میت کے جسم سے زائد بال اور ناخن وغیرہ کاٹنا کیسا ہے

سوال:

اگر کوئی بالغ مرد یا عورت مر جائے اور اس کے ناخن سر یا زیر ناف بال بڑے بڑے ہوں تو کیا غسل دیتے وقت ان زائد بالوں اور ناخنوں کو کاٹنا جائز ہے؟ قران و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں

جواب:

میت چاہے مرد ہو یا عورت اس کے جسم کے کسی بھی حصے سے بال یا ناخن وغیرہ کاٹنا ناجائز و مکروہ تحریمی ہے بلکہ اس بارے میں حکم یہ ہے کہ ناخن اور بال وغیرہ جس حال میں ہیں ویسے ہی رہنے دیں اور اگر کوئی دانستہ یا نادانستہ طور پر کاٹ لے تو اسے کفن میں رکھ دیں اور میت کے ساتھ دفن کر دیں بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ نمبر 821میں ہے

میت کی داڑھی یا سر کے بال میں کنگھا کرنا یا ناخن تراشنا یا کسی جگہ کے بال مونڈنا یا کترنا یا اکھاڑنا، ناجائز و مکر وہ تحریمی ہے بلکہ حکم یہ ہے کہ جس حالت پر ہے اسی حالت میں دفن کر دیں، ہاں اگر ناخن ٹوٹا ہو تو لے سکتے ہیں اور اگر ناخن یا بال تراش لیے تو کفن میں رکھ دیں

الدر مع الرد 3/89 میں ہے.

قال فی الحصکفی: ولا یسرج شعرہ ای یکرہ تحریما، ولا یقص ظفرہ ولا شعرہ

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ: محمد چاند علی اشرفی قمرجامعی



Post a Comment

0 Comments