جماع کرنا انسان کی وہ طبعی اور اہم ضرورت ہے جس کے بغیر انسان کا صحیح طور سے زندگی گزارنا مشکل بلکہ تقریباً ناممکن سا ہے اللہ تعالٰی نے جماع کی خواہش انسانوں ہی میں نہیں بلکہ تما حیوانات میں ودیعت رکھی ہے لیکن شریعت نے انسان کی اس فطری خواہش کی تکمیل کیلئے کچھ آداب اور طریقے مقرر کر دیئے تا کہ انسان اور حیوان میں فرق ہو جائے مگر جماع کا مقصد صرف شہوت کی تکمیل ہو خواہ جس طرح بھی ہو تو انسان اور حیوان میں فرق ہی نہ ہوتا۔ اس لئے اسکے آداب کی رعایت شرعی حق ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی حق بھی ہے۔ آیت: فَالْئٰن بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُوا مَاكَتَبَ اللهُ لَكُمْ (سورة بقره) ترجمہ: تو اب ان سے محبت کرو اور طلب کرو جو الله نے تمہارے نصیب میں لکھا ہو۔ حديث : إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ فَلْيَسْتَتِرُ وَلَا يَتَجَرَّدُ تَجَرُّدَ الْعَيْرِينَ ترجمہ: تم میں سے جو کوئی اپنی بیوی کے پاس جائے تو پردہ کرے اور گدھوں کی طرح برہنہ نہ ہو جائے۔ (ابن ماجه ص ۱۳۸)
![]() |
جماع یعنی مباشرت کا اسلامی طریقہ، آداب جماع، آداب مباشرت، جماع کا مکمل اسلامی طریقہ |
اب ہم جماع کے کچھ آداب بیان کرتے ہیں
(۱) جماع سے پہلے عورت سے ملاعبت اور چھیڑ چھاڑ کرے تاکہ عورت کا دل خوش ہو جائے اور اسکی مراد آسانی سے حاصل ہو، خوب بوس و کنار جاری رکھے۔ یہاں تک کہ عورت جلدی جلدی سانس لینے لگے اور اسکی گھبراہٹ بڑھ جائے اور مرد کو اپنی طرف زور سے کھینچے ۔ (مجربات سیوطی ص۴۱)
(۲) مرد کو چاہئے کہ اپنی عورت پر جانوروں کی طرح نہ گرے صحبت سے پہلے قاصد ہوتا ہے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہ قاصد کیا ہے؟ آپ نے فرمایا بوس وکنار ۔ (کیمیائے سعادت ص ۲۶۶)
(۳) جماع کرتے وقت کلام کرنا مکروہ ہے بلکہ بچے کے گونگے یا توتلے ہونے کا خطرہ ہے یونہی اس وقت عورت کی شرم گاہ پر نظر نہ کرے کہ بچے کے اندھے ہونے کا اندیشہ ہے اور مردوزن کپڑا اوڑھ لیں جانوروں کی طرح بر ہنہ نہ ہوں کہ بچے کے بے حیا و بےشرم ہونے کا اندیشہ ہے۔
حضور صلے اللہ علیہ وسلم خود کو اور اپنی بیوی کو سر سے پیر تک چادریا کسی کپڑے سے ڈھانپ لیا کرتے تھے اور آواز پست کرتے تھے اور بیوی سے فرماتے تھے کہ وقار کے ساتھ رہو۔ (احیاء العلوم ج ۲ بن ۵۱)
(۲) ہمبستری سے پہلے بسمہ اللہ پڑھنا سنت ہے مگر یہ یادر ہے کہ ستر کھلنے سے پہلے پڑھی جائے۔ (تفسیر نعیمی پاره ۲ ص ۴۱۰) (۵) جماع کے وقت قبلہ رونہ ہو، پوشیدہ جگہ میں ہو کسی کے نظر کے سامنے نہ ہو ۔ حدیث شریف میں ہے کہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے قربت کرے تو پردہ کرے، بے پردہ ہوگا تو ملائکہ حیا کی وجہ سے باہر نکل جائیں گے اور انکی جگہ شیطان آجائے گا۔ اب اگر کوئی بچہ ہوا تو شیطان کی اسمیں شرکت ہوگی۔ جماع کے وقت یعنی جماع شروع کرنے سے پہلے بسمہ اللہ ضرور پڑھنا چاہئے ۔ اگر باسم اللہ نہ پڑھیں تو اس صورت میں مرد کی شرمگاہ سے شیطان لپٹ جاتا ہے اور اس مرد کی طرح وہ بھی جماع کرتا ہے۔ (غنیۃ الطالبین میں ۱۱۶) (4) جماع سے پہلے عورت کو جماع کی طرف راغب کرنا مستحسن ہے۔ اگر ایسانہ کیا جائے تو عورت کو ضرر ہو نے کا اندیشہ ہے جو اکثر عداوت و جدائیگی تک پہنچا دیتا ہے۔
(۷) ہمبستری سے قبل غسل کرنا بہتر ہے ورنہ استنجا اور وضو کر لے۔
(۸)جماع کے وقت بیوی کے علاوہ کسی غیر عورت کا تصور ہر گز نہ کرے۔ ایسا کرنا سخت گناہ ہے اور یہ بھی ایک قسم کا زنا ہے۔
0 Comments