سوال :
حمل کے ایام میں بیوی سے ہمبستری کرنا کیسا ہے
الجواب بعون الملک الوھاب
حاملہ بیوی سے مطلقا ہمبستری کرنا جائز ہے اس میں حمل کی مدت کی کوئی قید نہیں ہے۔ ہاں! اگر بیوی تکلیف محسوس کرے یا یہ جانے کہ حمل کو نقصان پہنچے گا تو پرہیز کرنا بہتر ہے-
حضور اعلی حضرت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ:
"اگر مرد کو معلوم ہو کہ میری بی بی حاملہ ہے تو کس مدت تک عورت سے صحبت کرنا جائز ہے؟
تو آپ نے ارشاد فرمایا:ب"جب تک بچہ پیدا نہ ہو"۔
(فتاویٰ رضویہ جدید ایڈیشن ، جلد ٢٣، ص: ٣٨٠)-
اور فتاویٰ خلیلیہ میں ہے:
"دوران حمل ، وضع حمل تک ، مباشرت کرنا شرعاً جائز ہے لیکن اگر ڈاکٹرز منع کردیں یا تکلیف کا خطرہ ہو تو پرہیز کرنا چاہیے"-
(احسن الفتاویٰ المعروف فتاویٰ خلیلیہ ، جلد اول ، ص: ۵٦۴)
اور قرینہ زندگی میں ہے کہ: "عورت جب حمل سے ہو تو اس حالت میں جماع کرنے کی شریعت میں ممانعت نہیں ہے بلا کراہت جائز ہے لیکن اطباء کے نزدیک جماع نہ کرنا بہتر ہے کہ اس سے نئے حمل ٹھہرنے کا امکان ہے اور پہلے بچے کو نقصان ہونے کا اندیشہ ہے"۔
(قرینہ زندگی ، ص: ٢١۴)
لہذا ان عبارات مذکورہ بالا سے معلوم ہوا کہ حالت حمل میں بچہ پیدا ہونے تک ہمبستری جائز ہے البتہ احتیاط کا تقاضہ یہ ہے کہ جب حمل کی مدت ساتویں مہینے کو پہنچ جائے تو پھر بچہ پیدا ہونے تک ہمبستری سے احتراز کیا جائے ،اطباء بھی یہی کہتے ہیں ، پھر بھی اگر وطی کرےگا گنہگار نہ ہوگا کہ آخر وہ اس کی منکوحہ ہے۔ فقط
واللــہ و رســولہ اعــلم بالصــواب وعلمہ اتم واحکم۔
کتــــــــــــــــــــــــــــــــــبه:
محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی عفی عنہ
0 Comments