰی رَسُوْلُ اللہِ ﷺ مِنْ نِسَائِہٖ بِالْبَقَرِ۔ (بحوالہ: سابق، باب من ذبح ضحیۃ غیرہ، صفحہ ۸۳۴)

ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ  میرے پاس مقام سرف میں آئے اور میں اس وقت رورہی تھی ۔ آپ نے پوچھا: تمہیں کیا ہوا، کیا تمہیں حیض آگیا ہے؟ میں نے کہا : جی ہاں! آپ نے فرمایا: یہ وہ چیز ہے جس کو اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کی بیٹیوں پر لکھ دیا ہے ۔ تم وہ تمام افعال کرو جو حج کرنے والے کرتے ہیں سوائے اس کے کہ تم بیت اللہ کا طواف نہیں کروگی ۔ اور رسول اللہ ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے گائے قربانی کی۔

 

(۵)حَدَّثَنَا الْاَسْوَدُ بْنُ قَیْسٍ سَمِعْتُ جُنْدَبَ بْنَ سُفْیَانَ الْبَجَلِیَّ قَالَ شَھِدْتُ النَّبِیَّ ﷺ یَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلوٰۃِ فَلْیُعِدْ مَکَانَھَا أُخْرَی وَ مَنْ لَمْ یَذْبَحْ فَلْیَذْبَحْ ۔  (بحوالہ: سابق، باب من ذبح قبل الصلاۃ اعادہ، صفحہ ۸۳۴)

ترجمہ: اسود بن قیس ہمیں حدیث بیا ن کی ،انہوں نے کہا:میں نے جندب بن سفیان البجلی سے سنا انہوں نے بیا ن کیا کہ میں نبی کریم ﷺ کے پاس یوم النحر کو حاضر تھا ،آپ نے فر ما یا !جس نے نماز سے پہلے ذبح کیا وہ دوبارہ اس کی جگہ قر با نی کرے، اور جس نے نہیں ذبح کیاوہ ذبح کرلے۔

 

(۶)عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ لَا تَذْبَحُوْا اِلَّا مُسِنَّۃً اِلَّا أنْ یُّعْسَرَ عَلَیْکُمْ فَتَذْبَحُوْا جَذَعَۃً مِنَ الضَّأنِ۔

(بحوالہ: مسلم شرف،جلد دوم،کتاب الا ضا حی،صفحہ ۱۵۵)

ترجمہ:حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا صرف مسنہ (ایک سال کی بکری ،دوسال کی گائے اور پانچ سال کا اونٹ ) کی قربانی کرو۔ ہاں اگر تم کو دشوار ہو تو چھ سات ماہ کا دنبہ یا مینڈھا ذبح کردو۔

 

(۷)عَنْ جَابِرٍ قَالَ کُنَّا نَتَمَتَّعُ مَعَ النَّبِیِّ ﷺ فَنَذْبَحُ الْبَقَرَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ وَ نَشْتَرِکُ فِیْھَا۔  (بحوالہ:سنن نسائی ، جلددوم،کتاب الضحایا، صفحہ ۱۸۱)

ترجمہ:حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ جب ہم حضور سرور کونین ﷺ کے ساتھ تمتع کتے تھے۔تو ہم سات آدمیوں کی طرف سے گا ئے ذبح کرتے اور اس میں شامل ہوجاتے۔

 

(۸)عَنْ اِبْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ مَامِنْ اَیَّامٍ الُعَمَلُ الصَّالِحُ فِیْھِنَّ اَحَبُّ اِلَی اللہِ مِنْ ھٰذِہٖ الْاَیَّامِ الْعَشْرَۃِ قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللہِ وَ لَاالْجِھَادُ فِی سَبِیْلِ اللہِ قَالَ وَ لَاالْجِھَادُ فِی سَبِیْلِ اللہِ اِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِہٖ وَمَالِہٖ فَلَمْ یَرْجِعْ مِنْ ذٰلِکَ بِشَئیٍ۔  (بحوالہ:مشکوہ شریف،باب فی الاضحیۃ،صفحہ ۱۲۷)

ترجمہ:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما روایت کرتے ہیںکہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا اللہ کو ان دس دنوں کے عمل سے زیا دہ اور اعمال محبوب نہیں صھا بہ نے عرض کیا یا رسول اللہ خالق و ما لک کی راہ میں جہاد بھی سرکارنے فر مایا ہاں اللہ کی راہ میں جہاد بھی کگر اس شخص کا عمل جو اپنی جان اور مال کے ساتھ جہاد فی سبیل اللہ اللہ کے لیے نکلا اور پھر کچھ ساتھ لے کرواپس نہ آیا ہو۔

 

(۹)عَنْ زَیْدِ بْنِ اَرْقَمٍ قَالَ قَالَ اَصْحَابُ رَسُوْلِ اللہِ ﷺ یَارَسُوْلَ اللہِ مَا ھٰذِہٖ الْاَضَاحِیُّ قَالَ سُنَّۃُ أبِیْکُمْ إبْرَاھِیْمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ قَالُوْا فَمَا لَنَا فِیْھَا یَا رَسُوْلَ اللہِ قَالَ بِکُلِّ شَعْرَۃٍ حَسَنَۃٌ قَالُوْا فَالصُّوْفُ یَا رَسُوْلَ اللہِ قَالَ بِکُلِّ شَعْرَۃٍ مِّنَ الصُّوْفِ حَسَنَۃٌ۔ (بحوالہ:سابق، صفحہ ۱۲۹)

ترجمہ:حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ سے صحا بہ نے دریافت کیا یا رسول اللہ ان قر بانیوں کی کیا وجہ ہے رسول اللہ نے فرمایا تمہا رے والد ضحرت ابراہیم علیہ السلا م کی سنت ہے صحا بہ نے پھر سوال کیا یا رسول اللہ ہمیں اس سےکیا فائدہ ہو تا ہے تو سرکار نے فرما یاہر بال کے عوض ایک نیکی ہے صحا بہ نے عر ض کیا کہ اون کے بارےمیں کیا ہے تو سرکار نے فرمایااون کے ہرریشہ کے بدلے میں بھی ایک نیکی ہے۔

 

(۱۰)عَنْ عَلِیٍ قَالَ اَمَرْنا رَسُوْلُ اللہِ ﷺ أنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَیْنَ وَالْاُذْنَ وَإنْ لَّا نُضَحِّیَ بِمُقَابَلَۃٍ وَلَا مُدَابِرَۃٍ وَلَا شُرَ قَاءَ وَلَاخُرَ قَاءَ۔ (بحوالہ:سابق،صفحہ ۱۲۹)

ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ روایت کر تے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے بہ حکم دیا کہ ہم قربانی کے جانور کی آنکھیں اور کان دیکھیں جو آگے اور پہچھے سے کٹے ہو ئے نہ ہوں اور کان نہ گول کٹے ہوں نہ پھٹے ہو ئےہوں۔


از قلم محمد اسیر الدین اشرفی علائی 

متعلم شعبہ تحقیق مخدوم اشرف مشن

 

Post a Comment

0 Comments