بھوک ہڑتال اور دھرنا کا شرعی حکم، اپنے حقوق کے مطالبہ کیلئے بھوک ہڑتال کرنا یا دھرنا پر بیٹھنا کیسا ہے

حکومت یا کسی تنظیم سے اپنے جائز مطالبات منوانے اور اپنی ناراضگی کے اظہار کے لئے میعادی یا غیر میعادی طور پر کھانے پینے کو ترک کرنا عرف میں بھوک ہڑتال کہلاتا ہے۔ اسم یں جان کی ہلاکت کا اندیشہ ہے اور بسا اوقات جان تلف بھی ہو جاتی ہے۔ جسم کے انتہائی کمزور وضعیف ہونے کا یقین باظن غالب ملحق بالیقین ہوتاہے۔ اور علی الاقل جسم انسانی غیر ضروری اذیت و تکلیف سے دوچار ہوتاہے۔ چنانچہ اسلامی نقطہ نظر سے بھوک پڑتال جائز نہیں (احتجاج دوسرے طریقے اپنائےجائیں) قرآن کریم میں ہے: ولاتلقوا بایدیکم الی التھلكة اور ولا تقتلواانفسكم ان الله كان بکم رحیما.

احادیث میں ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر ساری رات قیام اور مسلسل روزے رکھا کرتے تھے جب حضور کو اسکی اطلاع ملی تو آپ نے فرمایا کہ ایسا مت کرو یہ عمل آنکھوں کے ضعف اور بدن کی کمزوری کا باعث ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو صوم وصال سے منع فرمایا کیونکہ یہ جسم کی کمزوری کا باعث ہے۔ ایک حدیث میں فرمایا کہ تم پر تمہارے جسم کا حق ہے تم پر تمہاری آنک کا حق ہے لہذا ہرحق والے کو اسکا حق ادا کرو۔

عالمگیری میں ہے کھانا کھانے کے کئی مرتبے ہیں۔پہلا درجہ کھانا تناول کرنا فرض ہے اور یہ وہ کھانا ہے جس سے ہلاکت سے حفاظت ہو، اگر کسی نے کھانا پینا ترک کردیا اور اس کی وجہ سے وہ مرگیا تو وہ گنہگار ہوگا.

عالمگیری میں دوسرے مقام پر یوں مرقوم ہے یعنی اگر کوئی شخص بھوکا ہے اور کھانے پر قدرت کے باوجود اس نے کھانا نہیں کھایا اور اس کے باعث اس کی موت ہوگئی تو وہ شخص گنہگار ہوگا.

از قلم... مفتی محمد اختر حسین واجد القادری

Post a Comment

0 Comments