مسئلہ:
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین درج مسئلہ میں کہ کیا آیت سجدہ تلاوت کرنے کے فوراً بعد سجدۂ تلاوت واجب ہے؟ یا کچھ مہلت بھی ہے؟ اگر آدھا گھنٹہ بعد میں کیا تو کیا گنہ گار ہوگا؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں
الجواب بعون الملک الوھاب
اگر آیت سجدہ نماز میں پڑھی ہو تو اسی وقت سجدہ کرنا واجب ہے اور تاخیر کرنا گناہ ہے ۔اور اگر آیت سجدہ نماز کے باہر پڑھی ہو تو اسی وقت کرنا واجب تو نہیں ، البتہ افضل و اولی یہی ہے کہ فورٙٙا کرلے اور اگر وضو ہو تو تاخیر کرنا مکروہ تنزیہی ہے۔ جیساکہ در مختار مع شامی ، کتاب الصلوة ، باب سجود التلاوة میں ہے:
(وَهِيَ عَلَى التَّرَاخِي) عَلَى الْمُخْتَارِ وَيُكْرَهُ تَأْخِيرُهَا تَنْزِيهًا...(إنْ لَمْ تَكُنْ صَلَوِيَّةً) فَعَلَى الْفَوْرِ لِصَيْرُورَتِهَا جُزْءًا مِنْهَاوَيَأْثَمُ بِتَأْخِيرِهَا۔( ملخصٙٙا)ترجمہ: آیت سجدہ اگر بیرون نماز ہو تو مختار مذھب پر فورٙٙا ادا کرنا واجب نہیں البتہ تاخیر مکروہ تنزیہی ہے اور اگر نماز میں آیت سجدہ پڑھی تو نماز کا جز ہونے کی وجہ سے فورٙٙا واجب ہے ، تاخیر کی صورت میں گنہگار ہوگا۔
لہذا بیرون نماز تلاوت کی صورت میں تاخیر جائز ہے اور اس کی کوئی حد نہیں لیکن اتنی تاخیر کرنا کہ سجدہ کرنا بھول جائے ، جائز نہیں۔
فقط واللہ ورسولہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم واحکم
کتبہ: محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی
0 Comments