سوال...اسلام میں کس قسم کی آمدنی کو گناہ قرار دیا گیا ہے؟
جواب: آج دنیا میں ہر انسان صرف اور صرف مال و دولت کے پیچھے پڑا ہوا ہا ہے. ہر حال میں پیسہ کمانا ہے اور بس، اسی چکر میں یہ نہیں دیکھتے کہ جو پیسہ ہمارے اکاؤنٹ میں جمع ہو رہا ہے وہ کیسے حاصل کیا گیا ہے، طريقہ حلال سے یا طریقہ حرام سے.
مذہب اسلام ہمہ جہت اصول و قوانین کی وجہ سے منفرد المثال ہے. اس دین حنیف میں چوری، ڈکیتی، غصب، چھین جھپٹ، سودخوری اور رشوت دھوکہ و فریب وغیرہ الغرض ہر وہ طریقہ آمدنی جس میں کسی انسان کا جانی یا مالی نقصان ہو یا مذہبی اور سماجی اعتبار سے خسارہ ہو وہ ناجائز و حرام ہے. لہٰذا اگر کوئی شخص سرکاری جوب کرتا ہے اور تنخواہ(salary) ناکافی ہو تو اس کے لئے یہ روا نہیں کہ حکومتی ساز و سامان کو بدنیتی سے ہاتھ لگائے. افسران اور بڑے بڑے عہدیداران کیلئے بھی کسی قسم کی رشوت لینا حرام ہے.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے"لا یدخل الجنۃ لحم و دم نبتا علی سحت"یعنی جس شخص کا گوشت اور خون حرام مال سے پروان چڑھے ہوں وہ جنت میں کبھی داخل نہیں ہوگا..
اللہ تعالیٰ ہمیں محرمات و منہیات سے محفوظ رکھے
0 Comments