قربانی کا گوشت غیر مسلموں کو دینا کیسا ہے. قربانی کا گوشت کیسے تقسیم کریں

سوال:کفار و مشرکین کو قربانی کا گوشت دینا جائز ہے یا نہیں؟..... بعض علماء کرام عدم جواز کے قائل ہیں اور دوسرے بعض حضرات جواز کا قول کرتے ہیں. لہذا آپ سے گذارش ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں مسئلہ کی وضاحت فرما دیں...


الجواب بعون الملک الوہاب

مشرکین کو قربانی کا گوشت دینا نا جائز ہونے کے سلسلے میں "شعب الایمان" اور "کنز العمال" میں ایک حدیث ہے جس میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کو قربانی کا گوشت دینے سے منع فرمایا

اس کی عبارت یہ ہے

 قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ، نُطْعِمُهُمْ مِنْ نُسُكِنَا، قَالَ: " لَا تُطْعِمُوا الْمُشْرِكِينَ شَيْئًا مِنَ النُّسُكِ "

سُوَيْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، وَعُثْمَانُ بْنُ عَطَاءٍ، وَأَبُوهُ ضُعَفَاءُ، غَيْرَ أَنَّهُمْ غَيْرُ مُتَّهَمِينَ بِالْوَضْعِ

امام بیہقی نے اپنی کتاب "شعب الایمان" میں اس حدیث کو نقل کرکے لکھتے ہیں اس کی سند میں تین راوی ضعیف ہیں 

لہذا یہ حدیث ثبوت کے اعتبار سے "ظنی" ثابت ہوئی ، اور چونکہ عبارت کے مفہوم میں کوئی تاویل نہیں لہذا دلالت کے اعتبار سے "قطعی" ثابت ہوئی ، یعنی یہ حدیث "ظنی الثبوت" اور "قطعی الدلالة" ہے اور اس نوعیت کی حدیث سے "واجب اور "مکروہ تحریمی" ثابت ہوتی ہے

لہذا مطلق طور پر مشرکین کو قربانی کا گوشت دینا مکروہ تحریمی ثابت ہونے کے لیے مذکورہ حدیث کافی تھی

لیکن علماء کرام سے یہ بات مخفی نہیں کہ "ذمی کافر و مشرک" کو قربانی کا گوشت دینا جائز ہے ۔

پتہ چلا مذکورہ حدیث اپنے معنی میں مطلق نہیں بلکہ مقید ہے، کیونکہ اس کے مقابلے میں قرآن کی آیت موجود ہے { لَّیۡسَ عَلَیۡكَ هُدَىٰهُمۡ وَلَـٰكِنَّ ٱللَّهَ یَهۡدِی مَن یَشَاۤءُۗ وَمَا تُنفِقُوا۟ مِنۡ خَیۡرࣲ فَلِأَنفُسِكُمۡۚ }

ترجمہ= انھیں راہ دینا تمہارے ذمہ لازم نہیں ، ہاں اللّٰہ راہ دیتا ہے ، اور تم جو اچھی چیز دو تو تمہارا ہی بھلا ہے ۔ ( یعنی ان کفار کو صدقۂ نافلہ دو)[کنزالایمان] [سُورَةُ البَقَرَةِ: ٢٧٢]

جیساکہ "البانیہ شرح الہدایہ" میں ذمی کو صدقۂ نافلہ دینا جائز ہونے پر اسی آیت کریمہ کو دلیل بنایا گیا ہے ۔ اور یہاں پر "ذمی" کا ذکر قیدِ احترازی نہیں بلکہ قید اتفاقی ہے کیونکہ "مستامن" کو بھی صدقۂ نافلہ دینا جائز ہے ۔ جیساکہ عالمگیری میں لکھا ہے (وَأَمَّا الْحَرْبِيُّ الْمُسْتَأْمَنُ فَلَا يَجُوزُ دَفْعُ الزَّكَاةِ وَالصَّدَقَةِ الْوَاجِبَةِ إلَيْهِ بِالْإِجْمَاعِ وَيَجُوزُ صَرْفُ التَّطَوُّعِ إلَيْهِ كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاج)

[ فتاویٰ عالمگیری ١٨٨/١]

اور قربانی کا گوشت تقسیم کرنا صدقۂ نافلہ ہی ہے جیساکہ شامی میں لکھا ہوا ہے (وَالتَّصَدُّقِ بِاللَّحْمِ تَطَوُّعٌ)

[الدر المختار و رد المحتار، ٣٢٨/٦]


"شعب الایمان" اور "کنز العمال" کی مذکورہ حدیث کے مقابلے میں صرف یہی آیت نہیں بلکہ ایک اور آیت موجود ہے { لَّا یَنۡهَىٰكُمُ ٱللَّهُ عَنِ ٱلَّذِینَ لَمۡ یُقَـٰتِلُوكُمۡ فِی ٱلدِّینِ وَلَمۡ یُخۡرِجُوكُم مِّن دِیَـٰرِكُمۡ أَن تَبَرُّوهُمۡ وَتُقۡسِطُوۤا۟ إِلَیۡهِمۡۚ إِنَّ ٱللَّهَ یُحِبُّ ٱلۡمُقۡسِطِینَ }

ترجمہ= اللّٰہ تمھیں ان سے منع نہیں کرتا جو تم سے دین میں نہ لڑے اور تمھیں تمھارے گھروں سے نہ نکالا کہ ان کے ساتھ احسان کرو اور ان سے انصاف کا برتاو کرو [کنزالایمان] [سُورَةُ المُمۡتَحنَةِ: ٨]

قربانی کا گوشت غیر مسلموں کو دینا کیسا ہے. قربانی کا گوشت کیسے تقسیم کریں
قربانی کا گوشت غیر مسلموں کو دینا کیسا ہے. قربانی کا گوشت کیسے تقسیم کریں


یعنی وہ کفار و مشرکین جو مسلمانوں سے لڑتے نہیں ان کے ساتھ رواداری اور بہتر سلوک کرنے سے اللّٰہ تعالیٰ منع نہیں فرماتا۔

جیساکہ فتاویٰ عالمگیری میں بھی وضاحت کے ساتھ یہ بات لکھی ہوئی ہے ( إذَا كَانَ حَرْبِيًّا فِي دَارِ الْحَرْبِ وَكَانَ الْحَالُ حَالَ صُلْحٍ وَمُسَالَمَةٍ فَلَا بَأْسَ بِأَنْ يَصِلَهُ كَذَا فِي التَّتَارْخَانِيَّة) ترجمہ= دار الحرب میں حربی کافر کا حال جب مصالحت اور مسالمت ہو تو ان سے صلہ رحم کے طور پر کچھ دینے میں حرج نہیں[ فتاویٰ عالمگیری ٣٤٧/٥]


اور قربانی کا گوشت دینا جب صدقۂ نافلہ ہے تو اس سے بھی کوئی حرج نہیں

پتہ چلا مذکورہ حدیث صرف ان مشرکین کے متعلق ہے جو مسلمانوں سے جھگڑتے اور لڑتے ہیں اور یہ بھی قران ہی میں موجود ہے سورۂ ممتحنہ کی مذکورہ آیت کے بعد اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا { إِنَّمَا یَنۡهَىٰكُمُ ٱللَّهُ عَنِ ٱلَّذِینَ قَـٰتَلُوكُمۡ فِی ٱلدِّین } ترجمہ= یقیناً اللّٰہ تعالیٰ تمھیں ان کفار ومشرکین کے ساتھ موالات قائم کرنے سے روکتا ہے جو دین کے معاملے تم سے لڑتے ہیں

مذکورہ بالا حدیث کی تمام شقیں خود قرآن میں موجود ہے اس لیے فقہاء کرام نے اس حدیث کی طرف توجہ نہیں دی اور نہ ہی اعلیٰ حضرت نے اس حدیث کو فتاویٰ رضویہ میں نقل کی ۔ ورنہ مطلق طور پر کفار کو قربانی کا گوشت دینا ناجائز ثابت کرنے کے لیے یہی حدیث سب سے زیادہ موزون تھی ، اس کے باوجود اعلیٰ حضرت نے اپنے فتویٰ میں اس کو نقل نہیں کی ۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب...

مفتی توحید الرحمن اشرفی جامعی

Post a Comment

0 Comments