تراویح واجب الاعادہ ہونے کی صورت میں کب قراءت کا اعادہ ضروری ہے اور کب نہیں

مسئلہ :

اگر امام تراویح میں دوسری رکعت میں تشہد میں نہ بیٹھا، بلکہ کھڑا ہوگیا ، پھر لقمہ دینے سے واپس آگیا اور بیٹھ گیا پھر تشھد درود و دعائے ماثورہ پڑھ کر سلام پھیر دیا اور سجدہ سہو نہیں کیا، تو کیا ایسی صورت میں رکعات کے اعادے کے ساتھ قراءت کا بھی اعادہ کرنا ہوگا یا نہیں؟نیز یہ یہ بتائیں کہ قرات کا اعادہ کب ضروری ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں

الجواب بعون الملک الوھاب

اللھم ھدایة الحق والصواب

اگر امام نے دورکعت پر قعدہ نہیں کیا اور کھڑا ہو گیا ،اس کے بعد مقتدی کے لقمہ دینے سے دوبارہ قعدہ میں آگیا اور پھر التحیات وغیرہ پڑھنے کے بعد سلام پھیر دیا اور سجدہ سہو نہ کیا تو ایسی صورت میں امام صاحب پر سجدہ سہو لازم تھا، مگر اس نے سجدہ سہو نہیں کیا تو نماز لوٹائی جائےگی. البتہ اس میں پڑھا گیا قرآن کا اعادہ کرنا کوئی ضروری نہیں۔

قراءت کا اعادہ کرنا اس وقت ضروری ہوتاہے جب کہ تراویح کی دو رکعت فاسد ہوجائیں مثال کے طور ایک رکعت پڑھی یا نماز کا کوئی فرض چھوڑ دیا ہو تو ایسی صورت میں نماز کے اعادہ کے ساتھ ساتھ ان رکعتوں میں پڑھی گئی تلاوت کا اعادہ کرنا بھی ضروری ہے۔

جیساکہ الجوهرة النيرة على مختصر القدوري جلد اول، ص: ٩٨/ پر ہے:"وإذا فسد الشفع وقد قرأ فيه لايعتد بما قرأه فيه ويعيد القراءة ليحصل الختم في الصلاة الجائزة، وقال بعضهم: يعتد بها؛ لأن المقصود هو القراءة ولا فساد فيها".ایسا ہی فتاوی عالمگیری جلد اول ، فصل فی التراویح ، ص: ١١٨/ پر بھی ہے۔ فقط واللہ ورسولہ اعلم

کتبہ:محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی

Post a Comment

0 Comments