پانی مائے مستعمل کب کہلاتا ہے غسل میں سر پر جو پانی ڈالا جاتا ہے وہ بہ کر جسم میں آتا ہے وہ مستعمل کہلائے گا یا نہیں اگر ہاں تو پھر غسل اتارنے کیلئے کونسا طریقہ اپنایا جائے

سوال:

پانی مائے مستعمل کب کہلاتا ہے ؟غسل میں سر پر جو پانی ڈالا جاتا ہے وہ بہ کر جسم میں آتا ہے وہ مستعمل کہلائے گا یا نہیں اگر ہاں تو پھر غسل اتارنے کیلئے کونسا طریقہ اپنایا جائے؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب:

مائے مستعمل: وہ قلیل پانی جس سے حدث دور کیا گیا ہو یا دور ہوا ہو یا بہ نیت تقرب استعمال کیا گیا ہو اور بدن سے جدا ہوگیا ہو اگرچہ کہیں ٹھہرا نہیں روانی ہی میں ہو اسے مائے مستعمل کہتے ہیں۔(بہار شریعت،ج۔1،ص۔49۔و نزھۃ القاری،ج۔1،ص۔59)

ھدایہ میں ہے:

الماء المستعمل ھو ماء ازیل بہ حدث أو استعمل فی البدن علی وجہ القربۃ۔(ھدایۃ اولین،کتاب الطھارۃ ، ص۔39 ، مجلس برکات)

جب تک پانی جسم سے جدا نہ ہو وہ مستعمل نہیں کہلائے گا ۔مستعمل ہونے کیلئے عضو سے جدا ہونا ضروری ہے اور غسل میں پورا جسم عضو واحد کے حکم ہے لہذا غسل اتار نے کیلئے کوئی دوسرا طریقہ اپنانے کی ضرورت نہیں۔

ھدایہ میں ہے: ومتی یصیر الماء مستعملاً الصحیح انہ کما زال عن العضو صار مستعملاً لان سقوط حکم الاستعمال قبل لانفصال للضرورۃ و لا ضرورۃ بعدہ۔(حوالۂ سابق)

فتاوی رضویہ میں ہے: پانی کا عضو سے جدا ہونا اس کے مستعمل ہونے کیلئے شرط ہے۔ (فتاوی رضویہ،ج۔2،ص۔55)

اور اسی میں ہے: غسل میں سارا بدن عضو واحد ہے تو سر کا پانی کہ پاؤں تک بہتا جائے جس جس جگہ گزرا سب کو پاک کرتا جائے گا۔ (فتاوی رضویہ،ج۔2،ص۔46،مرکز اہل سنت برکات رضا)

و اللہ تعالیٰ اعلم

از قلم: محمد صابر رضا اشرفی علائی

رسرچ اسکالر: مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف مالدہ بنگال

Post a Comment

0 Comments