جمعہ کے دن دعا کی قبولیت کا وقت کون ساہے | جمعہ کے دن وہ کون سا وقت ہے جب اللہ تعالی بندے کی ہر دعا قبول فرماتا ہے

سوال:

سوال یہ ہے کہ میں نے سنا ہے صحیح احادیث میں ہے کہ جمعہ کے دن قبولیت کی ایک خاص گھڑی ہے، اس لمحے میں کوئی بھی مسلمان اللہ تعالی سے اچھی چیز کی دعامانگے تو اللہ تعالی اسے عنائت فرماتا ہے لیکن وہ وقت کون ساہے اس کے بارے میں صحیح جانکاری ہمیں نہیں ہے براے کرام اس کا جواب عنایت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں

جواب:

جی ہاں: آپ نے بالکل صحیح سنا ہے بخاری اور مسلم میں ہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کے دن ایک ایسالمحہ ہے، جس میں کوئی بھی مسلمان نماز کی حالت میں اللہ تعالی سے خیرکی دعامانگے تواللہ تعالی اسے عطا فرماتا ہے۔

اس وقت کی تعیین کے بارے میں متعدد اقوال ہیں، جن میں سے دو۲زیادہ صحیح ہیں۔

جمعہ کے دن دعا کی قبولیت کا وقت کون ساہے | جمعہ کے دن وہ کون سا وقت ہے جب اللہ تعالی بندے کی ہر دعا قبول فرماتا ہے
جمعہ کے دن دعا کی قبولیت کا وقت کون ساہے | جمعہ کے دن وہ کون سا وقت ہے جب اللہ تعالی بندے کی ہر دعا قبول فرماتا ہے

پہلا قول

یہ ہے کہ یہ لمحہ امام کے خطبہ کیلےبیٹھنے سے لیکر نماز مکمل ہونے تک ہے، اس قول کی دلیل صحیح مسلم کی روایت ہے، جسے ابو بردہ بن ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے، آپ فرماتے ہیں کہ مجھ سے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا:کہ کیا تم نے اپنے والد بزرگوار کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جمعہ کے دن قبولیت والی گھڑی کے بارے میں روایت کرتے ہوئے سنا ہے؟

میں نے کہا: جی ہاں؛ میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا تھا، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے کہتے ہوئے سنا ہے: یہ گھڑی امام کے منبر پر بیٹھنے سے لیکر نماز کے مکمل ہونے تک ہے

ترمذی اور ابن ماجہ میں کثیر بن عبد اللہ بن عمرو بن عوف المزنی سے مروی ہے کہ وہ اپنے والد ماجد سے، اور وہ اسکے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقینا جمعہ کے دن ایک ایسی ساعت ہے، جس میں کوئی بھی بندہ اللہ تعالی سے دعا میں کچھ بھی مانگے ، تو اللہ تعالی اسے وہی عنائت فرماتا ہے۔ صحابہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! یہ کونساوقت ہے؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: نماز کھڑی ہونے سے لیکر نماز ختم ہونے تک ۔یعنی جمعہ کے خطبہ کیلئے کھڑا ہونے سے لیکر جمعہ کی نماز ختم ہونے تک دعا کی قبولیت کا وقت رہتا ہے۔

دوسرا قول

یہ ہے کہ یہ وقت عصر کے بعد ہے، اور یہ قول پہلے سے زیادہ راجح ہے،حضرت عبد اللہ بن سلام ،حضرت ابو ہریرہ، حضرت امام احمد رضی اللہ عنہ اور بہت سے لوگ بھی اسی کے قایل ہیں۔

اس قول کی دلیل امام احمد کی مسند میں روایت کردہ حدیث (7631) ہے، جسے حضرت ابو سعید خدری، اورحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما نےبیان کیا ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ جمعہ کے دن ایک وقت ہے، جس میں کوئی بھی مسلمان بندہ اللہ تعالی سے کوئی بھی اچھی چیز کی دعامانگے تو اللہ اسے وہی عنائت فرماتا ہے، اور یہ وقت عصرکی نماز کے بعد ہے۔

نوٹ:

اگریہ کہا جائے کہ یہ وقت امام کے بیٹھنے سے لیکر نماز مکمل ہونے تک ہے، تو اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ مقتدی دعا میں مشغول ہوجائے اورخطبہ سننے سے بالکل توجہ ہٹ جائے، بلکہ خطبہ بھی سنے، اور امام کی دعا پر آمین بھی کہے،اپنی نماز میں سجدے ، اور تشہد میں سلام سے قبل بھی دعا کرے۔

چنانچہ یہ عمل کرنے سے اس عظیم گھڑی میں دعا کرنے کا موقع پا سکتا ہے، اور اسکے ساتھ اگر عصر کے بعد غروب آفتاب سے قبل بھی دعا مانگ لے تو یہ بھی اچھا اور بہتر ہے۔

اللہ تعالی ہمیں اس بابرکت لمحہ کو پانے اور نیک دعائیں کرنے کی توفیق عطا فرمائے...آمین

Post a Comment

0 Comments