دوسری کی زمین سے مٹی بغیر اجازت مٹی لینا کیسا ہے، مٹی چوری کرنے کا شرعی حکم،

سوال:

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ ذیل کے متعلق جیسا کہ عموماً اسلامی ماں بہنیں دوسرے کی زمین یا تالاب سے گیلی مٹی چورا کر لاتی ہیں گھر کی ضرورت پوری کرنے کے لیئے یعنی لیپ لگانے کیلئےاکثر گھروں میں نماز پڑھی جاتی ہے اور تلاوت قرآن پاک اور تمام نیک کام کئے جاتے ہیں تو کیا چوری کی ہوئی مٹی کا لیپ لگا کر ایسے گھروں میں عبادت و تلاوت قرآن پاک یا اور کوئی نیک کام کرنا جائز ہوگا

اس اہم مسئلہ کو بستی دیہات کے جلسوں میں مقررین حضرات کو بتانا چاہیئے.

برائے مہربانی اوپر دیئے گئے مسئلہ کا جواب عنایت فرمائیں

الجواب بعون الملک الوھاب

صورت مسئولہ میں تالاب یا کسی کے کھیت سے گھر کی لیپائ اور پوتائ کے لیے گیلی مٹی مالک کی اجازت کے بغیر لانا جائز نہیں ہے لیکن اگر کوئی عورت لاکر لیپائ کرلیتی ہے لیپی گئی جگہ پر نماز پڑھ لیتے ہیں تو نماز ہوجاتی ہے اس لیے کہ مٹی مال متقوم نہیں ہے اور جب مال متقوم نہیں تو ضمان بھی واجب نہ ہیں جیسا کہ ردالمحتار  (وكذ فى كف من تراب وقطرة ماء ومنفعة فلو منع صاحب الماشية من نفعها فهلكت لم يضمن) (كتاب الغصب جلد 9ص نمبر261۔نیز اسی طرح بہار شریعت کتاب الغصب میں ہے کہ کسی شخص کا مٹی کا ڈھیلا یا ایک  قطرہ پانی لے لیا اگرچہ بغیر اجازت ایسا کرنا جائز نہیں مگر یہ غصب نہیں کہ یہ مال متقوم نہیں۔،،

لہذا خلاصہ کلام یہ ہے کہ کسی کی زمین یا تالاب سے مٹی مالک کی اجازت کے بغیر نہ لائیں اگر لاکر لیپائ پوتائ کرچکے ہیں تو اس میں نماز پڑھنا جائز ہے۔،، فقط واللہ اعلم بالصواب۔

کتبہ:محمد عرفان جامعی اشرفی

Post a Comment

0 Comments