سوال:
لڑکا اور لڑکی دونوں گونگے ھیں تو نکاح کیسے پڑھایا جائے؟ جواب عنایت فرمائیں ۔
الجواب بعون الملک الوھاب
اللھم ھدایة الحق والصواب
لڑکا اور لڑکی جب دونوں گونگے ہوں تو فقہائے کرام علیھم الرحمة و الرضوان نےان کے نکاح پڑھانے کے دو طریقے بیان کئے ہیں
(١) اگر وہ لکھنے پڑھنے جانتے ہوں تو انھیں لکھ کر بتایا جائے کہ تمہارا نکاح اتنے اتنے مہر پر فلاں بنت فلاں کے ساتھ کیا جار ہا ہے ، کیا تم نے یہ نکاح قبول کیا؟ لڑکا اس پر لکھ دے میں نے یہ نکاح قبول کیا تو اس سے نکاح منعقد ہوجائے گا۔ یا پھر ایسا لکھ کر لڑکی کو دے دیا جائے کہ فلاں ابن فلاں کے ساتھ اتنے دین مہرکے عوض تمھارا نکاح کیا ۔ کیا تمھیں یہ نکاح قبول ہے؟ ، لڑکی لکھ دے ہاں ! میں نے یہ نکاح قبول کیا ۔ پس نکاح منعقد ہوجائے گا۔
(٢) اور اگر وہ پڑھنے لکھنے نہیں جانتے ہیں تو ایسی صورت میں ان دونوں کے مخصوص اشارہ کے ذریعے ایجاب و قبول کرایا جائے پس اس طرح بھی نکاح منعقد ہوجائے گا ۔
فتاوی درمختار مع شامی ، جلد ثالث ، ص: ٢۴١/میں ہے:
"فَفِي كَافِي الْحَاكِمِ الشَّهِيدِ مَا نَصُّهُ: فَإِنْ كَانَ الْأَخْرَسُ لَا يَكْتُبُ وَكَانَ لَهُ إشَارَةٌ تُعْرَفُ فِي طَلَاقِهِ وَنِكَاحِهِ وَشِرَائِهِ وَبَيْعِهِ فَهُوَ جَائِزٌوٙاِنْ کٙانٙ لٙمْ یُعْرٙفْ ذٰلک مِنہُ اٙو شٙکّٙ فیہِ فٙھُوٙ بٙاطِلُْ فَقَدْ رَتَّبَ جَوَازَ الْإِشَارَةِ عَلَى عَجْزِهِ عَنْ الْكِتَابَةِ، فَيُفِيدُ أَنَّهُ إنْ كَانَ يُحْسِنُ الْكِتَابَةَ لَا تَجُوزُ إشَارَتُهُ۔
اسی رد المحتار ، جلد ثالث ، ص: ٢١/ میں ہے:
وفي الفتح ينعقد النكاح من الأخرس إذا كانت له إشارة معلومة۔
اور رد المحتارمیں ہے:
ینبغی ان لا یختلف فی الانعقاد بالاصحین اذا کان کل من الزوج و الزوجة اخرس لان نکاحه کما قالوا ینعقد بالاشارۃ حیث کانت معلومة(ردالمحتار ، جلد ثالث ، کتاب النکاح ، ص: ۲۳)
فتاوی عالمگیری ، جلد اول ، ص: ٢٧٠/ میں ہے:
"وكما ينعقد بالعبارة ينعقد بالإشارة من الأخرس إن كانت إشارته معلومة كذا في البدائع"۔
فتاوی مرکز تربیت افتاء ، جلد اول ، کتاب النکاح ، ص: ۵٣٣/ میں ہے:
کہ لڑکا اور لڑکی دونوں گونگے یا بہرے یا بغیر پڑھے لکھے ہوں تو انکا نکاح اشارہ سے ہوگا
(ایسا ہی بہارشریعت حصہ ہفتم ، کتاب النکاح ، ص: ۱۲/ میں ہے)
ان مذکورہ بالا عبارات سے یہ بات واضح ہوچکی کہ اگر عاقدین گونگے ہوں لیکن لکھنا پڑھنا جانتے ہوں ، تو ان کے سامنے ایک کاغذ پر ایجاب لکھ دیا جائے اور عاقدین میں سے کوئی ایک جواب میں "مجھے قبول ہے" لکھ دے۔
اور اگر عاقدین لکھنا پڑھنا بھی نہیں جانتے ہوں ، تو پھر اشارہ سے "مجھے قبول ہے" بتادے، نکاح منعقد ہوجائے گا۔
فقط واللہ تعالیٰ ورسولہ الاعلی اعلم بالصواب وعلمہ اتم و احکم
کتبہ
العبد المذنب : محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی غفرلہ
خادم التدریس والافتا دارالعلوم اشرفیہ شیخ الاسلام ومرکزی دارالافتا و خطیب وامام گلشن مدینہ مسجد واگرہ ، بھروچ ، گجرات۔
١٧/ ربیع النور ، ١۴۴۵
۴/اکتوبر ٢٠٢٣ بشب بدھ ۔ ٢/بجے
0 Comments