17 جمادی الاولیٰ بموقعہ عرس پاک قطب وحدت, شہنشاہ اولیائے کبار, قطب المدار حضرت سید بدیع الدین احمد زندہ شاہ مداررحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ۔
اسم گرامی:
سید بدیع الدین احمد۔ کنیت ابوتراب ہے۔
بعض ممالک میں احمد زندان صوف کے نام سے مشہور ہیں، مدارعالم, مدارالعالمین آپ کے القابات مقدسہ ہیں برصغیر ہندوپاک میں زندہ شاہ مدار اور زندہ ولی کے نام سے زیادہ شہرت حاصل ہے۔
آپ کی ولادت باسعادت صبح صادق کے وقت پیر کے دن یکم شوال المکرم سنہ دو سو بیالس ہجری مطابق (856) عیسوی میں ملک شام کے شہرحلب میں محلہ "جنار" میں ہوئی۔
والد ماجد کا اسم گرامی حضرت سید قاضی قدوۃ الدین علی حلبی رحمتہ اللہ علیہ ہے اور والدہ موصوفہ سیدہ فاطمہ ثانیہ عرف بی بی ہاجرہ رحمتہ اللہ علیہا سے مشہورہیں۔ آپ حسنی حسینی سادات میں سے ہیں۔
پیدائش کے وقت کرامات کا ظہور:
آپ جب شکم مادر سے اس جہان فانی میں تشریف لائے تو روئے انور کی تابانی سے وہ مکان جگمگا اٹھا جس میں آپ پیدا ہوئے- پیدا ہوتے ہی جبین نیاز کو خالق بے نیاز کی بارگاہ میں بہر سجدہ جھکا دیا- زبان حق نوا سے یہ صدا بلند ہوئی لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ ﷺ۔
حضرت ادریس حلبی جو ایک صاحب کشف وکرامت بزرگ ہیں روایت فرماتے ہیں کہ آپ رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ جب اس عالم گیتی کو اپنے قدوم میمنت لزوم سے مشرف فرمایا تو روح پاک صاحب لولاک حضرت محمد مصطفے ﷺ مع جملہ اصحاب کبار وائمہ اطہار خانہ علی حلبی میں جلوہ افروز ہوئے اور سید علی حلبی اور فاطمہ ثانیہ کو سعید بیٹے کی ولادت کی مبارکباد دی- غیب سے ہاتف نے *ھذا ولی اللہ ھذا ولی اللہ* کا مژدہ سنایا اور آپ سعید ازلی قرار دیئے گئے-
تعلیم وتربیت:
آپ کی عمر جب چار سال چار مہینہ اورچار دن کی ہوئ تو سلف صالحین کی سنت کے مطابق والد گرامی نے آپ کو رسم بسم اللہ خوانی کے لئے قطب ربانی شیخ وقت حضرت حذیفہ مرعشی شامی رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں پیش کیا- استاذ محترم نے ابتدائ تعلیم سے لے کر شریعت کے تمام علوم وفنون سے آراستہ وپیراستہ کیا جب آپ کی عمر 14سال کی ہوئی تو علوم عقلیہ ونقلیہ میں آپ کو مہارت تامہ حاصل ہو چکی تھی-
مقام و مرتبہ:
آپ رحمتہ اللہ علیہ بہت عظیم بزرگ ہیں۔ اس اعلیٰ مقام پر فائز ہیں جن کا بیان کرنا ہم جیسے نکموں کیلئے ممکن نہیں۔
بارہ سال تک آپ نے کچھ نہیں کھایا جو کپڑا ایک بار پہن لیتے پھر اسے دوبارہ دھونے کی ضرورت پیش نہیں آتی ہمیشہ پاک و صاف رہتے, نور مجسم ﷺ نے آپ کے چہرہ پاک پر اپنا دست اقدس پھیر دیا جس کے سبب روئے مبارک اتنا روشن وتابناک ہوگیا تھا کہ دیکھنے والے تاب نظارہ نہیں لاپاتے لہذا ہمیشہ چہرہ پر نقاب ڈالے رہتے تھے۔
آپ چاروں قطب سماوی کے حافظ وعالم تھے۔ برصغیر میں صوفیائے کرام کی مساعیٔ جلیلہ سے اسلام کی وسیع پیمانے پر اور بڑی تیزی سے جو نشرو اشاعت ہوئی انمیں ایک نمایاں نام حضرت زندہ شاہ مدار رحمتہ اللہ علیہ کا بھی ہے۔ اور رشدو ہدایت وتقسیم فیوض وبرکات کا یہ سلسلہ صرف ہندوستان کی حدوں تک محدود نہیں بلکہ یوروپ وایشیا کے اکثر ممالک فیضان مداریہ سے مستفیض ومستفید ہوئے ہیں اس کی خاص وجہ یہی ہے کہ سیدنا زندہ شاہ مدار رحمتہ اللہ علیہ ان داعیان اسلام میں سے ہیں جنہوں نے دنیا کے اکثر حصوں کا متعدد بار سفر فرمایا جس کی وجہ سے دین و مذہب کی زبردست اشاعت ہوئی۔
روحانیت میں آپ کے بلند مقام کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اکابر اولیاء اللہ نے آپ کی صحبت اختیار کی اور فیض حاصل کیا۔
وصال پاک:
17 جمادی الاول 838 ہجری کو آپ نے وصال فرمایا۔ انا للہ و انا الیہ راجعون
آپ رحمتہ اللہ علیہ نے چھہ سو سال سے زائد عمر پائی مزار مبارک نواح قنوج میں موضع مکن پور شریف میں مرجع خلائق ہے۔
خصوصی التجا:
خوب خوب ایصال ثواب پیش کریں۔ اللہ اپنے پیارے محبوبﷺ کے طفیل ہمیں اور آپ کو فیضانِ حضرت زندہ شاہ مدار رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ سے مالامال فرمائے۔ آمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺ
✍🏻 اسیر اشرف الاولیاء
محمد ساجد حسین اشرفی
0 Comments