اگر کوئی یہ کہے کہ بھوت، جناب اور پری کا وجود نہیں ہے تو کیا حکم ہوگا.جنات اور پری کی حقیقت

مسئلہ:

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین درج ذیل مسئلہ سے متعلق کہ زید ٢٠/ جنوری بروزپیر ایک محفل میں تقریر کر رہا تھا دوران تقریر اس نے کہا کہ "جن ، پری اور بھوت کوئی چیز نہیں ہے، یہ سب جھوٹ ہے ، میں یہ سب نہیں مانتا"۔ اس طرح اس نے جن اور بھوت کے وجود کا انکار کیا ہے اس کے بارے حکم شرع کیا ہے؟

جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی ۔


الجواب بعون الملک الوھاب


بر تقدیر صدق سوال اگر فی الواقع سوال میں جو کچھ لکھا ہےایسا زید نے بولا ہےکہ "جن ، پری اور بھوت کوئی چیز نہیں ہے، یہ سب جھوٹ ہے ، میں یہ سب نہیں مانتا"۔ تو زید کا ایسا بولنا فقط ناجائز و غلط ہی نہیں بلکہ کفر ہے۔ لہذا زید پر لازم و ضروری ہے کہ وہ اپنے اس قول سے بالفور توبہ و رجوع کرے بعدہ تجدید ایمان کرے اگر وہ ایسا نہیں کرتا ہے تو مسلمان اس کا بالکلیہ بائکاٹ کرے ۔

علمائے کرام نے تو یہاں تک لکھا کہ اگر کوئی شخص ایسا قول کرے جس سے جنات کے وجود کا انکار لازم آتا ہو تو ایسا قول کرنے والے پر حکم کفر عائد ہوگا جیسا کہ حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مفتی امجد علی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ:

"(جِنّات) کے وُجود کا اِنکار یا بَدی کی قوت کا نام جِنّ یا شیطان رکھنا کُفر ہے"۔ (بہار شریعت ، ص: ٩٧)

قراٰنِ پاک میں :

"سورۃُ الجِنّ “کے نام سے پوری ایک سورت ہے اور جنات کے وُجُود کا اِنکار گویا قراٰنِ پاک کی آیات کا اِنکار ہے۔کیوں کہ اللہ تعالیٰ جنات کی تخلیق کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے:

"وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ

(۵٦)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور میں نے جن اور آدمی اتنے ہی (اسی لیے)بنائے کہ میری بندگی کریں۔(قرآن: پارہ ٢٧، الذریت ، آیت: ۵٦)

اور ایک دوسرے جگہ پر اللہ رب العزت ارشاد فرمایا:

"وَالْجَآنَّ خَلَقْنٰهُ مِنْ قَبْلُ مِنْ نَّارِ السَّمُوْمِ"۔ (۲۷) ترجَمۂ کنزُالایمان:

"اور جِن کو اس سے پہلے بنایا بے دھوئیں کی آگ سے۔

(قرآن شریف پارہ:١۴،الحجر ، آیت ٢٧)

بخاری شریف ، کتاب بدء الخلق میں ہے:

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا رَفَعَهُ قَالَ خَمِّرُوا الْآنِيَةَ وَأَوْکُوا الْأَسْقِيَةَ وَأَجِيفُوا الْأَبْوَابَ وَاکْفِتُوا صِبْيَانَکُمْ عِنْدَ الْعِشَاءِ فَإِنَّ لِلْجِنِّ انْتِشَارًا وَخَطْفَةً وَأَطْفِئُوا الْمَصَابِيحَ عِنْدَ الرُّقَادِ فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ رُبَّمَا اجْتَرَّتْ الْفَتِيلَةَ فَأَحْرَقَتْ أَهْلَ الْبَيْتِ

ترجمہ : حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پانی کے برتنوں کو ڈھک لیا کرو، مشکیزوں کے منہ کو باندھ لیا کرو، دروازے بند کرلیا کرو اور اپنے بچوں کو اپنے پاس جمع کرلیا کرو، کیوں کہ شام ہوتے ہی جنات روئے زمین پر پھیلتے ہیں اور اچکتے پھرتے ہیں اور سوتے وقت چراغ بجھا لیا کرو، کیوں کہ موذی جانور چوہا بعض اوقات جلتی بتی کو کھینچ لاتا ہے اور اس طرح سارے گھر کو جلا دیتا ہے۔(حدیث نمبر: ٣٣١٦)

مذکورہ بالا عبارات سے واضح ہوچکا کہ صراحةً جن کا انکار کرنا یا ایسا جملہ بولنا جس سے جن کا انکار لازم آتا ہو دونوں کفر ہے۔

اب رہی بات پری اور بھوت کی تو سنیے!

"پری ، بھوت نام کی کوئی خاص چیز نہیں ہوتی ہے یہی شیاطین سرکش جن وغیرہ جو لوگوں کو پریشان کرتے ہیں انہیں کو لوگ پری یا پھر بھوت ، پریت کہتے ہیں۔

در مختار ، جلد چہارم ، کتاب النکاح ، ص: ١٧٧/ میں ہے:

"فخرج الذکر والخنثی المشکل والوثنیة لجواز ذکورته،و المحارم والجنیة وإنسان الماء لإختلاف الجنس"۔

ردالمحتار، جلد چہارم ، کتاب النکاح ، ص: ٦١/ میں ہے:

"لا تجوز المناکحة بین بني آدم والجن وإنسان الماء لإختلاف الجنس اھ"۔

حضور امام اہل سنت ، اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ سے اسی کےمتعلق ایک سوال ہوا تو آپ اس کے جواب میں فرماتےہیں:

"ہاں جن اور ناپاک روحیں مرد وعورت احادیث سے ثابت ہیں اور وہ اکثر ناپاک موقعوں پر ہوتی ہے،انھیں سے پناہ کے لیے پاخانہ جانے سے پہلے یہ دعا وارد ہوئی

اعوذُ بِاللّٰہِ مِنٙ الْخُبُثِ وٙالْخٙبٙائِثِ میں گندی اور ناپاک چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں"۔(فتاوی رضویہ جدید ایڈیشن جلد ٢١ ، ص: ٢٨١ ، مطبع رضافاٶنڈیشن لاھور)

حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ پری کا ذکر کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:

"مرد کا پری سے یا عورت کا جن سے نکاح نہیں ہوسکتا"۔

(بہار شریعت ج: ٢ ، حصہ: ہفتم ص: ٥/مجلس المدینۃ العلمیہ)

ایک جگہ اور فرماتے ہیں:

"یوہیں اگر مرد نے پری سے جِماع کیا اور وہ اس وقت انسانی شکل میں نہیں،بغیر انزال وجوبِ غُسل نہ ہوگا اور شکلِ انسانی میں ہے تو صرف غَیبتِ حَشْفہ سے واجب ہو جائے گا"۔

(بہار شریعت، جلد اول ، حصہ ٢ ص: ٣٢٣/مجلس المدینۃ العلمیہ)

شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی صاحب علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:  "جنوں کی عورتوں کو پری کہتے ہیں"۔

(فتاوی شارح بخاری جلد اول ، ص: ٦٦٩)

مذکورہ بالا حوالہ جات سے واضح ہو گیا کہ پری (جنات) اور بھوت کا وجود ہے اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کی ایک مخلوق ہے اس کا ذکر قرآن و حدیث اور کتب فقہیہ میں موجود ہے ۔لہذا اس کا انکار کرنا گویا قرآن و حدیث ودگر فقہ کی مستند کتابوں کرنا ہے اور یہ انکار کفر ہے۔

نوٹ

احادیث و تفاسیر میں جو یہ بات جو آئی ہے کہ بھوت پریت کا کوٸی وجود نہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ الگ سے کوئی بھوت چڑیل نہیں! بلکہ عوام الناس جسکو بھوت پریت کہتی ہے وہ وہ شریر اجنہ میں سے ہوتے ہیں۔

حاصل جواب یہ ہے کہ زید پر لازم ہے کہ اپنے بیان سے توبہ و رجوع کرے اور تجدید ایمان بھی کرے.

تنبیہ

حکم مذکور اسی صورت میں جب کہ زید نے ایسا کہا ہو جیسا کہ سوال میں پیش کیا گیا ہے اور اگر زید نے ایسا کچھ نہیں کہا ہے تو یہ حکم نہ ہوگا بلکہ حکم دگر ہوگا۔

فقط واللّٰه و رسولہ اعلم.

کتبہ محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی عفی عنہ

Post a Comment

0 Comments