فون پر طلاق دیا اور بعد میں اس کا اقرار بھی کیا تو طلاق واقع ہوگی یا نہیں

سوال:

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ زید اپنی بیوی ہندہ سے فون پر بات کر رہا تھا اسی دوران ان دونوں میں جھگڑا ہوگیا غصہ کی حالت میں فون کال پر ہی تین طلاق دے دیا اور کافی دن گزرنے کے بعد زید جب گھر آیا تو محلہ کے امام نے زید سے پوچھا کہ کیا تو نے فون پر اپنی بیوی کو تین طلاق دی ہیں تو اس نے کہا: ہاں! میں نے غصہ کی حالت میں تین طلاقیں دی ہیں.

اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید کی بیوی ہندہ پر طلاق ہوگی یا نہیں؟ اور اگر ہوگی تو کتنی طلاق ہوگی؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں...


الجواب بعون الملک الوہاب

اجمال: صورت مسؤلہ میں ہندہ پر تین طلاقیں واقع ہو گئی. بغیر حلالہ کے دوبارہ نکاح کی کوئی گنجائش نہیں ہے

تفصیل: موبائل کے ذریعہ طلاق دینے کی کئی صورتیں ہو سکتی ہیں جیسے وائس ریکارڈنگ میسج یا پھر فون کال بہر صورت طلاق واقع ہو جائے گی کیونکہ طلاق واقع ہونے کے لیے بیوی کا سامنے موجود ہونا یا الفاظ طلاق کو سننا ضروری نہیں ہے البتہ جس طرح میسج ریکارڈنگ اور خط کے ذریعہ طلاق واقع ہونے کے لئے ضروری ہے کہ طلاق دینے والا شخص اس بات کا اقرار کرے کہ یہ میسج، ریکارڈنگ یا خط اسی کا ہے یا کم از کم دو گواہ موجود ہوں اسی طرح موبائل کال پر اقرار یا کم از کم دو گواہوں کا ہونا ضروری ہے لاالخط یشبہ الخط والنغمۃ تشبہ النغمۃ، یعنی ایک خط دوسرے خط اور ایک شخص کی آواز دوسرے کی آواز کے مشابہ ہوتی ہے ۔ اسی لئے موٹل پر طلاق کی صحت کیلئے شوہر کا اقرار یا دو گواہوں کی شہادت ضروری ہوگی.

اعلحضرت علیہ الرحمہ خط و کتابت کے ذریعہ طلاق کے مسئلہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ اگر سلیمان (طلاق دینے والا) کو اس تحریر کا اقرار ہے یا گواہاں عادل سے ثابت ہے تو بیشک صغریٰ پر تین طلاقیں پڑگئیں ۔ (فتاوی رضویہ ج ٥ ص ۷۱۷)

صورت مسئولہ میں زید نے نہ صرف فون پر طلاق دی ہے بلکہ امام محلہ کے پوچھنے پر اقرار بھی کیا ہےلہذا زید کی بیوی ہندہ تین طلاق سے مطلقہ ہو گئی ۔

اب وہ بغیر حلالہ کے زید کیلئے حلال نہ ہوگی۔ حلالہ کی صورت یہ ہے کہ ہندہ بعدِ عدت کسی سے نکاح کرے اور اس کا شوہر ثانی ہمبستری کرنے کے بعد اسے طلاق دیدے یا اس کی موت ہوجائے بہر دو صورت عدت گزارنے کے بعد زید اور ہندہ کیلئے رشتہ ازدواج میں منسلک ہونا جائز ہے ۔واللہ اعلم بالصواب


حوالہ جات :-

لو اقر بالطلاق کاذبا او ھازلا وقع قضاء لا دیانۃ -(ردالمحتار)

واما الطلقات الثلاث فحكمها الاصلي هو زوال الملك و زوال حل المحلية ایضا حتی لا يجوز له نكاحھا قبل التزج بزوج آخر لقوله عزوجل : فان طلقها فلا تحل له من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ - (البقره - 230) - وسواء طلقها ثلاثا متفرقا او جملة واحدة (بدائع الصنائع)


کتبہ : افقر إلى رحمۃ اللہ محمد چاند علی اشرفی قمرجامعی.

خادم الدرس و الإفتاء، مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف مالدہ بنگال

Post a Comment

0 Comments