٨ ربیع الاول شریف بموقعہ یوم شہادت پاک امام المسلمین, فقیہ و امین, سیدالسادات, منبع فیوض و برکات حضرت امام سید حسن عسکری رضی اللہ تعالیٰ عنہ
تعارف
اسم گرامی: حسن بن علی۔
کنیت: ابو محمد۔ القاب: زکی، سراج، عسکری، زیادہ مشہور حضرت امام حسن عسکری سے ہیں۔
تاریخ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 231ھ یا 232ھ میں مدینہ منوره میں ہوئی۔
سیرت و خصائص:
جملہ حالات میں مثل اپنے آباء کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے تھے۔ اللہ رب العزت نے طفولیت ہی میں آپ کو کمال علم وفن, فہم و فراست اور ولایت و کرامات عطا فرمادیا تھا۔ خاندانی نجابت کے ساتھ ساتھ علمی وجاہت میں اپنی مثال آپ تھے۔
آپ اپنے وقت کے جید فقیہ اور عظیم محدث تھے۔
آپ سے اس قدر کرامات کا ظہور ہو اکہ احاطۂ تحریر سے باہر ہے۔
بالخصوص بے انتہاء سخی تھے۔ اپنے جد کریم ﷺ کی سخاوت کا کامل نمونہ تھے۔ جو سائل آیا کبھی خالی واپس نہ گیا۔
محمد بن علی ابراہیم بن موسى جعفر (رضی اللہ عنہم اجمعین) فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ معیشت بڑی مشکل ہوگئی۔ میرے والد نے مجھے کہا کہ آؤ حضرت حسن بن علی کے پاس چلیں۔ وہ کرم و سخا میں بڑے مشہور ہیں۔ اگر آپ پانچ سو درہم ہمیں دے دیں تو ہمارا کام بن جائے گا جب ہم امام عسکری کے دروازہ پر پہنچے، قبل اس کے کہ ہم کسی سے بات کرتے ان کے غلام نے باہر آکر کہا کہ علی بن ابراہیم اور ان کے لڑ کے محمد اندر آجائیں جب ہم اندر گئے تو ہم نے سلام عرض کیا، امام صاحب نے فرمایا: اے علی تجھے کس چیز نے روک رکھا تھا کہ آج تک ہمارے پاس نہیں آئے۔
میرے والد نے عرض کیا اے میرے آقا مجھے شرم آتی تھی کہ اس حال میں آپ کے سامنے حاضر ہوں جب ہم ان سے رخصت ہوئے تو حضرت امام کے غلام نے باہر آکر میرے والد کے ہاتھ میں پانچ سو درہم کا ایک تھیلا دیا اور میرے ہاتھ میں تین سو درہم کا تھیلا دیا۔ اس نے کہا کہ اس رقم سے اپنا سامان خریدو لیکن کوہستان کی طرف مت جاؤ بلکہ فلاں جگہ جاؤ کیونکہ وہاں تمھیں کافی نفع ہوگا۔ پس جس جگہ کا انھوں نے اشارہ فرمایا تھا ہم وہاں گئے, وہاں میری شادی ہوگئی اور مجھے ایک ہزار دینار بھی ملے۔
شواہدالنبوت میں لکھا ہے کہ ایک شخص نے حضرت امام کی خدمت میں آکر اپنی مفلسی کی شکایت کی، آپ کے ہاتھ میں ایک چابک تھا جس سے آپ نے زمین پر مارا، وہاں سے پانچ سو دینار برآمد ہوئے۔ آپ نے وہ رقم اس
آدمی کو دے دی۔ سبحان اللہ سبحان اللہ
شواہدالنبوت میں لکھا ہے کہ ایک شخص خلیفہ کے قید خانے میں مقید تھا۔ اس نے اپنی بے کسی اور قید کی گرانی کاحال حضرت امام کی خدمت میں لکھ کر ارسال کیا وہ یہ بھی چاہتا تھا کہ حضرت امام سے اپنی تنگ دستی دور کرنے کے لئے کچھ طلب کرے, لیکن شرم کے مارے خط میں یہ بات لکھ نہ سکا جب وہ خط حضرت امام کی
خدمت میں پہنچا۔ آپ نے جواب میں لکھا کہ آج ظہر کی نماز کے وقت تم اپنے گھر میں پہنچ جاؤ گے پس اسی روز اسے قید خانے سے خلاصی ملی اور ظہر کے وقت گھر پہنچ گیا۔ نیز حضرت امام نے اس کے دل کے خیال سے آگاہ ہو کر اس کے پاس ایک سو دینار بھی خرچ کرنے کے لئے ارسال فرما دیئے، آپ نے اسے ایک خط بھی لکھا اس میں تحریر فرمایا کہ تمہیں آئندہ جو ضرورت ہو مجھ سے طلب کرلیا کرو, اور شرم نہ کرنا کیونکہ جو کچھ مانگو گے تمھیں ان شا اللہ تعالیٰ ضرور مل جائے گا۔ (مرأت الاسرار اردو مترجم)
اپنا ہو بیگانہ ہو وہ سب کو ہی دیتے ہیں
مشہور سخاوت ہے آقا ﷺ کے گھرانے کی
شہادت پاک:
حاکم بغداد کے اشارے پر معاندین اہل بیت نے کھانے میں زہر دے دیا اس کی وجہ سے بروز جمعہ 8 ربیع الاول شریف 260ھ میں جام شہادت نوش فرمایا۔
اور سرمن رائے المعروف سامرہ میں اپنے والد بزرگوار حضرت امام سید علی نقی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پہلو میں آرام فرما ہوئے۔
خصوصی التجا:
اپنے امام پاک کی بارگاہ اقدس میں خوب خوب ایصال ثواب کا اہتمام کریں۔ اللہ رب العزت ہمیں حضرت امام سید حسن عسکری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا صدقہ عطا فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ۔
✍🏻 اسیر اشرف الاولیاء
محمد ساجد حسین اشرفی
0 Comments