وقف شدہ قبرستان کے بعض حصے میں مسجد بنانا شرعا درست ہے یا نہیں

مســــــئلہ:-

یک محلہ میں ایک وسیع عریض قبرستان ہے جس میں چند سالوں سے میت کی تدفین ہو رہی ہے ، محلہ والے اس قبرستان کے بعض حصے میں مسجد بنانا چاہتے ہیں۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ وقف شدہ قبرستان کے بعض حصے میں مسجد بنانا شرعا درست ہے یا نہیں؟

از راه کرم دلائل سے مزین کر کے جواب عنایت فرمائیں ۔


الجـــــــــــــــواب بعون الملك الوھاب اللهم ھداية الحق و الصواب

صورت مسئولہ میں وقف شدہ قبرستان کے کسی بھی حصے میں مسجد وغیرہ بنانا شرعاً جائز نہیں ہے کیوں کہ اس میں وقف کی تغییر لازم آئے گی جو نا جائز ہے ۔

فتح القدیر میں ہے ۔

لان الواجب إبقاء الوقف على ما كان عليه

 جس چیز کے لیے وقف کیا گیا ہے اس پر وقف کو باقی رکھنا واجب ہے۔

( فتح القدیر جلد 6 صفحہ 212)

فتاوی عالمگیری میں ہے -

لا يجوز تغیير الوقف عن هیئته، وقف کو اپنی ہیئت سے بدلنا جائز نہیں۔

(فتاوي عالمگيري جلد 2 صفحہ 490)

البتہ اگر کسی کی ملک ہے تو قبروں سے الگ بنا سکتاہے۔

فتاوی رضویہ میں ہے۔

قبرستانِ وقف میں کوئی تصرف خلاف وقف جائز نہیں، مدرسہ ہو خواہ مسجد وغیرہ اور اگر کسی کی ملک ہےتوقبور سے الگ وہ جو چاہے بنا سکتا ہے۔

(فتاویٰ رضویہ جلد 16 صفحہ نمبر 151)

والله اعلم و علمه أتم و أحكم

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه

محمد يونس علي جامعی

الجواب الصحیح

مفتی محمد شھاب الدین اشرفی جامعی

صدر شعبہ افتاء جامع اشرف کچھوچھہ مقدسہ

Post a Comment

0 Comments