یوم عاشوراء کی تحقیق اور نویں محرم کے روزہ کی وجہ استحباب؟
سرور مصباحی
(اتر دیناج پور)
عاشوراء کی تحقیق:
عاشوراء کے بارے میں سید المفسرین حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا مذہب یہ تھا کہ وہ نویں محرم الحرام ہے۔ اسی لیے جب حکم بن اعرج نے آپ سے صوم عاشوراء کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا"جب محرم کا چاند دیکھ لو تو اس کے ایام کو شمار کرو,نویں محرم آجائے تو روزے کی حالت میں صبح کرو۔(رواہ مسلم) ان کے علاوہ سلف سے خلف تک جمہور علمائے اسلام رحمھم اللہ کا موقف یہ ہے کہ عاشوراء محرم کی دسویں تاریخ ہے۔اس کے قائلین میں سعید بن المسیب,حسن بصری,امام مالک,امام احمد بن حنبل,محدث اسحاق بن راہویہ وغیرہ رحمھم اللہ نمایاں حیثیت کے حامل ہیں۔اور یقینا یہی موقف احادیث کریمہ کا ظاہر اور عبارت النص کا مقتضی ہے۔ خود مسلم کی مذکورہ روایت کے بعد والی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی دوسری روایت ہی سے ان کے مذہب کا رد ہوجاتا ہے۔ اس میں آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیہ و سلم عاشوراء کے دن روزہ رکھتے تھے تو لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ اس دن تو یہود و نصاری بھی روزہ رکھتے ہیں؟ سرور کائنات صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا"آئندہ سال نویں کو بھی روزہ رکھیں گے,ان شاء اللہ,پھر حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر آئندہ سال محرم الحرام آنے سے پہلے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پردہ فرما گئے۔(رواہ مسلم)
ذرا غور فرمائیں کہ صحابہ نے عرض کیا:یا ر سول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اس دن تو یہود و نصاری بھی روزہ رکھتے آ رہے ہیں لہذا ہم اس دن کیسے روزہ رکھ سکتے ہیں کیونکہ اس طرح تو ان کی موافقت ہو جائی گی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کا حل یہ پیش فرمایا کہ آئندہ سال نو کو بھی روزہ رکھ لیں گے اس طرح ان سے تشبہ ختم ہوجائے گا۔چونکہ تشبہ و موافقت کے ازالہ کے لیے سرکار علیہ الصلوۃ و السلام نے آئندہ سال نویں محرم کو روزہ رکھنے کا رادہ فرمایا اس سے صاف ظاہر ہے کہ اس سے پہلے جس دن روزہ رکھتے تھے وہ دسویں محرم تھا جس کو صراحت کے ساتھ روایت مذکورہ میں عاشوراء کہا گیا ہے۔ واللہ اعلم
![]() |
یوم عاشوراء کی تحقیق اور نویں محرم کے روزہ کی وجہ استحباب |
صوم التاسع مع العاشر کے استحباب کی وجہ:
امام شافعی,ان کے اصحاب، امام احمد بن حنبل، اسحاق بن راہویہ اور دیگر حضرات رحمھم اللہ و رحمنابھم نے فرمایا: مستحب یہ ہے کہ نو اور دس دونوں کو روزہ رکھا جائے کیونکہ مسلم کی روایت گزری کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے دس کو روزہ رکھا اور آئندہ سال نو کو بھی روزہ رکھنے کا رادہ فرمایا ۔بعض علما نے فرمایا کہ دس کے ساتھ نو کو روزہ رکھنے کا استحباب تشبہ بالیھود سے اجتناب کے لیے ہے۔ اور ایک قول یہ بھی ہے کہ عاشوراء کے متعق چونکہ اختلاف ہے۔۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے نزدیک نو محرم الحرام عاشوراء ہے جبکہ دیگر حضرات کے ہاں دس محرم الحرام۔۔۔ لہذا احتیاط دونوں دن روزہ رکھنے میں ہے۔ ان میں پہلی وجہ اولی ہے۔و اللہ اعلم(المنھاج مع مسلم: کتاب الصیام,باب: أی صوم یصام فی عاشوراء)
0 Comments