حضرت پیر سید مہر علی شاہ جیلانی رزاقی قادری چشتی گولڑوی قدس سرہ

29 صفر المظفر بموقعہ یوم وصال پاک شیخ الاسلام والمسلمین, ماہ شریعت, مہر طریقت, فاتح قادیانیت, محافظِ ختمِ نبوت, فانی فی اللہ حضرت پیر سید مہر علی شاہ جیلانی رزاقی قادری چشتی گولڑوی قدس سرہ


تعارف:

اسمِ گرامی: سید مہرعلی۔

القاب: شیخُ الاسلام, مجددِ زماں, شیخ الاسلام والمسلمین, محافظِ ختمِ نبوت, فاتحِ قادیانیت۔

تاریخِ ولادت: آپ بروز پیر یکم رمضان المبارک 1275ھ، مطابق 4/ اپریل 1859ءکو *"گولڑہ شریف"* ضلع راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔

آپ کا سلسلۂِ نسب پچیس واسطوں سے  حضرت سیدنا غوث الاعظم دستگیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملتا ہے۔

بیعت وخلافت:

سلسلۂ عالیہ چشتیہ میں حضرت خواجہ شمس الدین سیالوی قدس سرہ کے دستِ اقدس پر بیعت ہوئے اور خلافت واجازت سے مشرف ہوئے۔ حرمین طیبین میں حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی علیہ الرحمہ نے سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ میں خلافت عطا فرمائی۔

سیرت وخصائص:

آپ اپنے وقت کے پایہ تخت بزرگ اور مایہ ناز عالم وفاضل تھے, قوتِ حافظہ کا یہ عالم تھا کہ قرآن مجید کا سبق روزانہ آپ حفظ کر کے سُنا دیا کر تے تھے۔ جب قرآن حکیم نا ظرہ ختم کیا, تو اس وقت آپ کو پورا قرآنِ کر یم بھی حفظ ہوچکا تھا۔ اسی طرح جب کسی کتاب کا مطالعہ کرتے وہ حفظ ہوجاتی, بلاتأمل اس کی عبارتیں نقل کردیتے تھے۔

آپ کی ذاتِ گرامی ان محسنینِ اسلام میں سے ہے جنہوں نے کٹھن وقت میں ملتِ اسلامیہ کی راہبری کا فریضہ سر انجام دیا, اور دینِ اسلام کی محافظت کا حق اداکردیا۔ تکمیلِ علوم کے بعد ایک عرصہ تک درس وتدریس کے ذریعہ تشنگانِ علوم کو سیراب کیا۔

آپ (قدس سرہ) نے عمر بھر شریعت وطریقت کی بے مثال خدمات انجام دیں۔ مسلکِ اہل سنت کی حمایت اور بدمذہبوں کی سر کوبی پر خاص طور پر توجہ فرمائی۔

آپ کی مساعیِ جمیلہ نے فتنۂ قادیانیت کی سازشوں پر پانی پھیر دیا۔ آپ نے "شمس الہدایہ" لکھ کر حیات مسیح علیہ السلام پر زبر دست دلائل قائم کی۔

مرزا قادیانی ان دلائل کا جواب تو نہ دے سکا البتہ مناظرے کا چیلنج دیدیا۔ 25جولائی 1900ء کی تاریخ برائے مناظرہ طے پائی۔حضر ت پیرصاحب اور علماء کی بہت بڑی جماعت مقررہ تاریخ پر شاہی مسجد لاہور میں پہنچ گئے, لیکن مرزا قادیانی کو سامنے آنے کی جرأت نہ ہو سکی۔

اسی طرح جب "وہابیت" نے پر پرزے نکالنے شروع کئے اور سوادِاعظم اہل سنت کے خلاف ریشہ دوانیاں شروع کیں تو آپ نے ان کا سختی سے محاسبہ فرمایا۔

مولوی عبد الاحد خانپوری وہابی نے ایک رسالے میں دس علمی سوال لکھ کر حضرت کو جواب دینے کی دعوت دی۔ آپ نے "الفتوحات الصمدیہ" میں ان سوالات کے جوابات دے کر بارہ سوالات اپنی طرف سے پیش کئے جن کا جواب مولوی عبد الاحد خانپوری بلکہ اس کی تمام جماعت سے نہ بن سکا, اور تاقیامت نہ بن سکے گا ان شاء اللہ۔ (یہ وہابیت پر قرض ہے)۔

چودھویں صدی ہجری میں آپ اپنی دینی وملی، ملکی اور مسلکی خدمات کی بدولت ایک منفرد مقام رکھتے ہیں۔

دین اسلام کی حقانیت کیلئے آپ کی خدمات

 کو سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔

وصال پاک:

بروزمنگل, 29 صفرالمظفر/1356ھ, مطابق 11/مئی 1937ء کو آپ کا وصال ہوا۔ گولڑہ شریف اسلام آباد میں آپ کامزار مبارک مرکزِ انوار وتجلیات ہے۔

مؤدبانہ التماس:

شیخ الاسلام حضرت پیر سید مہر علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ کی بارگاہ اقدس میں خوب خوب نذر و نیاز پیش کریں۔

اللہ رب العزت ہمیں حضرت شیخ الاسلام قدس سرہ کا فیض عطا فرمائے۔ آمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺ

✍🏻 اسیر اشرف الاولیاء

محمد ساجد حسین اشرفی

Post a Comment

0 Comments