سوال:
ہمارے علاقہ میں یہ بھی رسم ہے کہ جب کسی کا انتقال ہوجاتا ہے چاہے انتقال کرنے والا مرد ہو یا عورت اس کا چہرہ ہر آنے والے کو دکھایا جاتا ہے خواہ وہ آنے والا مر ہو یا عورت ۔اور خاص کر جب میت کو نہلا دھلا کر کفن پہنا دیا جاتا ہے تو اس کا جنازہ اٹھانے سے پہلے اعلان کرکے مرد و عورت سب کو اس کا چہرہ دکھایا جاتا ہے لہذا یہ بتایا کہ اسلام کی نگاہ میں یہ کہاں تک صحیح ہے؟جواب عنایت فرمائیں ۔
جواب
اگر میت عورت ہے تو اس کے چہرے کو صرف عورتیں دیکھ سکتی ہیں اور وہ مرد حضرات دیکھ سکتے ہیں جو مرنے والی عورت کے محرمات میں سے ہیں اور غیر محرم مرد حضرات اس عورت کا چہرہ صحیح نیت سے بھی نہیں دیکھ سکتے کہ یہ شرعٙٙا منع ہے اگر دیکھیں گے تو ناجائز و گناہ ہوگا ۔
اعلی حضرت علیہ الرحمہ فتاوی رضویہ جلد نہم ، ص: ١٣٨/ میں مردہ عورت کا چہرہ دیکھنے کے متعلق لکھتے ہیں:
"اجنبی کو چہرہ دیکھنے کی بھی اجازت نہیں"۔اسی طرح اور بھی کئی فقہ کی کتابوں میں لکھا ہے کہ"مردہ عورت کا چہرہ غیر محرم نہیں دیکھ سکتا"۔
اب رہی بات یہ کہ اگر میت مرد ہو تو کیا اس کے چہرے کو نامحرم عورتیں دیکھ سکتی ہیں یا نہیں ؟ تو اس بارے فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ عورتیں نامحرم میت مرد کے چہرے کو دیکھ سکتی ہیں بشرطیکہ نیت میں کوئی فساد و شہوت نہ ہو ۔ اگر چہ افضل و اولی یہی ہے کہ نہ دیکھے ۔ ہاں اگر بُری نیت سے دیکھیں گی تو منع ہے اور ہمیں یقین ہے کہ مردے کو دیکھ کر کیا بُرائی کا ارادہ دل میں آئے گا ویسے ہی اس وقت خوف و افسوس کا عالم ہوتا ہے ۔
بہر حال نا محرم عورتیں مرد میت کو دیکھ سکتی ہیں بشرطیکہ نیت بُری نہ۔جیساکہ فتاوی در مختار مع شامی جلد نہم ، ص: ۵٣٣ / میں ہے:
"وکذا تنظر المرأۃ من الرجل کنظرالرجل للرجل إن أمنت شھوتھا۔ اسی طرح فتاوی عالمگیری جلد پنجم ، ص: ٣۵١/ میں ہے: ولابأس بأن یرفع سترالمیت لیری وجھہ وإنما یکرہ ذلک بعد الدفن کذا فی القنیة"۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ نامحرم عورتیں مرد میت کو دیکھ سکتی ہیں لیکن میت اگر عورت ہو تو نامحرم مرد حضرات اس عورت کے چہرے کو نہیں دیکھ سکتے، اجتناب کرے۔
انتباہ مع التجا:
ہمارے علاقے میں اس مسئلہ میں بڑی بے احتیاطی ہوتی ہیں جس سے احتراز کرنا چاہیے۔ اور علاقائی علما سے مودبانہ اپیل ہے کہ اس مسئلہ پر لوگوں کو توجہ مبذول کرائیں اور آپ حضرات خود بھی توجہ فرمائیں۔
فقط وٙاللّٰهُ وٙرٙسُولُه اعلم۔
اللہ تعالیٰ ہماری قوم کو عقل سلیم اور شریعت پسند مزاج عطا فرمائے اور ہم سب کو بھی ان باتوں پر عمل کرنے اور کرانے کی توفیق بخشے آمین ۔
کتبہ:محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی
0 Comments