قلب ہوتا ہے جس سے منور وہ ضیا اشرف الاولیا ہیں ؛ منقبت در شان حضور اشرف الاولیاء

قلب ہوتا ہے جس سے منور وہ ضیا اشرف الاولیا ہیں
قلب ہوتا ہے جس سے منور وہ ضیا اشرف الاولیا ہیں


قلب ہوتا ہے جس سے منور وہ ضیا اشرف الاولیا ہیں

روح ہوتی ہے جس سے معطر وہ ہوا اشرف الاولیا ہیں


زلف جاناں معطر معطر روۓ تاباں منور منور

چاند بدلی کا شرماۓ ایسے مہہ لقا اشرف الاولیا ہیں


ہر قدم جن کا تقوی طہارت ایک اک سانس جس کی عبادت

حق کے جلوؤں کو گر دیکھنا ہو آئینہ اشرف الاولیا ہیں


ہے عیاں انکی روشن ضمیری رشک شاہی ہے ان کی فقیری

مظہر الفقر فخری باخدا اشرف الاولیا ہیں


علم پر جن کے دنیا ہے حیراں متقی جن کے تقوے پہ قرباں

تاج ہیں جن کے قدموں پہ نازاں وہ شہا اشرف الاولیا ہیں


مفلسو! بے پرو! بے نواؤ! آؤ آجاؤ دامن میں آؤ

جس میں پرواز کرتے ہیں کتنے وہ فضا اشرف الاولیا ہیں


کتنے پھولوں کو مہکایا تم نے کتنے ذروں کو چمکایا تم نے

اک نظر اس طرف ہم بھی تیری نقش پا اشرف الاولیا ہیں


ان کی نگاہ کرم آج بھی ہے ان کے ہاتھوں مری لاج بھی ہے

طاہر خستہ جاں کے دکھوں کا آسرا اشرف الاولیا ہیں


از قلم..مولانا طاہر اشرفی مصباحی،ہوڑہ بنگال

Post a Comment

0 Comments