21 ربیع الاول شریف بموقعہ یوم وصال پاک محقق علی الاطلاق, شیخ المحققین, امام الہند, فخرِ ملت, نابغۂ روزگار, فقیہ, محدث, محقق, حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ
تعارف:
اسم گرامی: شیخ عبدالحق۔
لقب: محقق علی الاطلاق, شیخ محقق, خاتم المحدثین, امام الہند۔
تاریخِ ولادت:
آپ کی ولادت باسعادت محرم الحرام 958ھ, مطابق 1551ء میں بمقام دہلی میں ہوئی۔
تحصیلِ علم:
ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد شیخ سیف الدین علیہ الرحمہ سے حاصل کی۔ شیخ اتنے ذہین تھے کہ صرف تین ماہ میں قرآنِ حکیم مکمل کرلیا اور ایک ماہ کی قلیل مدت میں لکھنا سیکھ لیا۔ پھر فارسی ادبیات اور عربی کتابیں پڑھنی شروع کیں۔ آپ فرماتے ہیں: *میں نے قلیل عرصے میں تمام کتابوں پر عبور حاصل کرلیا اور ادب وعربیت, منطق وکلام کی کتابوں پر مکمل دستگاہ ہوجانے کے بعد سات آٹھ برس بلکہ اس سے بھی کچھ زیادہ عرصہ تک بعض ماوراء النہری علماء سے اس طرح درس لیا کہ شب وروز میں صرف دو تین ساعت کے لیے مطالعہ غور وفکر اور مشغولیت سے فارغ رہتا۔* (اخبار الاخیار)۔
![]() |
شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ کا مختصر تعارف |
بیعت وخلافت:
سب سے پہلے اپنے والدِ گرامی سے بیعت حاصل کی پھر والد ماجد کے حکم سے حضرت سید موسیٰ گیلانی علیہ الرحمہ کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوئے اور ان سے سلسلہ عالیہ قادریہ میں خلافت واجازت حاصل کی۔ ان کے علاوہ حضرت خواجہ شیخ باقی بااللہ علیہ الرحمہ سے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ سے اجازت حاصل ہوئی۔ شیخ عبدالوہاب متقی علیہ الرحمہ نے آپ کو سلسلہ قادریہ جیلانیہ متقیہ کے ساتھ قادریہ, شاذلیہ اور چشتیہ کاخرقہ تصوف پہنایا۔
سیرت وخصائص:
آپ کی ذات ثقاہت, فقاہت, علمی دیانت, اور فضیلت میں مُسَلَّم تھی۔ آپ کے رشحات قلم علمائے دین کا مرجع اور مستند ذخیرہ ہیں, آپ زندگی بھر کتاب وسنت کی تعلیم دیتے رہے اور پورے ہندوستان میں آپ کی درسگاہ امتیازی شان وشوکت کی مالک تھی, جہاں صدہا طالب علم بیک وقت تعلیم پاتے اور شیخ کے علاوہ متعدد باصلاحیت علماء مدرس تھے اس طرح شیخ کے ہزاروں ایسے باکمال مخلص تلامذہ پیدا ہوگئے جنہوں نے شیخ کی تحریک احیاء شریعت وسنت کو آگے بڑھایا۔ شیخ اپنے مدرسہ میں صرف عالم ہی پیدا نہ کرتے تھے بلکہ وہ ایسے مردمجاہد تیار کرتے جو باطل کے خلاف صف آراء ہوسکیں اور دین و شریعت کی بقاء و تحفظ کے لیے پوری عمر سرگرم عمل رہیں, آپ کی عبقری ذات مرجع خلائق بن گئی تھی۔
تصانیف:
حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ اپنے زمانہ کے بڑے باکمال صاحب قلم مصنف بھی تھے اور انہوں نے عمر بھر درس وتدریس کے ساتھ تصنیف وتالیف کا شغل بھی جاری رکھا, جس طرح وہ ہندوستان کے عظیم محدث ہیں اسی طرح وہ ممتاز مصنف بھی ہیں, ان کی تصانیف کی تعداد ایک سو سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔ بالخصوص علم حدیث کے حوالے سے جو خدمات ہیں وہ رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیں گی۔
وصال پاک:
21 ربیع الاول 1052ھ میں چورانوے سال کی عمر میں یہ بادشاہ علم وفضل ہمیشہ کیلئے میٹھی نیند سوگیا۔
وصیت کے مطابق حوضِ شمسی (دہلی) کے قریب آپ کو دفن کیا گیا, مزار پاک زیارت گاہِ عوام وخواص ہے۔
خصوصی التجا:
حضرت محقق علی الاطلاق علیہ الرحمہ کی بارگاہ میں خوب خوب ایصال ثواب پیش کریں۔ اللہ رب العزت ہمیں حضرت شیخ کے علمی فیضان سے مالامال فرمائے۔
آمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺ
✍🏻 اسیر اشرف الاولیاء
محمد ساجد حسین اشرفی سہرساوی
0 Comments