ریحانۃ الرسول, سبط الرسول، حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ

10 محرم الحرام بموقعہ یوم شہادت پاک سیدالشہداء، راکب دوشِ مصطفٰی ﷺ, شہسوارِ کرب وبلا, شہزادہ گلگوں قبا, نواسہ امام الانبیاء, نورِ جانِ خیر النساء, پرتوشجاعت مرتضیٰ, برادرحسنِ مجتبٰی, ریحانۃ الرسول, سبط الرسول، حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ

تعارف:

اسمِ گرامی: سیدنا امام حسین۔

کنیت: ابو عبداللہ۔ القاب: ولی، ذکی، طیب، مبارک، ریحانۃ الرسولﷺ، سبط الرسولﷺ۔شہید، سید، راکب دوش مصطفیٰ۔ شہزادۂ گلگوں قبا, سردار جنت۔

تاریخِ ولادت:

آپ کی ولادت باسعادت پانچ شعبان المعظم/4 ھ، بمطابق 8/جنوری 626ء کومدینۃ المنورہ میں ہوئی۔

سیرت مبارکہ:

علم و عمل، زہدو تقوٰے، جودوسخا، شجاعت وقوت، اخلاق ومروّت، صبر وشکر، حلم وحیا وغیرہ صفات کمال میں بوجہ اکمل اور مہمان نوازی، غربا پروری اعانتِ مظلوم، صلۂ رحم، محبتِ فقراء ومساکین میں شہرہ آفاق تھے۔ پچیس حج پا پیادہ کئے، دن رات میں تین ہزار رکعت نماز پڑھا کرتے تھے، اور کثرت سے قرآن مجید کی تلاوت کیاکرتے تھے۔ آپ اتنے با جمال تھے کہ جب تاریکی میں بیٹھتے تو آپ کی پیشانی اور رخساروں کی روشنی سے راستے منور ہوجاتے تھے۔ آپ سینہ سے لے کر پاؤں تک مشابہ بہ جسم رسول پاک ﷺ تھے۔ (خزینۃ الاصفیاء)

فضائل ومناقب:

رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: *"الحسین منی  وانا من الحسین احب اللہ من احب حسینا، حسین سبط من الاسباط"۔* حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں، اللہ تعالیٰ اس شخص کو محبوب رکھتاہے، جوحسین سے محبت رکھے، حسین (میری) اولاد میں سے ایک فرزند ارجمند ہے۔ (جامع ترمذی)

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "اللہم انی احبہ فاحبہ یعنی الحسین"۔ اے اللہ میں  اس  حسین سے محبت کرتاہوں، توبھی حسین سے محبت فرما۔ (مسند امام احمد بن حنبل)

 رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "من احب الحسین فقداحبنی" جس نے حسین سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی ۔(مسند امام احمد بن حنبل)

کون حسین:

سیدالشہداء، راکب دوشِ مصطفٰی ﷺ، شہسوارِ کرب وبلا، شہزادہ گلگوں قبا، نواسہ امام الانبیاء، نورِ جانِ خیر النساء۔ پر توشجاعت مرتضیٰ, برادرحسنِ مجتبٰی, امام عالی مقام حضرت سیدنا حسین  رضی اللہ عنہ۔

آپ بلا شبہ سرخیل عابداں ہیں، اور ایسے عبادت گزار اور شب زندہ دار تھے۔ جو انتہائی بے کسی کے عالم میں بھی شبِ عاشورہ اپنے خیمہ میں خدائے لایزال کی عبادت میں اس طرح گزاردی کہ دل میں خیال سو دو زیاں نہ تھا۔

حسین۔۔۔ وہ عابد باکمال ہیں جو اپنے جسم پر تیروں، تلواروں اور نیزوں کے ان گنت زخم کھانے کے باوجود بارگاہِ ایزدی میں تپتی ہوئی ریت پر اپنی جبین پاک کو سجدے میں رکھ کر نہایت پر سکون دکھائی دے رہے تھے۔ 

سیدالشہداء.. وہ محسن اسلام و انسانیت ہے جو بے سرو سامانی کے عالم میں کئی دن کی بھوک اور پیاس کے باوجود ہزاروں دشمنوں کے مقابلے میں تن تنہا ڈٹ گئے۔ اور تیروں کی بارش، تلواروں کے طوفانی وار اور نیزوں کی چمکتی ہوئی ہزاروں نوکیں، جن کے پائے استقامت میں لغزش نہ لاسکیں۔

نواسۂ رسولﷺ، وہ قاری قرآن ہے، جس نے کوفے کے ستم کیش بازاروں میں، جفا کاروں کے جھر مٹ میں، اسلام کی شان و شوکت اور عظمت ووقار کا علم بلند کرتے ہوئے، جاں نثاروں کی طمانیت کی خاطر قرآن کی بڑائی اور آبرو کےلیے خون سے وضو کئے ہوئے، قرآن مجید کی اس طرح تلاوت فرمائی کہ مذہب کے چہرے پر نکھار آگیا، شیطانوں کے دل بجھ گئے، بے ایمانوں کی دنیا اجڑ گئی، دنیاوی سلطانوں کے منصوبے خاک میں مل گئے۔

تاریخِ شہادت:

بروز جمعۃ المبارک، 10/محرم الحرام 60ھ، بمطابق اکتوبر/679ء کومقامِ کربلا میں سجدے کی حالت میں جامِ شہادت نوش فرمایا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مزار پرانوار "کربلا" عراق میں مرجع خلائق ہے۔

اس کو کہتے ہیں سخاوت ایسے ہوتے ہیں سخی

کاسئہ دستِ شہادت میں بھرا گھر رکھدیا

خصوصی التجا:

شہدائے کرب وبلا رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کی بارگاہ ناز میں خوب خوب ایصال ثواب پیش کریں۔ اللہ رب العزت ہمیں سیدالشہداء امام عالی مقام علیہ السلام کا صدقہ عطا فرمائے۔

آمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺ 

از قلم؛ اسیر اشرف الاولیاء

محمد ساجد حسین اشرفی

Post a Comment

0 Comments