اگرمحبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ لکھی جائے تو اس کا پہلا باب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نام سے رقم ہوگا آپ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پناہ محبت و عقیدت رکھتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں آپ رضی اللہ عنہ نے ایک عاشق صـادق کی طرح زندگی بسر کی اور یہ ثابت کیا کہ آپ اپنے نبی صی اللہ علیہ وسلم کے سچے عاشق ہیں ـ اگر بنظر غائر جائزہ لیا جائے تو ہمیں ہمیشہ محبت کے راستوں میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شخصیت صف اول میں نمایا نظر آئے گی عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے باب میں ان کی سوانح حیات کا ایک ایک ورق ان کے دن و رات کا ایک ایک لمحہ کھلی کتاب کی طرح امت مسلمہ کے لیے رشد و ہدایت کا سمان فراہم کرتا ہے ـ
اس کی بہترین مثال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے موقع پر پیش کی جب آپ رضی اللہ عنہ نے اپنا سارا مال و سامان حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں نثار کرکے عملا یہ بات ثابت فرمادی کہ آپ رضی اللہ عنہ کے نزدیک جان و مال حتی کے ہر چیز سے بڑھ کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات محبوب ترین ہے ـ
حضـرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ کا حکم دیا اس وقت میرے پاس مال بھی بہت زیادہ تھا میں نے سوچا کہ آج اگر میں ابوبکر سے آگے نکل گیا تو سمجھو کہ میں آگے نکل گیا پس میں اپنا آدھا مال لے آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ما ابقَیتَ لاھلك قلتُ: مِثلَه ـ اے عمر اپنے اہل و عیال کے لیے کیا چھوڑا ہے تو جناب عمر فاروق رضی اللہ عنہ کہا یا رسول اللہ بس اس کے مثل پھر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آئے اور جو کچھ ان کے پاس تھا وہ سارا سامان لے آئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: یاابابکرماابقیتَ لاھلك! قال: ابقیتُ لھم الله و رسوله فقلتُ: لا اُسبقك فی شئی ابداـ
اے ابوبکر اپنے اہل و عیال کے لیے کیا بچایا ہے؟ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے چھوڑ آیا ہوں پس میں نے کہا اے ابوبکر! میں آپ سے کسی چیز میں کبھی آگے نہیں بڑھ سکتا ـ (ترمذی شریف کتاب المناقب)
🖊️ شمس الزماں خان صابری
0 Comments