مزاروں پر نذر و منت ماننا کیسا ہے | نذر صحیح اور نذر باطل | مزار پر جاکر منت ماننے والوں کا حکم

نذر کا لغوی معنی ہے، ہدیہ پیشکش، تاوان کسی چیز کو واجب کرنا ، اور اصطلاح شرع میں اپنے اوپر کسی ایسی عبادت کا واجب کر لینا جو پہلے سے واجب نہیں تھی نذر ہے، دور حاضر میں نذر کی بہت ساری ایسی صورتیں رائج ہیں جو جائز نہیں مثلا کوئی شخص کسی ولی کے مزار پر جا تا ہے اور اپنی نذر میں یوں کہتا ہے ، اے فلاں بزرگ! اگر میں شفایاب ہو جاؤں یا فلاں گم شد شخص واپس آ جاۓ یا میرے گھر بچہ پیدا ہوجاۓ تو میں آپ کے مزار پر چادر چڑھاؤں گا یا آپ کے مزار پر آ کر بچے کا مونڈن ( سر کے بال منڈانا ) کراؤں گا یا آپ کے مزار پر اتنا سونا چاندی یا اتنا روپیہ چڑھاؤں گا ، یہ اور اس قسم کی ہر نذر باطل محض ہے کیونکہ نذ رعبادت ہے اور مخلوق عبادت کے لائق نہیں لہذا مخلوق کی لئے نذر جائز نہیں ۔

البتہ اگر نذر اللہ کے لئے مانے اور ثواب بزرگ کی روح کو پہنچانے کا قصد کرے تو جائز ہے مثلا یوں کہے کہ اگر میرا فلاں کام ہو جاۓ گا تو فلاں بزرگ کے مزار کے خادموں کو یا وہاں کے فقراء کو کھانا کھلاؤں گا یا فلاں بزرگ کی روح کو ایصال ثواب کے لئے اتنا سونا، چاندی یا اتنا روپیہ صدقہ کروں گا ،تو یہ نذر صحیح ہے، چنانچہ علامہ علاؤالدین حصکفی تحریر فرماتے ہیں : اکثر عوام جوفوت شدہ بزرگوں کی نذر مانتے ہیں اور اولیاء کرام کا تقرب حاصل کر نے کیے لئے ان کے مزارات پر جو روپے موم بتی اور تیل کی نذر مانتے ہیں ، وہ بالا جماع باطل اور حرام ہے، جب تک ان چیزوں کو فقراء پر خرچ کرنے کا ارادہ نہ کیاجاۓ ،لوگ اس آفت میں مبتلا ہیں خصوصاً ہمارے زمانہ میں ۔ (درمختار مع شامی جلد ۳ ص ۴۲۷ ، مکتبہ ذکریا دیوبند)

حضرت صدرالافاضل علامہ نعیم الدین مراد آبادی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں: نذر عرف میں ہدیہ اور پیش کش کو کہتے ہیں اور شرع میں نذر عبادت اور قربت مقصودہ ہے اس لئے اگر کسی نے گناہ کرنے کی نذر کی تو وہ صحیح نہیں ہوئی ، نذر خاص اللہ تعالی کے لئے ہوتی ہے اور یہ جائز ہے کہ اللہ کے لئے نذر کر ے اور کسی ولی کے آستانہ کے فقراء کو نذر کر کے صرف کا محل مقرر کرے مثلا کسی نے یہ کہا کہ یا رب! میں نے نذر مانی کہ اگر تو میرا فلاں مقصد پورا کر دے یا فلاں بیمار کو تندرست کر دے تو میں فلاں ولی کے آستانہ کے فقراء کو کھانا کھلاؤں یا وہاں کے خدام کو روپیہ پیسہ دوں یا ان کے مسجد کے لئے تیل یا بوریا حاضر کروں تو یہ جائز ہے ۔ ( خزائن العرفان )

واللہ اعلم بالصواب

Post a Comment

0 Comments