عالم برزخ کیا ہے اور اس میں کیا ہوتا ہے

مرنے کے بعد اور قیامت سے پہلے، مرنے والے انسانوں اور جنوں کو ایک عالم میں رہنا ہوتا ہے، اسے عالم برزخ کہتے ہیں ، اُسے عرف عام میں قبر کی زندگی بھی کہتے ہیں۔ میت کو خواہ قبر میں دفن کیا جائے یا نہ کیا جائے، بہر صورت حسب مراتب ، اسے عالم برزخ میں آرام یا تکلیف ہوتی ہے۔ (التوبہ: ١٠١، غافر: ۴۶۰۴۵، بخاری حدیث: ۱۳۷۹)

ہر شخص کی زندگی کی مدت علم الہی میں مقرر ہے ، نہ اس میں کچھ زیادتی ہو سکتی ہے نہ کمی (الاعراف: ۳۴)۔ جب زندگی کی مدت پوری ہو جاتی ہے تو حضرت عزرائیل علیہ السلام روح قبض کرنے آتے ہیں ۔ اس وقت مسلمان کے دائیں بائیں رحمت کے فرشتے ہوتے ہیں اور کافر کے دائیں بائیں عذاب کے فرشتے ۔ اس وقت ہر شخص کے نزدیک ایمان و اسلام کی حقانیت روشن ہو جاتی ہے، مگر اس وقت کا ایمان معتبر نہیں (النساء: ۱۸) ۔ کیوں کہ ایمان بالغیب معتبر ہے اور موت کے وقت عذاب دیکھ کر ایمان لانا غیب پر ایمان لانا نہیں ، اس لئے معتبر نہیں۔

مرنے کے بعد روح بدن سے نکلنے کے باوجود روح کا تعلق جسم سے باقی رہتا ہے ، لہذا دنیا میں جس طرح جسم کی راحت سے روح کو لذت اور جسم کی مصیبت سے روح کو لذت و تکلیف محسوس ہوتی تھی اسی طرح عالم برزخ میں بھی ہوگا ۔ مرنے کے بعد مسلمانوں کی روحیں حسب مراتب مختلف جگہوں میں رہتی ہیں۔ بعض قبر میں بعض آسمان وزمین کے درمیان ، بعض آسمانوں میں ، بعض آسمانوں کے اوپر ، بعض عرش کی قندیلوں میں اور بعض اعلیٰ علیین میں ، جیسا کہ نسائی شریف کتاب الجنائز میں ہے : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مومن کی روح جنت کے درختوں پر اڑتی پھرے گی، یہاں تک کہ قیامت کے دن اس کے جسم میں ڈال دی جائے گی ۔

( نسائی حدیث: ۲۰۷۵ ، ابن ماجہ کتاب الزهد حدیث : ۴۲۷۲).


روح کہیں بھی ہوتی ہے اس کا تعلق جسم سے باقی رہتا ہے۔ میت کی قبر کے پاس کوئی آتا ہے تو میت اسے پہچانتی ہے۔ اس کی آواز سنتی ہے ۔ حدیث شریف میں ہے کہ مردے، چلنے والوں کے قدموں کی آہٹ بھی سنتے ہیں (بخاری حدیث: ۱۳۳۸) - کافروں کی روحیں ان کے مرگھٹ یا قبر میں ہوتی ہیں۔ بعض کی سجین میں. کافروں کی روحیں قید میں ہوتی ہیں، انہیں کہیں آنے جانے کا اختیار نہیں۔

تناسخ ( آواگون) کا عقیدہ رکھنا کہ روح کسی دوسرے بدن میں چلی جاتی ہے۔ خواہ آدمی کا بدن ہو یا جانور کا ، یہ باطل محض ہے، یہ عقیدہ رکھنا کفر ہے۔ روح جسم سے جدا ہوتی ہے ، مرتی نہیں ۔ جو یہ مانے کے روح بھی مر جاتی ہے وہ بد مذہب ہے۔ مردے کلام بھی کرتے ہیں لیکن ان کے کلام کو جن اور انسان کے سوا تمام حیوانات سنتے ہیں۔ مردے کو قبر میں دفن کیا جائے تو قبر اسے دباتی ہے ( مسند احمد ۹۸،۵۵/۶) مسلمان کو ایسے جیسے ماں بچے کو گود میں لے کر دباتی ہے اور کافر کو ایسے کہ اس کی پسلیاں ادھر کی ادھر اور ادھر کی ادھر ہو جاتی ہیں۔ اگر کسی کو قبر میں دفن نہ کیا جائے اور وہ عذاب قبر کا مستحق ہے تو بھی عذاب قبر یعنی عالم برزخ کا عذاب اسے ہوگا ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول خدا ﷺ سے عذاب قبر کے بارے میں پوچھا تو آپ نے جواب دیا: ہاں عذاب قبر حق ہے۔(روزہ البخاری ومسلم، الترغيب والترهيب، کتاب الجنائز)

بحوالہ عقائد اہل سنت مصنف مفتی رضاء الحق اشرفی مصباحی.

پیشکش : محمد چاند علی اشرفی قمر جامعی

Post a Comment

0 Comments