ایک شخص روزہ کی حالت میں متعدد مرتبہ قے کیا ،کیا اس کا روزہ باقی رہا

سوال:

ایک شخص روزہ کی حالت میں متعدد مرتبہ قے کیا ،کیا اس کا روزہ باقی رہا؟

بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم

الجواب:

قے سے روزہ فاسد ہونے یا نہ ہونے کی چند صورتیں ہیں۔کہ خود بخود قے آئے تو منہ بھر کے ہو یا نہ ہو روزہ فاسد نہیں ہوگا اور اگر قصدًا قے کیا تو اگر منہ بھر کے ہو روزہ فاسد ہو جائے گا اور اگر کم ہو تو نہیں ۔ اور مذکورہ صورت میں اگر ایک ہی جگہ متفرق طور پر قے کیا اس طور پر کہ اگر اس قے کو جمع کیا جائے تو وہ منہ کو بھر دے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

جیسا کہ رد المحتار میں ہے:

"(و ان ذرعہ القئ و خرج)و لم یعد (لا یفطر مطلقًا)ملأ أو لا۔(و ان استقاء)أی طلب القئ (عامدًا) أی متذکرًا لصومہ (ان کان ملء الفم فسد بالاجماع) مطلقًا (و ان أقل لا) عند الثانی و ھو الصحیح

تنبیہ:

لو استقاء مرارًا فی مجلس ملء فمہ أفطر ، لا ان کان فی مجالس أو غدوۃ ثم نصف النھار ثم عشیۃ ، کذا فی الخزانۃ۔"ملتقطًا۔

(رد المحتار ، کتاب الصوم ، باب ما یفسد الصوم و ما لا یفسدہ ، ج : 3 ، ص : 392،393 ، دار الکتب العملیۃ بیروت)

و اللّٰہ تعالیٰ اعلم

از قلم: محمد صابر رضا اشرفی علائی

رسرچ اسکالر: مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف مالدہ بنگال

Post a Comment

0 Comments