توحید کے شرعی دلائل
اللہ تعالی فرماتا ہے: أئِنَّكُمْ لَتَشْهَدُونَ أَن مَعَ اللَّهِ اٰلِهَةًأُخْرَىٰ قُلْ لَّا أَشْهَدُ قُلْ إِنَّمَا هُوَالَهُ وَاحِدٌ وَإِنَّنِي بَرِىءُ مِمَّا تُشْرِكُونَ ٥ (سورة الانعام آیت نمبر ۱۹) ترجمہ: کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے ساتھ خدا اور بھی ہیں. (اے نبی ) آپ فرمائیے ، میں (یہ جھوٹی گواہی نہیں دیتا۔ آپ فرمائیے وہ تو صرف ایک ہی خدا ہے اور بے شک میں بیزار ہوں ان (بتوں) سے جنہیں تم (اللہ کے ) شریک ٹھہراتے ہو۔ )
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اللهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الحَيُّ الْقَيُّومُ ٥ (سوره ال عمران آیت نمبر٢) ترجمہ: اللہ ہے۔ نہیں کوئی معبود مگر وہی، زندہ،سب کو قائم رکھنے والا ۔
فائدہ:
اس آیت میں توحید کا دعویٰ دلیل کے ساتھ ہے۔ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ توحید کا دعوی ہے، کہ معبود صرف وہی اللہ ہے اور الحى القيوم اس دعویٰ کی دلیل ہے۔ یعنی معبود ہونے کے لائق صرف وہی ہے جو ہمیشہ سے زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے اور تمام چیزیں اپنے وجود و بقا میں اس کی محتاج ہیں۔ جس کی یہ صفات نہ ہوں وہ معبود بننے کے لائق نہیں ۔ صرف اللہ تعالی کی یہ صفات ہیں، لہذا صرف وہی عبادت کے لائق ہے ۔
اللہ تعالی فرماتا ہے: هُوَ الَّذِي يُصَوِّرُكُمْ فِي الْأَرْحَامِ كَيْفَ يَشَاءُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ . (سورة ال عمران آیت نمبر(٦)
ترجمہ: وہی ہے جو تمہاری تصویریں بناتا ہے ( ماؤں کے ) رحموں میں، جس طرح چاہتاہے۔ نہیں کوئی معبود مگر وہی غلبہ والا حکمت والا ۔
فائدہ:
اس آیت کریمہ میں بھی توحید کا دعوئی اور اس کی دلیل بھی موجود ہے۔ لااله إلاهو، توحید کا دعوی ہے هُوَ الَّذِي يُصَوِّرُكُم فِي الْأَرْحَامِ اور الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ دليل ہیں. دعوی کو دو دلیلوں کے درمیان لاکر گو یایہ اشارہ کر دیا گیا ہے کہ یہ دعویٰ ایسا مدلل ہے کہ اس کو باطل کرنے کی کسی میں طاقت نہیں ۔ماؤں کے رحموں میں صورت گری کون کرتا ہے؟ وہی اللہ، جو تمہارا اور سب کا خالق ہے۔
اس کے علاوہ ہے کوئی جو شکم مادر میں تمہاری صورت بناتا ہے؟ ہرگز نہیں ۔ تو عبادت کے لائق اسی کو مانو ، جو تمہاری صورت گری فرماتا ہے۔ اللہ کے علاوہ ہے کوئی جو اللہ کی قدرت پر غالب آئے ؟ اللہ سے زیادہ ہے کوئی حکمت والا؟ نہیں کوئی نہیں ۔ لہذا اس کے سوا کسی کی پرستش و دعبادت بھی درست نہیں ۔
اللہ فرماتا ہے: شَهِدَ اللهُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ وَالْمَلَئِكَةُ وَأُولُوا الْعِلْمِ ،قَائِمَا بِالْقِسْطِ.لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ، (سورة ال عمران آیت نمبر ۱۸)
ترجمہ..اللہ نے گواہی دی کہ نہیں کوئی معبود مگر وہی ۔ اور فرشتوں نے (گواہی دی) اور علم ) والوں نے ( سب نے یہ بھی گواہی دی کہ ) وہ انصاف کو قائم فرمانے والا ہے ۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی غلبہ والا حکمت والا ہے۔
الله فرماتا ہے: اللَّهُ لَا إِلَهُ إِلَّا هُوَ لَيَجْمَعَنَّكُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ لَا رَيْبَ فِيهِ وَمَنْ أَصْدَقَ مِنَ اللهِ حَدِيثاً (سورة النساء آیت نمبر ۸۷)
ترجمہ: اللہ ہے۔ نہیں کوئی معبود مگر وہی۔ وہ ضرور جمع فرمائے گا تمہیں قیامت کے دن ۔ اس (کے آنے) میں ذرا بھی شک نہیں اور اللہ سے زیادہ سچی بات کہنے والا کون ہے؟
اللہ تعالی فرماتا ہے: وَلَا تَقُولُوا ثَلٰثَةٌ اِنْتَهُوا خَيْرًا لَّكُمْ، إِنَّمَا اللَّهُ إِلهُ وَاحِدٌ ، سُبْحَنَهُ أن يُكُونَ لَهُ وَلَدٌ لَهُ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ، وَكَفَى بِاللَّهِ وَكِيْلاه (سورہ النساء آیت نمبر (۱۷١)
ترجمہ: (اے اہل کتاب ،عیسائیو!) نہ کہو تین (خدا) ہیں ۔ باز آجاؤ (ایسا کہنے سے ) یہ بہتر ہے تمہارے لئے۔ بے شک اللہ ہی ایک معبود ہے۔ پاک ہے اس سے کہ اس کا کوئی لڑکا ہو۔ اس کی ملکیت ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور کافی ہے اللہ کا رساز.
اللہ تعالی فرماتا ہے: ذلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ فَاعْبُدُوْهُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ وكيله ( سورة الانعام آیت نمبر ۱۰۳)
ترجمہ: وہ اللہ ہے، تمہارا پروردگار. نہیں کوئی معبود مگر وہی ۔ ہر چیز کا پیدا کرنے والا ۔ تو تم اس کی عبادت کرو اور وہ ہر چیز پر نگہبان ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: الله لا إله إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ، لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ لَهُ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ، مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ، وَلَا يُحِيطُونَ بِشَى مِّنْ عِلْمِہ إِلَّا بِمَا شَاء وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ ، وَلَا يَؤُدُهُ حِفْظُهُمَا، وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ . (سورة البقره آیت نمبر ۲۵۵)
ترجمہ: اللہ ہے۔ نہیں کوئی معبود مگر وہی زندہ ہے، دوسروں کو قائم رکھنے والا ۔ اسے نہ اونگھ آئے نہ نیند اس کی ملکیت ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے ۔ کون ہے جو اس کی بارگاہ میں سفارش کرے ، بغیر اس کے اذن کے؟ وہ جانتا ہے جو کچھ ان (بندوں) کے آگے ہوا اور جو کچھ ان کے بعد ہوگا۔ وہ گھیر نہیں سکتے اس کے علم میں سے کسی چیز کو مگر وہ جو چاہے۔ اس کی کرسی (علم) نے گھیر رکھا ہے آسمانوں اور زمین کو ۔ دونوں کی حفاظت اس پر بوجھ نہیں ہوتی اور وہی بہت بلند، بہت عظمت والا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: لَوْ كَانَ فِيهِمَا الهَۃ إِلَّا اللهُ لَفَسَدَتَا، فَسُبْحانَ اللهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ وَ لَا يُسْئلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْئلُونَ،اَمِ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِہ الِهَةً قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ، هَذَا ذِكْرُ مَنُ مَّعِيَ وَذِكْرُ مَنْ قَبْلِي ، بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ،اَلْحَقَّ فَهُمْ مُعْرِضُونَ ، وَمَا أَرْسَلْنَا مِنُ قَبْلِكَ مِنْ رُسُولٍ إِلَّا نُوحِيَ إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ ٥ (سورة الانبياء آیت نمبر ۲۲ تا ٢۵)
ترجمہ: اگر زمین و آسمان میں اللہ کے سوا چند خدا ہوتے تو دونوں برباد ہو جاتے ۔ اللہ عرش کا مالک، پاک ہے ان باتوں سے جو (مشرکین ) کہتے ہیں۔ اس سے نہیں پوچھا جائے گا اس کام کے بارے میں جو وہ کرتا ہے ( کیوں کہ وہ حاکم مطلق و مالک کائنات ہے، اس کا ہر کام حکمت ہے بندوں کی سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔) اور ان (بندوں) سے پوچھا جائے گا (ان کے کام کے بارے میں ) کیا انہوں نے بنالئے اللہ کے سوا چند معبود؟ اے نبی! آپ فرمائیے تم اپنی دلیل لاؤ۔ یہ (قرآن) نصیحت ہے میرے ساتھ والوں کے لئے اور تذکرہ ہے مجھ سے اگلوں کا ۔ بلکہ اکثر لوگ حق کو نہیں جانتے تو وہ منہ پھیرتے ہیں ۔ اور آپ سے پہلے (اے نبی ) ہم نے جو بھی رسول بھیجا، اس کے پاس یہی وحی کی کہ نہیں ہے کوئی معبود مگر میں، تو میری عبادت کرو۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔قُل هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ. (سورة الاخلاص آیت نمبر 1) ترجمہ: آپ فرمائیے (اے نبی ) وہ اللہ ایک ہے۔
حدیث: عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى كَذَّبَنِي إِبْنُ آدَمَ وَلَمْ يَكُن لَهُ ذَالِكَ وَشَتَمَنِى وَلَمْ يَكُنْ لَهُ فَأَمَّا تَكَذِيْبُهُ إِيَّايَ فَقَوْلُهُ لَنْ يُعِيدَني كَمَا بَدَأنِي وَلَيْسَ اَوَّلُ الخَلْقِ بِأَهْوَنَ عَلَىّ مِنْ إِعَادَتِهِ، وَأَمَّا شتْمُهُ إِيَّايَ فَقَوْلُهُ اتخذ اللهُ وَلَدًا، وَأَنَا الأَحَدُ الصَّمَدُ الذِى لَمْ اَلِدْ وَلَمْ أُوْلَدْ وَلَمْ يَكُنْ لِى كُفُوًا أَحَدٌ . وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَمَّا شَتْمُهُ إِيَّايَ فَقَوْلُهُ : لِى وَلَدٌ، وَسُبْحَانِي أَنْ أَتَّخِذَ صَاحِبَةً أَو وَلَدًا رَوَاهُ البخاري (مشكوة المصابيح: ۱۳ بخاری حدیث: ۴۹۷۴، کتاب التفسير باب: ۱)
ترجمہ: حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: اولاد آدم نے میری طرف جھوٹ منسوب کیا اور اس کو یہ کرنا جائز نہیں اور اس نے مجھے گالی دی اور اس کے لئے یہ جائز نہیں۔ میری طرف اس نے یہ جھوٹ منسوب کیا کہ میں ہرگز اسے دوبارہ پیدا نہیں کروں گا ، جیسا کہ پہلی بار پیدا کیا۔ حالانکہ پہلی بار پیدا کرنے سے زیادہ آسان ہے دوبارہ پیدا کرنا ۔ اس نے مجھے گالی یوں دی کہ اس نے کہا کہ میں نے اولاد اختیار کی ہے، حالانکہ میں یکتا و بے نیاز ہوں۔ نہ مجھے اولاد ہے اور نہ میں کسی کی اولاد ہوں اور نہ ہی میرے جوڑ کا کوئی ہے۔ حضرت ابن عباس کی روایت میں یہ الفاظ ہیں: وَامَّا شَتْمُهُ إِيَّای فَقَوْلُهُ: لِى وَلَدٌ، اولاد آدم کا مجھے گالی دینا یہ ہے کہ اس نے کہا کہ مجھے کو اولاد ہے، حالانکہ میں پاک ہوں اس بات سے کہ کوئی بیوی بناؤں یا اولاد ۔
حدیث : عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : لَا يَزَالُ النَّاسُ يَتَسَاءَلُوْنَ حَتَّى يُقَالَ هَذَا : خَلَقَ اللهُ الْخَلْقَ فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ ۚ؟ فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذَالِكَ شَيْئاً فَلْيَقُلْ أمَنتُ بِاللهِ وَرُسُلِهِ" (متفق عليه)(مشكوة المصابيح ١۸ صحيح مسلم كتاب الايمان بيان الوسوسة في الايمان حديث٣٤٣)
ترجمہ: حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا کہ اللہ کے رسول نے فرمایا کہ لوگ ایک دوسرے سے سوالات کرتے رہیں گے، یہاں تک کہ یہ کہا جائے گا کہ مخلوق کو اللہ نے پیدا کیا تو اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ جو شخص ایسی حالت دیکھے تو یہ کہے امنت بالله وَرُسُلِه ( میں ایمان لایا اللہ پر اور اس کے رسولوں پر ) ۔
فائدہ:
اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ مومن کو یہ عقیدہ رکھنا ضروری ہے کہ اللہ تعالی ہی ساری مخلوقات کا خالق ہے۔ اللہ کا کوئی خالق نہیں۔ اور جو خالق ہے ، وہی مستحق عبادت ہے۔ اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ یہ شیطانی وسوسے اگر دل میں پیدا ہو تو اعوذُ بِاللهِ کہے اور امنت بالله وَرُسُلِهِ کہہ کر اس شیطانی وسوسے کو دل سے دور کر دے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک دوسری روایت میں یہ ہے:
حدیث : عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ : لَا يَزَالُ النَّاسُ يَتَسَاءَ لُوْنَ حَتَّى يُقَالَ هَذَاء خَلَقَ اللهُ الخَلْقَ فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ؟ فَإِذَا قَالُوا ذَالِكَ فَقُولُوا: اللَّهُ أَحَدٌ، اللهُ الصَّمَدُ، لَمُ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا اَحَدٌ ثُمَّ لِيَتَفُلُ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَثَا وَلْيَسْتَعِذ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِيم. رواه ابو داؤد (مشكوة المصابيح : ۱۹)
ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لوگ ایک دوسرے سے سوالات کریں گے، یہاں تک کہ یہ کہا جائے گا۔ اللہ نے مخلوق کو پیدا فرمایا تو اللہ کو کس نے پیدا کیا ؟ جب لوگ یہ کہیں تو تم کہو اللہ ایک ہے۔ اللہ بے نیاز ہے۔ نہ اس نے کسی کو جنا، نہ وہ کسی سے جنا اور اس کا کوئی جوڑ نہیں۔پھر بائیں طرف تین بار تھو تھو کرے اور اَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِيمِ پڑھے۔
0 Comments